1
Wednesday 31 May 2023 23:58

لبنان، بدامنی کی امریکی سازش کیسے ناکام ہو گی؟

لبنان، بدامنی کی امریکی سازش کیسے ناکام ہو گی؟
تحریر: امین حطیط
 
لبنان میں نئے صدر کا انتخاب بحرانی صورتحال اختیار کر چکا ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان صدر کے عہدے کیلئے ایک پر اتفاق انجام پانے کا امکان بہت کم ہے۔ دوسری طرف بعض سیاسی گروہ اس بارے میں مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے تیار نہیں جبکہ عوام پر اقتصادی دباو روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ محسوس کرنا معقول دکھائی دیتا ہے کہ لبنان دھماکہ خیز صورتحال کے قریب پہنچ چکا ہے اور ممکن ہے ایک یا کئی بیرونی طاقتیں اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لبنان کو کمزور کرنے کی کوشش کریں۔ لیکن کیا اس بحران کا کوئی راہ حل بھی پایا جاتا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کیلئے ہمیں چار سال قبل کے واقعات کا جائزہ لینا پڑے گا جب مارچ 2019ء میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو لبنان آئے اور مغرب نواز سیاست دانوں سے ملاقات کی۔
 
اس ملاقات میں انہوں نے ایک لائحہ عمل پیش کیا جس کا مقصد لبنان اور اسلامی مزاحمت کے میدان پر امریکی اثرورسوخ بڑھانا تھا۔ یہ منصوبہ "پمپئو کا 2019ء منصوبہ" کہلاتا ہے۔ امریکی حکام کا یہ منصوبہ پانچ مراحل پر مشتمل تھا: سیاسی خلا، مالی زوال، اقتصادی زوال، سکیورٹی زوال اور آخرکار لبنان پر غاصب صیہونی رژیم کا بھرپور حملہ اور اس ملک کی نابودی۔ اس منصوبے کی کامیابی کیلئے کئی شعبوں میں افراد کو خریدا گیا۔ لبنان میں حکومتی عہدوں پر فائز افراد، سیاسی اثرورسوخ کی حامل شخصیات اور بینکوں کے ذمہ داران اس منصوبے میں شامل کئے گئے۔ پھر اکتوبر 2019ء میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ البتہ عوام نے شروع میں ان مظاہروں میں شرکت کی لیکن بعد میں جب وہ اصل اہداف سے آگاہ ہوئے تو پیچھے ہٹ گئے۔
 
لیکن امریکی منصوبہ جاری رہا اور پہلے تین مراحل یعنی سیاسی خلا، مالی زوال اور اقتصادی زوال کامیابی سے حاصل کر لئے گئے۔ اگرچہ لبنان میں گذشتہ طویل عرصے سے سیاسی خلا پایا جاتا ہے اور اقتصادی میدان میں بھی امریکہ کے کٹھ پتلی عناصر جن میں بینکوں کے کچھ اعلی سطحی عہدہ دار بھی شامل ہیں، نے ملک کو دیوالیہ کرنے اور اقتصادی لحاظ سے بدحال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی، لیکن اس کے باوجود لبنان کی صورتحال خطرناک مرحلے یعنی سکیورٹی زوال اور ٹوٹ پھوٹ تک نہیں پہنچ پائی۔ امریکی منصوبے کا اہم ترین مرحلہ لبنان میں سکیورٹی بحران پیدا کرنا تھا جو اب تک کامیابی سے حاصل نہیں ہو پایا۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے لبنان میں اب بھی کچھ قوتیں ایسی ہیں جو قومی سلامتی کی حفاظت کرنے میں مصروف ہیں۔
 
اس وقت جو اہم سوال ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا لبنان میں بدامنی اور انارکی پھیل جائے گی؟ مالی اور اقتصادی بحران نیز کمزور حکومت اور صدر کا عہدہ خالی ہونے کے تناظر میں یہ کہنا درست ہو گا کہ انارکی پیدا کرنے والے اسباب موجود ہیں۔ دوسری طرف مغربی طاقتوں کی جانب سے لبنان کے خلاف اقتصادی پابندیاں اور محاصرہ بھی جاری ہے جبکہ لبنان میں 20 لاکھ شام کے مہاجرین بھی موجود ہیں۔ مغربی ممالک ان مہاجرین کی وطن واپسی میں روڑے اٹکا رہے ہیں اور لبنانی حکومت بھی ہمیشہ امریکہ اور مغربی ممالک کے احکام کے سامنے تسلیم دکھائی دیتی ہے۔ اسی طرح لبنان کی بعض سیاسی جماعتوں نے بھی بہت خطرناک حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے اور اسلامی مزاحمت کا مقابلہ کرنے کیلئے ملک میں سیاسی خلا برقرار رکھنے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔
 
لہذا لبنان میں بدامنی اور انارکی کے بنیادی اسباب موجود ہیں لیکن ابھی تک موثر واقع نہیں ہوئے۔ بعض اندرونی اور بیرونی قوتیں ان اسباب کو موثر واقع ہونے سے روک رہی ہیں۔ لبنان عوام کی اکثریت ملک میں بدامنی اور انارکی نہیں چاہتی۔ اسی طرح اسلامی مزاحمت ملک کی قومی سلامتی کی حفاظت میں مصروف ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس مسئلے سے چشم پوشی اختیار کر کے یہ کہنا کہ ملک کسی خطرے سے دوچار نہیں ہے، درست نہیں ہو گا۔ ان تمام اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ملک کو ایک حقیقی قومی حکومت کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف بیرونی طاقتوں کی جانب سے درپیش خطرات کا مقابلہ اسلامی مزاحمت کر سکتی ہے جو جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیرونی مداخلت کا سدباب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی طرح لبنانی عوام اور تمام سیاسی گروہوں کا قومی فریضہ بنتا ہے کہ وہ اسلامی مزاحمت کی بھرپور حمایت کریں۔
 
لہذا ملک کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے کچھ نکات پر توجہ ضروری ہے۔ سب سے پہلے سیاسی، انتظامی، سماجی اور اقتصادی امور چالو کرنے کیلئے آئین پر عملدرآمد ضروری ہے۔ اسی طرح لبنانی شہریوں خاص طور پر حکومتی اہلکاروں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حکومتی امور آگے بڑھ سکیں۔ بینکوں کی جانب سے اکاونٹ ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں اور وزیروں کے خلاف عدالتی کاروائی کو ممکن بنایا جائے اور ان کا قانونی تحفظ ختم کیا جائے۔ نیز مجرمانہ سرگرمیوں میں مصروف عہدیداروں کے خلاف فیصلہ کن عدالتی کاروائی کی جائے۔ حکومتی اداروں اور عدلیہ کو کرپشن سے عاری کیا جائے۔ شام حکومت کے تعاون سے ملک میں موجود شامی مہاجرین کا مسئلہ حل کیا جائے۔ ہر قسم کی فرقہ واریت اور پارٹی بازی سے بالاتر ہو کر قومی الیکشن قوانین وضع کئے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 1061253
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش