QR CodeQR Code

کیا ایران مصر تعلقات بحال ہو رہے ہیں؟

29 May 2023 18:52

اسلام ٹائمز: مصری وزیر خارجہ کے سابق معاون عبداللہ العسائل نے اس حوالے سے کہا ہے کہ مصر اور ایران کے درمیان تعلقات منقطع رکھنا اچھا نہیں ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں "ان تعلقات کی بحالی کے پیچھے قاہرہ کے اسٹریٹجک مفادات ہیں، جس سے دونوں ممالک خاص طور پر مصر کو فائدہ ہوگا۔ ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے اثرات خطے کی سلامتی پر پڑتے ہیں۔ ایران اور مصر سمیت خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے عمل کو اقتصادی فوائد کے علاوہ سیاسی و سکیورٹی روابط میں اضافہ و استحکام کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس عمل سے علاقہ سے دور غیر ملکی مداخلت کے راستے بھی روکے جاسکتے ہیں۔


تحریر: حسن عقیقی سلماسی

ایران کے دو روزہ دورے پر آئے عمان کے سلطان نے پیر کی صبح رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر کی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کی خواہش کے حوالے سے عمان کے سلطان ہیثم بن طارق آل سعید کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ "ہم اس موقف کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہمیں اس بارے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔" ایران اور عمان کے درمیان تعلقات کو وسعت دینا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور ہم مصر کے ساتھ تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے اپنے مصر کے دورے اور مصر کے صدر "عبدالفتاح السیسی" سمیت اس ملک کے حکام سے ملاقاتوں کے بعد عمان کے سلطان تہران پہنچے اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام سے ملاقات اور گفتگو کی۔

عمان کے سلطان کے شمالی افریقہ کے سفر اور اس کے بعد ایران کے سفر نے خطے کے مبصرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی، خاص طور پر ایران اور مصر میں سلطنت عمان کی ثالثی سفارت کاری پر سب کی نظریں ہیں۔ اس دورے کے بارے میں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ  تہران اور قاہرہ کے درمیان تعلقات کی بحالی مغربی ایشیائی خطے میں مثبت پیش رفت کے سائے میں سلطان ہیثم کے سفر کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ دریں اثناء دو مصری عہدیداروں نے بھی اماراتی نیشنل اخبار کو بتایا ہے کہ: "سلطان عمان اور مصری صدر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں تہران اور قاہرہ کے تعلقات اہم ترین مسائل میں سے تھے اور اسی کی بنیاد پر یہ ممکن ہے کہ ایران اور مصر اگلے چند مہینوں میں سفیروں کا تبادلہ کریں۔"
 
ایران اور مصر کے درمیان تنازع کی جڑ
ایران اور مصر، اسلامی دنیا کے دو مرکزی ممالک کے طور پر، دو حساس اور تزویراتی خطوں میں واقع ہیں۔ مصر اور ایران بلاشبہ دنیا کی تہذیبی بنیادوں کا حصہ سمجھے جاتے ہیں اور ان دونوں ممالک کی ثقافت ماضی میں ایک بااثر اور شاندار عنصر رہی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی، لیکن سیاسی رجحانات ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں ہمیشہ قربت یا دوری کا باعث رہے ہیں۔ ایران اور مصر کے تعلقات میں خرابی کا دور 1979ء میں شروع ہوا، جو اب تک جاری ہے۔ مئی 1979ء کو، یعنی اسلامی انقلاب کی فتح کے صرف تین ماہ بعد، مصر اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات قاہرہ تل ابیب کے معاہدے پر، جسے کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ کہا جاتا ہے، منقطع ہوگئے۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ قاہرہ کو عرب لیگ سے نکالنے کا باعث بنا اور بحران سے نکلنے کے لیے مصر نے ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں صدام حکومت کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا۔ ایران عراق جنگ کے خاتمے کے تقریباً دو دہائیوں بعد اس وقت کے مصری صدر حسنی مبارک نے اعتراف کیا تھا کہ 18000 مصری فوجی ایران کے خلاف  صدامی بعثیوں کے شانہ بشانہ لڑے ہیں۔

مغربی ایشیائی خطہ اب نئی پیش رفت کا مشاہدہ کر رہا ہے، جس نے ایران اور مصر کے درمیان تعلقات میں بہتری کے امکانات کو مضبوط کیا ہے۔ ہمسایہ ممالک اور خطے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے مسلسل تعامل کے نتیجے میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی جیسی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جس کا بہت سے عرب اور اسلامی ممالک نے خیر مقدم کیا ہے اور اس اقدام کو علاقے کی سکیورٹی اور استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے موثر قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں اب مغربی ایشیا میں، غلط فہمیوں کے حل کی راہ میں بات چیت اور مغربی و غیر ملکی کھلاڑیوں کی عدم مداخلت کے اصول پر مبنی تعمیری ثالثی کا سلسلہ آگے چل رہا ہے اور اس عمل کی سب سے اہم مثال ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کی کوششوں کو آگے بڑھانے سے ایران، مصر اور عرب دنیا میں باہمی غلط فہمیاں ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

مصری وزیر خارجہ کے سابق معاون عبداللہ العسائل نے اس حوالے سے کہا ہے کہ مصر اور ایران کے درمیان تعلقات منقطع رکھنا اچھا نہیں ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں "ان تعلقات کی بحالی کے پیچھے قاہرہ کے اسٹریٹجک مفادات ہیں، جس سے دونوں ممالک خاص طور پر مصر کو فائدہ ہوگا۔ ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے اثرات خطے کی سلامتی پر پڑتے ہیں۔ ایران اور مصر سمیت خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے عمل کو اقتصادی فوائد کے علاوہ سیاسی و سکیورٹی روابط میں اضافہ و استحکام کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس عمل سے علاقہ سے دور غیر ملکی مداخلت کے راستے بھی روکے جاسکتے ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے عمان کے سلطان سے ملاقات میں اس امید کا اظہار بھی کیا کہ "حکومتوں کے درمیان تعلقات کی توسیع سے امت اسلامیہ دوبارہ اپنی شان و شوکت حاصل کر لے گی اور اسلامی ممالک کی صلاحیتوں اور سہولیات سے تمام اسلامی اقوام، ممالک اور ریاستوں کو فائدہ پہنچے گا۔"


خبر کا کوڈ: 1060838

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1060838/کیا-ایران-مصر-تعلقات-بحال-ہو-رہے-ہیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org