0
Thursday 7 Sep 2023 20:48

اربعین، کراچی ٹارگٹ کلنگ اور متنازعہ ترمیمی بل

اربعین، کراچی ٹارگٹ کلنگ اور متنازعہ ترمیمی بل
تحریر: سیدہ معصومہ

کراچی کی سرزمین اتنی ہی سرخ ہے، جتنی کہ یہاں موجود ایک مکتب کی تاریخ۔ شناخت کرکے مار دیئے جانے کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں۔ ہم سے صرف حب حسین ابن علی (ع) کی بناء پر بہترین ڈاکٹرز، انجنیئرز، پروفیسرز چھینے گئے۔ شناختی کارڈ میں علی اور حسین دیکھ کر گولیوں میں بھونا گیا، صرف شیعان علی کے جرم میں بہترین اذہان موت کے گھاٹ اتارے گئے۔ حسین حسین (ع) کرنے کے جرم میں خاندان کے خاندان سپرد خاک کیے گئے، جس گاڑی کے پیچھے یاعلی مدد لکھا دیکھا، اسے وہیں مار ڈالا۔ کبھی کبھار لگتا کہ یہاں جنگل کا قانون ہے، کوئی پرسان حال نہیں، صرف آل رسول کی مودت اتنا بڑا جرم ٹھہری۔

حالیہ دنوں میں پاکستان کے شہر کراچی میں ایکبار پھر شیعہ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا، دہشتگردوں کی فائرنگ سے باپ بیٹا شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق شیعہ کلنگ کا واقعہ کراچی کے علاقے کورنگی دو نمبر میں پیش آیا، جہاں دہشتگردوں نے کتابوں کی دکان پر اندھادھند گولیاں برسا دیں، جس کے نتیجے میں دکان میں موجود دو شیعہ مسلمان باپ بیٹے شہید ہوگئے، شہید ہونے والوں میں امام بارگاہ دربار زینبیہ کے صدر محمد حسین اور ان کے بیٹے اسد حسین شامل ہیں۔ دونوں باپ بیٹے کو ان کی دکان پر دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ ایک باپ بیٹے کی شہادت تک محدود نہیں ہے اور بالفرض اگر ہم یہ واقعہ بھلا بھی دیں، لیکن جو خلا ان شہداء کے خانوادے میں آتا ہے، وہ کبھی بھی پورا نہیں کرسکتے۔ مذمت کریں گے، پرسہ دیں گے، ہمدردی کا اظہار کریں گے اور چلے جائیں گے، لیکن کاش اس دکھ کو محسوس کرسکیں، جو ایک گھر سے باپ اور بیٹے کا جنازہ اٹھنے سے محسوس ہوتا ہے۔

ٹارگٹ کلنگ ایک طرف رہی، شیعہ جبری گمشدگی کا جن بے قابو ہے۔ ایک محتاط انداز کے مطابق رواں ہفتے میں آٹھ شیعہ جوان شب کی تاریکی میں لاپتہ کئے گئے اور ابھی تک کوٸی پرسان حال نہیں۔ ملک میں عدالتیں ہیں، قانون ہے، یوں غیر آٸینی طور پر ماوراٸے عدالت لاپتہ کر دینا انسانیت کی تضحیک ہے۔ جبری اغوا یا لاپتہ افراد پر کیا بیت رہی ہے؟ ایک کربناک سوال ہے، ظلم کا یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا، مظلوم کی آہ اگر آسمانوں کو چیر کر عرش الہیٰ تک پہنچ سکتی ہے تو زمین پر موجود تکبر و غرور کے بت کب تک محفوظ رہیں گی۔

ہم اہل جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں
سروں کی فصل جب اتری تھی تب سے واقف ہیں
یہ رات یوں ہی دشمن تو نہیں ہماری کہ ہم
درازی شب غم کے سبب سے واقف ہیں
نظر میں رکھتے ہیں عصر بلندی بامی مہر
فرات جبر کے ہر تشنہ لب سے واقف ہیں
کوٸی نئی تو نہیں حرف حق کی تنہاٸی
جو جانتے ہیں وہ اس امر رب سے واقف ہیں


آج شیعہ ملت نے جس طرح اربعین پر بیداری کا ثبوت دیا ہے، کاش ان معاملات پر بھی بیدار ہو جائیں، کاش ہم اتنے ہی دشمن شناس بھی بن جائیں، کیونکہ جو دشمن مدمقابل ہے، وہ انسانیت سے عاری ہے۔ اس کے دل میں رحم نام کی کوئی چیز نہیں ہے، وحشی درندوں کی طرح ذبح کرتے ہوئے مسلسل شیعہ ملت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کھوکھلے قانون کا سہارا لیتے ہوئے متنازعہ بل کے ذریعے شیعان مولا علی (ع) کے ساتھ کھلواڑ چاہتے ہیں، ان کا مقصد شیعہ قتل عام ہے یا پھر یہ کہ ایک شیعہ پوری زندگی جیل میں رہے اور باہر حکومت ان وحشی درندوں کی ہو، لہذا داعش جیسی حکومت بننے سے پہلے ہم سب کو یہ ضرور سوچنا چاہیئے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔ آیا اب داعش کی طرز پر حکومت چاہیئے یا ایک اسلامی جمہوری حکومت؟

ایک طرف حرمتِ انساں پہ ہزاروں مضمون
اک طرف زہرِ سیاست سے ہر انساں کا خوں
اک طرف چاند ستاروں پہ حکومت کا جنوں
اک طرف مقتل اقتدار کی تدبیرِ زبوں
لبِ خنداں سے شرافت کا لہو چاٹتے ہیں
کیا ادائیں ہیں گلے مل کے گلے کاٹتے ہیں
خبر کا کوڈ : 1082693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش