0
Thursday 28 Sep 2023 19:52

ماسکو فارمیٹ اجلاس

ماسکو فارمیٹ اجلاس
ترتیب و تنظیم: علی واحدی
 
کل 29 ستمبر کو روس کا شہر کازان ایک ایسے اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو روس کی کوششوں سے 2017ء سے تقریباً مسلسل منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں افغانستان کے مسائل پر توجہ دی جائے گی اور اس میں افغانستان کے حالات سے متاثرہ تقریباً تمام ملک شرکت کرین گے۔ اس سلسلے کا پانچواں اجلاس، جسے ’’ماسکو فارمیٹ‘‘ کہا جاتا ہے، کازان میں ایسے حالات میں منعقد کیا جائے گا، جب گذشتہ ایک سال کے دوران خطے اور افغانستان میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں مختلف ممالک کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ پچھلے سیشن کے مقابلے میں بہتر نتائج برآمد ہونگے۔
 
* ماسکو اجلاس کی اہمیت کی وجوہات
اس اجلاس کی اہمیت کو کئی زاویوں سے پرکھا جاسکتا ہے۔
1۔ ماسکو فارمیٹ اجلاس میں طالبان کی شرکت:
 ماسکو فارمیٹ کا پانچواں اجلاس ایسے عالم میں منعقد ہو رہا ہے کہ گذشتہ ادوار کے برعکس روس نے طالبان کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ ایسی کون سی پیش رفت ہوئی ہے، جس کی وجہ سے روس نے طالبان کو دعوت دی؟ گذشتہ دور میں جب روس کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان امور ضمیر کابلوف سے طالبان کی عدم موجودگی کی وجہ پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے وسیع البنیاد جامع حکومت بنانے میں ناکامی کی وجہ سے اس سال کے برعکس گذشتہ سال (تیسرے اجلاس) میں انہیں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اس صورت حال میں، اگرچہ ایک جامع حکومت کی تشکیل کے معاملے کو ماسکو فارمیٹ کے حالیہ اجلاس میں مرکزی توجہ کے طور پر اعلان کیا گیا ہے، لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران اس حوالے سے طالبان کے موقف یا کارکردگی میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے طالبان کو اجلاس میں دعوت دینے کا تعلق یقیناً دیگر مسائل سے ہونا چاہیئے۔

2۔ روس اور امریکہ کے درمیان خلیج میں شدت:
کچھ سیاسی تجزیہ کار طالبان امریکہ تعلقات کے کردار کو گذشتہ سال ماسکو فارمیٹ کے سربراہی اجلاس میں مدعو نہ کرنے میں بہت موثر سمجھتے ہیں۔ ایمن الظواہری کا کابل میں قتل، قطر میں طالبان کے ساتھ اعلیٰ امریکی حکام کی ملاقات کی خبروں کی اشاعت، واشنگٹن کی جانب سے طالبان کی حکومت کو لاکھوں ڈالرز کی ماہانہ ادائیگی اور افغانستان کے شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر روس کی بڑھتی ہوئی تشویش۔ یہ وہ عوامل ہیں، جو اس اجلاس پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ افغانستان کے شمالی علاقوں میں دہشت گردی کی نقل و حرکت کو روسی، واشنگٹن کا منصوبہ قرار دیتے ہیں، وہ اسے وسطی ایشیا اور روس کی جنوبی سرحدوں کو غیر محفوظ بنانا قرار دیتے ہیں، ان سب کو روس کی طالبان سے دوری کی وجوہات میں سے ایک حصہ سمجھا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ چین طالبان تعلقات کی وجہ سے چین نے گذشتہ ایک سال میں روس تک طالبان کا نقطہ نظر پہنچا کر شکوک و شبہات کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ روسی بھی اس نتیجے پر پہنچے ہوں گے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کی کمی اس بات کا سبب بنے گی کہ وہ مزید مغرب اور امریکہ کی گود میں جا گریں گے۔

*چین کا اہم کردار
3۔ چین طالبان تعلقات میں ارتقاء:
کازان ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوگی، جب حالیہ دنوں میں چین اور طالبان کے درمیان تعلقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ افغان سفارتخانے کے حوالے سے چین کے نئے سفیر کی کابل آمد اور طالبان کے پرتپاک استقبال نے کئی پیغامات دیئے ہیں۔ طالبان کی امارت اسلامیہ کے لیے بیجنگ کا سفارت خانہ انتہائی اہم ہے۔ چین طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کے بہت قریب ہے۔ حالانکہ روسیوں نے ماسکو فارمیٹ کے اجلاس سے قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ سرکاری طور پر تسلیم کرنے کے معاملے کو حل کرنا ابھی بہت جلد بازی ہے۔ طالبان کے حوالے سے چین کی پالیسی میں یہ تبدیلی یقینی طور پر طالبان کے حوالے سے روسیوں کے موقف کو متاثر کرے گی۔

4۔ طالبان پاکستان تعلقات میں تناؤ:
گذشتہ سال ماسکو میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد سے اسلام آباد اور طالبان کے درمیان تعلقات میں ایک عجیب و غریب تبدیلی آئی ہے۔ اسلام آباد کی جانب سے طالبان پر دہشت گرد گروپوں بالخصوص پاکستان تحریک طالبان کی حمایت کے الزامات نے دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کو شدید تناؤ کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے وزیراعظم انوارالحق کاکڑ واضح طور پر طالبان کی حکومت کو افغانستان پر ایک گروہ کی حکومت قرار دیتے ہیں اور مغرب پر الزام لگاتے ہیں کہ جب وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے تو اس کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے ایک گروہ کو اس ملک پر غلبہ حاصل ہوا۔ تاہم طالبان افغانستان میں پاکستان کے مفادات کا بہترین آپشن ہیں، اس لیے اسلام آباد نے حال ہی میں طالبان کو برداشت کرنے کے لیے زیادہ آمادگی ظاہر کی ہے اور وہ ماسکو فارمیٹ جیسے اجلاسوں میں انھیں زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1084628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش