اسرائیل انجام کے قریب
19 Apr 2024 10:57
اسلام ٹائمز: حماس اخوان المسلمین کی آف شوٹ یا بہ الفاظ دیگر جماعت اسلامی طرز پر ایک نظریاتی تنظیم ہے، ایران کے نظریاتی فکر و نظر سے 180 ڈگری پر ہے۔ 1980ء سے ایران آزادی فلسطین کیلئے کمربستہ ہے۔ ایران اور پوری دُنیا کے اہل تشیع ہر ماہِ رمضان جمعۃ الوداع پر فلسطینیوں کی حمایت، اسرائیل کے قبضہ سے فلسطین کو آزاد کرانے کیلئے "یوم القدس" مناتے ہیں۔ باقی تمام مسلمان ریاستیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حیلے بہانے ڈھونڈ رہی ہیں۔ 2022ء/2023ء سے بعض عرب ممالک نے مقدس زمین پر یہودی عبادت گاہوں کی تعمیر کر رکھی ہے۔ یقیناً القسام بریگیڈ نے ایسوں کے رنگ میں بھنگ ڈال دی۔ حماس کا اسرائیل پر بھرپور حملہ سیاسی جنگی منظر نامہ اور جیو پالیٹکس تبدیل کر چُکا ہے، میرے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک پلک جھپکتے اسرائیل کیساتھ جڑ گئے۔ آج اپنےعوام کی نظروں میں جنگی عزائم کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں۔
تحریر: حفیظ اللہ نیازی
میاں محمد نواز شریف نے 28ویں روزہ کی افطاری پر مدعو کیا۔ افطاری بہانہ، حاصل ملاقات سوا 2 گھنٹے کی بامقصد گفتگو تھی۔ خیال تھا کہ میٹنگ کے بارے میں کالم لکھوں گا۔ 14 اپریل، ایران کے اسرائیل کیخلاف "آپریشن سچا وعدہ" کو تمام دُنیا اور عالمی میڈیا دن رات موضوع بنا چُکے ہیں۔ 14 اپریل 2024ء سے پہلے اسرائیل کی جنگی اور دفاعی صلاحیت کا زمانہ معترف تھا۔ ایران نے بذریعہ 170 بوسیدہ ڈرونز، 120 کروز میزائل، 20 سکڈ میزائل مع 3 SUPER SONICS اسرائیل پر بارش کر دی۔ بقول اسرائیل ان کی جدید دفاعی شیلڈ نے 95 فیصد ایرانی حملہ ناکارہ بنا دیا۔ ایران کی حکمت عملی میں 5 فیصد ٹارگٹ ہٹ کرنا، اسرائیلی دفاعی صلاحیت اور تنصیبات کی MAPING کرنا تھا، حاصل کر لیا۔ 7 اکتوبر 2023ء عزالدین القاسم بریگیڈ نے مشہور زمانہ جاسوسی نظام مع بہترین فوج کو دھول چٹائی۔ جواباً اسرائیل حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ٹھان چُکا ہے۔ چند دنوں بعد اسرائیل نے آپریشن "SUMMER RAIN" شروع کیا۔ پچھلے 6 ماہ میں معصوم شہریوں (فلسطینی خواتین، بچوں کی کثیر تعداد) کی نسل کشی اور ہسپتالوں، اسکولوں، مساجد، گرجا گھروں کو ملیا میٹ کرنے کے علاوہ خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔
حماس کے ملٹری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے 7 اکتوبر 2023ء کو آپریشن "طوفان الاقصیٰ "AQSA FLOOD" کیا تو دنیا کو دنگ کر دیا۔ شرمندگی اور بے عزتی کی انتہاء کہ 30 ہزار نیم تربیت یافتہ القسام بریگیڈ کیخلاف 3 لاکھ جدید ٹیکنالوجی سے لیس اسرائیلی فوج طول و عرض میں نبرد آزما ہے، روزانہ کی بنیاد پر فوجی، جانی اور دفاعی نقصان اٹھا رہا ہے۔ 7 اکتوبر سے سال بھر پہلے اسرائیل نے ہمہ وقت جنگی تیاری کیلئے بڑی فوجی مشقیں کیں۔ اس مشق میں لبنان، شام، مصر، عراق اور سمندر کی جانب بیک وقت ممکنہ حملوں پر جہاں لاکھوں فوج متعین کی، وہاں غزہ کیلئے صرف چند ہزار فوجی ضروری سمجھے۔ آج اسرائیل کی 60 فیصد فوج صرف غزہ کیخلاف آپریشن میں مصروف ہے۔ غزہ کی کل آبادی 20 لاکھ، جون 2007ء سے غزہ پر حماس کا کنٹرول ہے۔ اسرائیل اور امریکا نے حماس کو دہشتگرد تنظیم کا درجہ اور غزہ کے تمام مکینوں کو حماس کے کھاتے میں ڈال رکھا ہے، تمام مکینوں کی نسل کشی میں سینہ سپر ہے۔ سوائے ایران اور حزب اللہ کے، خوابیدہ عالم اسلام سُن اور بے بس، مجرمانہ خاموشی تھی۔ کئی سال قبل اسرائیل نے حماس کے بانی 70 سالہ اپاہج احمد یاسین کو بم مار کر شہید کر دیا تھا، بے شمار رہنماء بہیمانہ طریقے سے شہید کئے۔ ایران اور حزب اللہ کے سوا کسی نے سوگ منایا نہ احتجاج کیا۔
حماس اخوان المسلمین کی آف شوٹ یا بہ الفاظ دیگر جماعت اسلامی طرز پر ایک نظریاتی تنظیم ہے، ایران کے نظریاتی فکر و نظر سے 180 ڈگری پر ہے۔ آفرین! ایران نے ایک سچا کھرا بہادر مسلمان ہونے کا ثبوت دیا۔ حماس کا (1987ء) سے یکسوئی سے ساتھ دے رہا ہے۔ 1980ء سے ایران آزادی فلسطین کیلئے کمربستہ ہے۔ ایران اور پوری دُنیا کے اہل تشیع ہر ماہِ رمضان جمعۃ الوداع پر فلسطینیوں کی حمایت، اسرائیل کے قبضہ سے فلسطین کو آزاد کرانے کیلئے "یوم القدس" مناتے ہیں۔ باقی تمام مسلمان ریاستیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حیلے بہانے ڈھونڈ رہی ہیں۔ 2022ء، 2023ء سے بعض عرب ممالک نے مقدس زمین پر یہودی عبادت گاہوں کی تعمیر کر رکھی ہے۔ یقیناً القسام بریگیڈ نے ایسوں کے رنگ میں بھنگ ڈال دی۔ حماس کا اسرائیل پر بھرپور حملہ سیاسی جنگی منظرنامہ اور جیو پالیٹکس تبدیل کرچُکا ہے، میرے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک پلک جھپکتے اسرائیل کیساتھ جڑ گئے۔ آج اپنے عوام کی نظروں میں جنگی عزائم کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1129667