QR CodeQR Code

انتخابات، رہبر انقلاب اسلامی کی نظر میں

1 Mar 2012 23:58

اسلام ٹائمز: آپ فرماتے ہیں مکتب امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) میں جمہوریت اہم اور قابل احترام بھی ہے اور طاقتور اور کار ساز بھی ہے۔ اہم اور محترم ہونے کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام اور معاشرے کے امور چلانے میں عوام کی رائے بنیادی حیثیت رکھے۔ لہذا امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے مکتب میں(جو اسلام پر استوار ہے) حقیقی جمہوریت پائی جاتی ہے۔ عوام اپنے ووٹوں سے، اپنے ارادے سے اور اپنے ایمان سے راستے کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنے حکام کو منتخب کرتے ہیں۔ دوسری طرف امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ عوام کے ووٹوں کی طاقت پر یقین رکھتے تھے اور آپ کا نظریہ تھا کہ عوام کے فولادی ارادے سے دنیا کی تمام جارح طاقتوں کے مقابلے میں استحکام اور پائیداری کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے اور آپ نے اس پائیداری کا ثبوت بھی دیا۔


تحریر: محمد علی نقوی

 رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے نویں پارلیمانی انتخابات میں عوام کو شرکت کرنے کے حوالے سے انہیں مایوس کرنے کے لئے کئي مہینوں سے جاری سامراجی محاذ کے وسیع پروپگينڈوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ساری دنیا میں پرجوش انتخابات قوم کے زندہ اور اسکے عزم راسخ کے حامل ہونے کا ثبوت ہیں، بنابریں جس ملک میں بھی انتخابات میں عوام کی شرکت زیادہ ہو گي یہ اس قوم کی ہوشیاری اور حکومت کے حق میں اس کی حمایت سمجھی جائے گي۔ آپ ایک اور موقع پر فرماتے ہیں، انتخابات میں جس چیز کی نہایت اہمیت ہے وہ عوام کی بھرپور شرکت ہے کیونکہ عوام کی شرکت جتنی زیادہ ہو گي اتنی ہی توانا اور دلیر پارلیمنٹ وجود میں آئے گي اور ایسی پارلیمنٹ اھل عالم تک عوام کی آواز پہنچا سکے گي۔ 

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک باصلاحیت، مضبوط اور صحت مند پارلیمنٹ کی تشکیل کو ملک کے مستقبل اور حکومت اور مقننہ سمیت تمام اداروں کی کارکردگی میں موثر بتاتے ہوئے فرماتے ہیں اس قسم کی پارلیمنٹ کو صرف عوام کی بھرپور موجودگی ہی وجود عطا کر سکتی ہے۔  آپ انتخابات کو ملک کے تحفظ کی ضمانت قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں عزیز ملت ایران یہ بات جان لے، البتہ اسے بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ عوامی شراکت و موجودگی وہ اہم ترین ذریعہ ہے، جس سے ایران کی عظمت و جلالت دشمنوں کے سامنے آتی ہے اور دشمن جارحیت کے بارے میں سوچنے سے بھی گھبراتے ہیں۔
 
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایک اور جگہ پر انتخابات میں عوام کی کثیر تعداد میں شرکت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہر دفعہ کے انتخابات سے ملک کے پیکر میں ایک نئی جان پڑ جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ برسوں سے دشمن ہمیشہ اس کوشش میں رہا ہے کہ انتخابات یا تو منعقد ہی نہ ہوں اور اگر منعقد ہوں تو جوش و خروش سے خالی ہوں۔ رہبر انقلاب اسلامی پارلیمانی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات میں کچھ چیلنجز کو فطری امر قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انتخابات عوامی شراکت کا آئینہ، دینی جمہوریت کا مظہر اور ملکی سلامتی کا سرچشمہ ہیں، لہذا یہ خیال رکھنا چاہئے کہ سلامتی کا یہ سرچشمہ نیشنل سکیورٹی کے لئے چیلنج میں تبدیل نہ ہو جائے۔
 
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کو غلط مقاصد کے لئے استعمال کرنے اور ملکی سلامتی پر ضرب لگانے کی دشمن طاقتوں کی کوششوں کے سلسلے میں ایرانی قوم کے عملی تجربے اور ان سے مکمل واقفیت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عوام ، حکام، سیاسی کارکن اور اہل منبر حضرات جو عوام سے ہمکلام رہتے ہیں انتخابات کو نعمت الہی تصور کرتے ہوئے ان کی حفاظت کریں اور دشمنوں کی نقل و حرکت اور سکیورٹی کے لئے پیدا کی جانے والی مشکلات کی طرف سے پوری طرح چوکس رہیں۔
 
رہبر انقلاب اسلامی نے کچھ دن پہلے ارکان پارلیمنٹ سے فرمایا تھا کہ آپ اس بات کا خیال رکھئے کہ اس سال مارچ کے مہینے کے انتخابات کی وجہ سے ارکان پارلیمنٹ کی کارکردگي میں کوئی وقفہ اور سست روی پیدا نہ ہو اور آئندہ پارلیمنٹ میں بھی جگہ حاصل کرنے کی مساعی ارکان پارلیمنٹ کی موجودہ کارکردگی کو متاثر نہ کرے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں امراء اور دولتمند افراد کی قربت کو بہت بڑے خطرے سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اگر کوئی شخص آئندہ پارلیمنٹ میں سیٹ حاصل کرنے کے لئے دولتمند اور طاقتور افراد کی قربت حاصل کرتا ہے تو اللہ تعالٰی اس مذموم فعل کو ہرگز معاف نہیں کرے گا اور انتقام الہی یقیناً اس کی قسمت پر پر اثر ڈالے گا اور اس طرح کے اقدامات سے معاشرے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
 
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے ڈیموکریسی یعنی ملک چلانے اور حکومت کے سیاسی طریقہ کار میں عوام کی رائے کا معیار اور بنیاد قرار پانا ہے۔ جمہوریت کا مطلب سیاسی نظام اور اس نظام کے چلانے والوں کا عوام کی طرف سے آنا ہے۔ اس کا حقیقی مفہوم اس وقت پورا ہوتا ہے جب عوام کا فیصلہ، عوام کا ایمان، عوام کا عشق، عوام کی مصلحت اندیشی اور عوام کے احساسات وجذبات سب کے لحاظ سے یہ اتفاق پایا جائے کہ یہ سیاسی نظام قائم ہو۔ آپ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں، دینی جمہوریت یہ ہے کہ اس میں دین خدا کی حاکمیت، عوام کی آراء، عوام کے عقیدے، عوام کے ایمان ، عوام کی خواہش اور عوام کے احساسات و جذبات باہم جڑے ہوتے ہیں۔
 
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے مطابق دینی جمہوریت کی حقیقی صورت یہ ہے کہ نظام کو خدا کی ہدایت اور عوام کے ارادے سے چلنا چاہئے۔ اسلام میں عوام قانون کی جملہ بنیاد نہیں ہیں بلکہ اس کے جملہ ارکان میں سے ایک ہیں۔ اسلام کا سیاسی نظام عوام کی رائے اور مرضی کے علاوہ دیگر اصولوں پر بھی جن کو تقویٰ اور عدل کہا جاتا ہے، استوار ہوتا ہے۔ جس کو حکومت کے لئے منتخب کیا گیا اگر اس میں تقویٰ اور عدل پسندی نہ ہو تو خواہ تمام لوگوں کا اس پر اتفاق ہو تب بھی اس کی حکومت اسلام کے نقطۂ نگاہ سے غیر قانونی ہے۔
 
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کہتے ہیں مغربی جمہوریت کا فلسفہ اور بنیاد لبرلزم ہے۔ مغربی جمہوریت کہتی ہے کہ چونکہ انسان آزاد ہے اس لئے اس آزادی کا تقاضا ہے کہ آمریت نہ ہو، جمہوریت ہو۔ اب یہ آزادی جو لبرلزم کی بنیاد پر ملتی ہے، مطلق آزادی ہے۔ یعنی اگر عوام نے فیصلہ کیا تو اس چیز کو بھی قبول کر سکتے ہیں جو سو فیصد ان کے نقصان میں ہو۔ فرض کریں کہ برطانیہ کے لوگ جس طرح انہوں نے اپنی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرستی کی منظوری دی ہے، اسی طرح، ہیروئن کے استعمال اور محرم کے ساتھ شادی کی آزادی کا فیصلہ کریں، تو ان کے پاس کوئی جواز نہیں ہے کہ اس کو قبول نہ کریں۔
 
آپ فرماتے ہیں مکتب امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) میں جمہوریت اہم اور قابل احترام بھی ہے اور طاقتور اور کار ساز بھی ہے۔ اہم اور محترم ہونے کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام اور معاشرے کے امور چلانے میں عوام کی رائے بنیادی حیثیت رکھے۔ لہذا امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے مکتب میں(جو اسلام پر استوار ہے) حقیقی جمہوریت پائی جاتی ہے۔ عوام اپنے ووٹوں سے، اپنے ارادے سے اور اپنے ایمان سے راستے کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنے حکام کو منتخب کرتے ہیں۔ دوسری طرف امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ عوام کے ووٹوں کی طاقت پر یقین رکھتے تھے اور آپ کا نظریہ تھا کہ عوام کے فولادی ارادے سے دنیا کی تمام جارح طاقتوں کے مقابلے میں استحکام اور پائیداری کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے اور آپ نے اس پائیداری کا ثبوت بھی دیا۔ 

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے بقول ایرانی قوم جیسی کوئي قوم نہیں، جس کے حکام سے روابط، تعلقات، صرف سرکاری اور دفتری نہیں ہیں، ایسے روابط نہیں ہیں جو صرف انتخابات کے دوران اور وہ بھی خاص محرک کے ساتھ، خاص شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ایران میں حکام سے عوام کا رابطہ جذباتی، ایمانی اور اعتقادی رابطہ ہے جو حکام پر عوام کے یقین کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے جو ہر چیز سے بڑھ کر اسلامی جمہوری نظام میں بہت ہی محکم ستونوں پر استوار جمہوریت کو ثابت کرتا ہے۔ وہ جمہوریت جس میں عوام اور ملک کے حکام اور امور مملکت چلانے والوں کے درمیان تعلق دو طرفہ ہو اور باطنی احساسات و جذبات اور قلبی ایمان و اعتقاد پر استوار ہو، اور یہ عوامی حکومت اور جمہوریت کی اعلی ترین مثال ہے۔


خبر کا کوڈ: 142113

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/142113/انتخابات-رہبر-انقلاب-اسلامی-کی-نظر-میں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org