0
Sunday 28 May 2023 18:37

طالبان کو پاکستان کا انتباہ

طالبان کو پاکستان کا انتباہ
تحریر: مجید وقاری

پاکستان کے وزیر خارجہ نے افغانستان کی طالبان حکومت کو اس ملک کی سرزمین سے پاکستان پر حملے کے بارے میں خبردار کیا ہے. پاکستان کی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر طالبان حکومت کی جانب سے ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے. دہشت گرد گروہ تحریک طالبان پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے افغان طالبان سے مخاطب ہوتے ہوئے بلاول زرداری نے زور دے کر کہا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں درجنوں بار مختلف مقامات پر حملے کرچکے ہیں اور اسلام آباد کو اس پر سخت تشویش ہے. پچھلے دو سالوں میں، جب سے طالبان افغانستان میں دوبارہ اقتدار میں آئے, دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستانی حکومت اور طالبان کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے۔ ٹی ٹی پی کئی بار افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرچکی ہے, جس پر پاکستان کی تشویش ایک فطری عمل ہے۔

طالبان کی طرف سے پاکستان کی اس تشویش پر عدم توجہ بالخصوص اس تناظر میں کہ طالبان حکومت ٹی ٹی پی کو ایک مہمان کے طور پر افغانستان میں پناہ دیئے ہوئے ہے۔ پاکستانی فوج نے دھمکی دی ہے کہ وہ افغانستان کے اندر گھس کر ٹی ٹی پی پر حملہ کرے گی، تاہم ایسا لگتا ہے کہ طالبان اپنے علاقائی اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے تحریک طالبان کے معاملے کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیاسی امور کے ماہر احمد منصور خان کہتے ہیں: "طالبان کا خیال ہے کہ افغانستان کے پڑوسیوں کو کسی مسئلے میں بلیک میل کرکے، وہ خطے میں اپنے منصوبوں اور مقاصد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ طالبان نے تحریک طالبان کے مسئلہ کو پاکستان کو بلیک میل کرنے اور اسلام آباد پر دباؤ بڑھانے کے لیے اٹھایا ہے، تاکہ یہ گروپ پاکستان سے آزاد  ہوکر خود مختار موقف اپنا سکے۔

اس دوران جو چیز اہم ہے، وہ حکومتوں کی اپنے پڑوسیوں کے تئیں ذمہ داری ہے۔ اگرچہ طالبان کو ابھی تک بین الاقوامی برادری اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک نے افغانستان کا باضابطہ حکمران تسلیم نہیں کیا ہے، تاہم طالبان نے عملی طور پر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ نہ صرف ہمسائیگی کی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، بلکہ اسے ہمسائیگی کے اصولوں کا بھی کوئی خیال نہیں۔ افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری طالبان کے اس رویئے کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہی ہے اور اگر طالبان نے اپنے رویئے میں تبدیلی نہ لائی اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہ کیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ بین الاقوامی فورمز کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان دہشت گرد گروہوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جو طالبان کے ابتدائی نعروں سے بالکل متصادم ہے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر داؤد خٹک اس بارے میں کہتے ہیں: "طالبان تصور کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ غیر منطقی روش اپنا کر من مانی کرسکتے ہیں اور اپنے غیر ذمہ دارانہ رویئے سے افغانستان میں اپنی حکمرانی جاری رکھ سکتے ہیں، حالانکہ طالبان ماضی میں حکمرانی کا ناکام تجربہ کرچکے ہیں۔ صورت حال اتنی خراب ہو رہی ہے کہ حال ہی میں یورپی ممالک نے بھی برسراقتدار حلقے کو طالبان کی حکمرانی جاری رہنے کی ضمانت دینے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ ان حالات میں طالبان کو چاہیئے کہ وہ اپنی سیاسی زندگی کو جاری رکھنے کے لیے افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون کریں اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داری قبول کریں۔

بہرصورت بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک کی طرف سے افغانستان میں قومی حکومت کی تشکیل، خواتین اور بچیوں کے حقوق کے احترام اور افغانستان کو پڑوسی ممالک کے لیے ایک خطرہ ہونے کے حوالے سے  تشویش کا اظہار، طالبان حکومت کے لئے ایک پیغام ہے کہ وہ عالمی برادی سے تصادم کی راہ اختیار نہ کریں۔ علاقائی اور عالمی حلقوں کی جانب سے اس بات پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کہ طالبان کا یہ رویہ خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسیوں کی طالبان حکومت سے توقع ہے کہ وہ سکیورٹی اور حیاتیاتی مسائل کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کریں گے اور خطے میں ایک نئے بحران کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ورنہ پاکستان سمیت افغانستان کا کوئی بھی ہمسایہ اپنی ارضی سالمیت، اقتدار اعلیٰ اور اپنے عوام کے تحفظ کے لئے کوئی بھی قدم اٹھا سکتا ہے۔ پاکستان کی فوج تو پہلے بھی دھمکی دے چکی ہے کہ وہ پاکستان کے مخالف گروہوں کے خلاف افغانستان میں گھس کر بھی کارروائی کرسکتی ہے۔ اس صورت حال میں طالبان کو خطے کے ممالک کے صبر کا پیمانہ لبریز نہیں ہونے دینا چاہیئے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے  عملی اقدامات انجام دینے چاہیئں۔
خبر کا کوڈ : 1060721
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش