0
Tuesday 14 Aug 2012 16:50

یوم القدس

یوم القدس
تحریر: محمد آصف اقبال
 نئی دہلی
 
مشرق وسطٰی کی آنکھ "فلسطین" انبیاء کرام کی سرزمین جہاں 1917ء تک مسلمان بڑی آبرومندانہ زندگی بسر کر رہے تھے، مگر دوسری جانب سویت یونین، یورپ و دنیا کے دیگر حصوں میں یہودیوں کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا تھا۔ اس اثر کو زائل کرنے کے لیے یہاں کے حکمرانوں نے یہودیوں کو اپنے ممالک سے نکال کر باہر پھینکنا شروع کیا۔ یہودیوں نے اپنے سرمائے کے بل بوتے پر برطانیہ اور امریکہ سے اپنے لیے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کیا۔ یہودیوں کے اس مطالبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برطانیہ نے اپنی فوجی طاقت کے بل بوتے پر عسکری لحاظ سے کمزور اسلامی مملکت فلسطین پر حملہ کیا اور اس کے ایک بڑے حصہ پر قبضہ کرلیا۔

برطانوی افواج نے فلسطین کے اس حصہ میں یہودیوں کی آباد کاری کا عمل شروع کیا اور دوسری طرف مسلمانوں کو بیدردی سے تہ تیغ کیا۔ یہاں آباد ہونے والے یہودیوں کو امریکہ اور برطانیہ نے نہ صرف مہلک ہتھیاروں سے لیس کیا، بلکہ ان کی بھرپور فوجی تربیت اور مدد کی۔ فلسطین میں مسلمانوں کی قتل و غارت کا سلسلہ 1947ء تک برطانیہ کی نگرانی میں جاری رہا۔ 1947ء میں فلسطین کی اس اسلامی سرزمین پر غیرقانونی طور پر وجود میں لائی جانے والی ریاست اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا۔

اسرائیل کے قیام کے بعد برطانیہ نے اپنی افواج فلسطین سے نکال لیں، مگر اس ناجائز یہودی ریاست کے تحفظ کی ذمہ داری امریکہ نے قبول کی۔ اس وقت سے تاحال اسرائیل امریکی سرپرستی میں نہ صرف مظلوم فلسطینی عوام پر جبر و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے بلکہ دنیا بھر کے اسلامی ملکوں کے خلاف ایک گھناؤنے اور مذموم ایجنڈے پر کاربند ہے۔ امریکہ اپنے ناجائز لے پالک طفل شر کے ذریعے مشرق وسطٰی سمیت تمام اسلامی دنیا کو غیر مستحکم اور پسماندہ رکھنا چاہتا ہے۔
 
فلسطین کا مرکز قدیم تاریخی شہر "قدس" کا محل وقوع ہے جسے "بیت المقدس" یا "قدس شریف" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ مقدس شہر اْن شہروں میں سے ایک ہے جو تمام انسانوں کے نزدیک مقدس ہیں، کیونکہ اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے۔ یہ شہر مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کیلئے یکساں متبرک ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ اول، مسجد الحرام اور مسجدِ نبوی کے بعد تیسرا حرم ہے۔ اللہ کے رسول (ص) ہجرت کے بعد بھی سترہ مہینوں تک اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے رہے۔ معراج کے سفر میں بھی یہی شہر آپ (ص) کی پہلی منزل تھا۔ اِسی جگہ حضرت داؤد علیہ السلام کا مدفن اور حضرت عیسیٰ (ع) کی جائے ولادت ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں مسجد صخرہ، مسجد الاقصیٰ، دیوار براق اور کوہ طور ہے۔
 
ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد امام خمینی (رہ) نے اپنے خطاب میں رمضان کے آخری جمعہ کو "یوم القدس" قرار دیا اور کہا کہ مسلمان اس جمعہ کو اجتماعی وحدت کی علامت قرار دیں۔ ساتھ ہی اس دن کو القدس کی آزادی کے طور پر منائیں۔ امام خمینی (رہ) کی اس اپیل کو دنیا بھر کے مفکرین اسلام نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ اس دن مخصوص پروگراموں کے ذریعہ اس موضوع کو دنیا کے سامنے لاتی ہے۔ اس کے باوجود یاد رکھنا چاہیے کہ یہ دن بطور دن منا کر امت جو خوابِ غفلت میں محو ہے، اس کو بیدار نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرف علامہ اقبال (رہ) نے امت مسلمہ کو متوجہ کرتے ہوئے خود شناسی کی تعلیم دی اور ملت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
 
اقبال کو شک اس کی شرافت میں نہیں ہے
ہر ملتِ مظلوم کا یورپ ہے خریدار
یہ پیر کلیسا کی کرامت ہے کہ اس نے
بجلی کے چراغوں سے منور کئے افکار
جلتا ہے مگر شام و فلسطین پہ مرا دل
تدبیر سے کھلتا نہیں یہ عقدہء دشوار
ترکان جفا پیشہ کے پنجے سے نکل کر
بیچارے ہیں تہذیب کے پھندے میں گرفتار
 
رمضان المبارک کے اس آخری جمعہ میں مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دین حنیف پر عمل کرنے کا مضبوط عزم کریں۔ اللہ کے گھر میں اس کے حضور پیش ہو کر اس بات کا عہد کریں کہ وہ جئیں گے تو مسلمان بن کر اور مریں گے تو مسلمان! ان کو یہ بات بھی یاد رکھنی ہے کہ وہ ایک امت ہیں۔ نہ صرف یاد رکھنی ہے بلکہ اپنے قول و عمل سے اس بات کی شہادت بھی دینی ہوگی کہ وہ ایک اللہ اور ایک رسول (ص) کے ماننے والے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ان میں آپس میں ہمدردی و غم خواری اور اخوت و محبت کے جذبات اعلٰی درجے پائے جاتے ہیں، اور اسی ایک امت ہونے کا نتیجہ ہے کہ وہ اللہ کے رسول (ص) کی اُس حدیث کا سچا مظہر بن جاتے ہیں جس میں فرمایا کہ:"تم مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے سے رحم کا معاملہ کرنے، ایک دوسرے سے محبت و تعلق رکھنے اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی و معاونت کا سلوک کرنے میں ایسا پاؤ گے جیسا کہ بدن کا حال ہے کہ جب بدن کا کوئی عضو دکھتا ہے تو بدن کے باقی اعضاء اس ایک عضو کی وجہ سے ایک دوسرے کو پکارتے ہیں اور بیداری و بخار کے تب و درد میں سارا جسم شریک رہتاہے"(بخاری و مسلم)۔
خبر کا کوڈ : 187496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش