0
Thursday 21 Sep 2023 20:30

خانہ جنگی کی طرف ایک اور قدم

خانہ جنگی کی طرف ایک اور قدم
تحریر: محمد مہر علی

ان دنوں ٹرمپ امریکہ میں 2024ء کے صدارتی انتخابات کا سب سے متنازع چہرہ بن چکے ہیں۔ عوامی اور ریاستی سروے، صدارتی امیدواروں میں ان کی برتری کی نشاندہی کر رہے ہیں، وہ امریکہ میں فیلڈ ریسرچ میں بھی بائیڈن کے مقابلے میں اچھی پوزیشن رکھتے ہیں۔ تاہم 2020ء کے صدارتی انتخابات میں دھوکہ دہی کی کوشش نیز کیپیٹل ہل پر پرائیڈ بوائز کے حملے میں ٹرمپ کی شمولیت کی وجہ سے ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔ دستیاب شواہد اس معاملے میں امریکی صدر کی سزا کو ظاہر کرتے ہیں۔ ٹرمپ ایک ایسے سیاست دان ہیں، اگر وہ انتخابات کے آخری مرحلے میں پہنچ جاتے ہیں اور ریاستہائے متحدہ کی سپریم کورٹ 2024ء کے صدارتی انتخابات میں ان کی شرکت پر پابندی کا حکم جاری نہیں کرتی تو وہ یقینی طور پر اپنے آپ کو الیکشن کا فاتح سمجھیں گے، وہ بائیڈن کے خلاف ہار قبول نہیں کرین گے، جیسا کہ 2020ء میں ہوا تھا۔

ٹرمپ مختلف طریقوں سے اس مقابلے میں اپنی جیت کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس دوران، وہ بنیادی طور پر ریاستی ووٹوں کی پرواہ بھی نہیں کر رہے ہیں "خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں وہ اپنے حریف سے مقابلہ ہارے یا ہاریں گے۔" ٹرمپ خود بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ سابقہ امریکی صدارتی انتخابات تاریخ کے سب سے دھاندلی زدہ انتخابات تھے۔ ان جملوں سے ٹرمپ کا صرف یہ مطلب نہیں کہ وہ انتخابات میں ڈیموکریٹس پر الزام عائد کر رہے ہیں، بلکہ وہ پوسٹل الیکشن کے نتائج کو چیلنج کرنے اور بالآخر ان کو کالعدم قرار دینے کے لیے انتخابی فراڈ کے کلیدی لفظ کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ پوسٹل الیکشن کے نتائج کو چیلنج کرکے ہی ٹرمپ دوبارہ امریکہ کے صدر بن سکتے ہیں۔

اس دوران ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے کچھ حامیوں کا خیال ہے کہ سابق امریکی صدر کی 2024ء کے صدارتی انتخابات میں "نئے مقدمات میں سزا سنائے جانے کی وجہ سے ان کی انتتخابات میں  غیر موجودگی، وائٹ ہاؤس کے لیے دیرپا بحران پیدا کرے گی۔ اس تناظر میں الاسکا کی سابق گورنر اور ریپبلکن پارٹی کی جانب سے سابق نائب صدارتی امیدوار سارہ پیلن کا کہنا ہے کہ اگر ریاستی اور وفاقی حکام ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتے رہے تو دوسری امریکی خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے یہ بیانات ایسے وقت میں دیئے ہیں، جب ٹرمپ جارجیا کی فلٹن کاؤنٹی جیل میں داخل ہوئے اور ان کی ایک تاریخی تصویر بھی جاری کی گئی۔ امریکی میڈیا نے بتایا کہ ٹرمپ کو ان کے خلاف زیر التوا چار مقدمات میں شامل ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع تھا، جب ٹرمپ کی تصاویر نشر کی گئیں۔

اس حراستی مرکز میں داخل ہونے کے چند منٹ بعد، ٹرمپ کو دو لاکھ ڈالر کی ضمانت پر ایک معاہدے کے مطابق جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اس معاہدے میں، ٹرمپ مقدمے کی سماعت تک آزاد رہ سکتے ہیں، بشرطیکہ کہ وہ گواہوں کو ڈرانے یا دھمکانے کا اقدام نہ کریں۔ پیلن کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سابق امریکی صدر کے 2024ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگنے کی صورت میں ریپبلکن پارٹی کی کچھ شخصیات نے ٹرمپ کی حمایت اور ان کے حامیوں نے حتیٰ خود کو بغاوت کے لیے تیار کر لیا ہے۔ ٹرمپ کو ریاست جارجیا میں اپنے 2020ء کے انتخابی نقصان کو پلٹانے کی کوشش سے متعلق 13 الزامات کا سامنا ہے۔ نیو یارک کے سابق میئر روڈی گیولیانی سمیت ان کے 18 اتحادیوں پر اس سلسلے میں الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1083079
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش