1
0
Monday 17 Sep 2012 19:38

شرانگیز فلم نائن الیون سے بڑی دہشتگردی

شرانگیز فلم نائن الیون سے بڑی دہشتگردی
تحریر: فیصل عمران چوہدری

نائن الیون کی گیارہوں برسی کے موقع پر ویڈیو شیئرنگ ویب سایٹ پر امریکہ میں بننے والی "مسلمانوں کی معصومیت" کے عنوان سے ریلیز کردہ اس فلم میں اسلام کو نائن الیون کا موجب اور مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور مصر کے انقلاب کو منفی پینٹ کیا گیا ہے۔ اس فلم میں حضور اکرم (ص) کی شان میں گستاخی کی گئی ہے اور نائن الیون کو حضرت محمد (ص) کے ٹرائل کے عالمی دن کے طور پر منانے کا عہد کیا گیا ہے۔ یہ فلم مشہور گستاخ رسول امریکی پادری ٹیری جونز کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ فلم بنانے والا اسرائیلی نژاد امریکی سیم باسل کیلی فورنیا میں پراپرٹی ڈویلپر ہے، جو خود کو اسرائیلی یہودی کے طور پر متعارف کراتا ہے۔ اس نے یہ فلم لکھی اور اس کی ہدایت کاری بھی خود کی ہے۔ دو گھنٹے دورانیے کی اس فلم پر پچاس لاکھ امریکی ڈالر لاگت آئی ہے۔ سیم باسل کے مطابق یہ تمام رقم امریکہ اور یہودیوں سے لی گئی ہے۔

مغربی ممالک کے بیمار ذہن کی عکاسی اس امر سے ہوتی ہے کہ کچھ عرصہ قبل جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک عدالت نے ایک گروہ کو پیغمبر (ص) کے متنازع خاکوں پر مبنی پلے کارڈ بنانے کی اجازت دی تھی۔ پروڈ ایچ لینڈ نامی گروہ کے مظاہروں کا عنوان اسلام کا تعلق جرمنی سے نہیں، اسلامائی زیشن روکو تھا۔ پیغمبر (ص) کے یہ بارہ متنازع خاکے 2005ء میں ایک اخبار میں شائع ہوئے تھے۔ اس کے بعد بگرام ائربیس میں توہین قرآن سمیت مساجد پر حملے اور گستاخیوں کی تفصیل تو طویل تر ہے۔

دوسری طرف توہین آمیز، شرانگیز اور گستاخانہ فلم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مصر، تیونس، لیبیا، پاکستان، سوڈان میں امریکی سفارت خانوں پر حملے کیے گئے۔ لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور تین امریکی اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا۔ ان حملوں کے بعد امریکہ نے اپنا سفارتی عملہ دیگر ممالک میں شفٹ کرنا شروع کر دیا اور سفارت خانوں کی سکیورٹی بڑھانے کا حکم دے دیا۔ واشنگٹن میں ان واقعات پر امریکی پرچم سرنگوں کر دیا گیا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور اقوام متحدہ نے بھی حسب روایت امریکی منشا کے عین مطابق اس فلم کے ردعمل کی مخالفت کی ہے۔

دنیا بھر کے مسلمانوں کا یہ ردِعمل فطری اور مطالبہ جائز و برحق ہے کہ حقوق اِنسانی کی عالمی تنظیمیں اور آزادی اظہار کے عالمی مبلغین شرپسندوں کی ان لائقِ مذمت، نازیبا و گستاخانہ حرکات بند کروائیں اور اخلاق باختہ ذہنیت پر مبنی گستاخانہ فلم کے تمام کرداروں کے خلاف عالمی قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے۔ اسلام سمیت دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی مقدس شخصیت کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ فلم کینہ پرور اور بیمار ذہنیت کے لوگوں کی اسلام دشمنی اور تعصب کا واضع ثبوت ہے۔ یہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار نہیں بلکہ عالمی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ اسلام مخالف اس فلم سے امریکہ کے عزائم کھل کر سامنے آ چکے ہیں اور نام نہاد بین المذاہب کے لیے کام کرنے والے طاغوت کا اصل چہرہ کھل کر سامنے آچکا ہے۔

امریکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمانوں اور اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ ملعون پادری ٹیری جونز کے اس اقدام کے بعد اب توہین رسالت پر مبنی فلم کی تیاریاں اور اس کے چند کلپس یوٹیوب پر نشر کرکے مسلمانوں کی غیرت کو چیک کیا جا رہا ہے۔ نائن الیون کی برسی کے موقع پر اس طرح کے اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ کی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس حوالے سے لیبیا، تیونس، سوڈان، مصر، پاکستان اور ایران کی عوام کا ردعمل اور اظہار درست ایمانی تقاضوں کے عین مطابق ہے۔

پوری دنیا کے مسلمان شعائر اسلام کی حفاظت کے لیے تیار ہو جائیں۔ کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شعائر اسلام اور مقدس شخصیات کی توہین پر مبنی اقدامات کرکے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے نزدیک انسانی حقوق اور مقدس شخصیات کے احترام کی کوئی جگہ نہیں اور وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ مسلمانوں کو دہشت گرد اور شدت پسند کہنے والے دہشت گرد امریکہ اور اس کے حواریوں نے اس شرانگیز اقدام کے خلاف ردعمل کو انتہا پسندی کہنا شروع کر دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس اقدام کے خلاف آنے والا ردعمل عین جہاد ہے۔ میں کراچی مظاہرے میں اپنا خون دینے والے تمام غیور نوجوانوں کو عالمِ اِسلام کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ پاکستان میں ہونے والے احتجاج اور مظاہروں میں شمولیت پر عقیدت بھرا سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ امریکہ ہمیں جتنا بھی کمزور سمجھتے ہوئے ہمارے درمیان تفرقہ پیدا کر لے ہم حضور اقدس کی ذات پر ایک ہیں۔

میں حرمت رسول کے لیے شوقِ شہادت سے سرشار سید رضا تقوی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو جان جانے کے خوف سے بے پروا ہو کر امریکی قونصلیٹ پر لبیک یارسول اللہ کا پرچم لہرانے کی غیرتِ ایمانی سے معمور کارروائی میں ناموسِ رسالت کی خاطر اپی جان دے کر شہادت کے اعزاز سے سرفراز ہوئے ہیں۔

                          جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
                          یہ جان تو  آنی  جانی  ہے  اس  جان  کی  کوئی  بات  نہیں


نفرین ہے ان سکیورٹی کے علمبرداروں پر، جن سے مٹھی بھر دہشت گرد تو کنڑول ہوتے نہیں اور انہوں نے امریکی خوشنودی کے لیے خون ریزی کی قابلِ مذمت کارروائی کی اور ڈائریکٹ فائرنگ سے عاشقانِ رسول (ص) کو شہید، زخمی اور اسیر کیا۔ اس اقدام سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ہماری حکومت اور ہمارے ادارے کس کے لیے کام کرتے ہیں اور کس کی حرمت کو عزیز سمجھتے ہیں۔ میں ان گروپوں کو بھی متوجہ کروں گا جو رسول (ص) کے صحابہ کی حرمت پر تو مرمٹنے کی باتیں کرتے ہیں اور انہوں نے پوری دنیا میں جہاد کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ان کو رسول اللہ کی حرمت کے تحفظ کے لیے اس حقیقی جہاد میں حصہ لینا چاہیے نہ کہ شام میں امریکہ کے ایجنڈے کی تکمیل کرنی چاہے۔ انہیں اس بات کا بھی ادراک کرلینا چاہے کہ ہمارا اصل دشمن کون ہے، جس کے خلاف ہمیں جہاد کرنا چاہیے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمان حکمران امریکی اتحاد اور اس کی غلامی سے باہر نکل آئیں اور امریکہ سے ہر طرح کا تعاون اور تعلقات ختم کر دیں اور علم محمدی (ص) کے نیچے ایک ہو جائیں، کیوں کہ ایسے دُشمنِ اِسلام ملک کے ساتھ کسی طرح کے تعلقات رکھنا ایمانی تقاضوں کے منافی ہے۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ اس دہشت گردی کی جنگ سے باہر آ جائے اور اپنے آقا (ص) سے محبت کا ثبوت دے۔ اسلامی حکمرانوں کو اگر رسول پاک (ص) سے محبت ہے تو وہ اس کا عملی ثبوت دیں اور امریکہ کو یہ باور کرا دیں کہ مسلمان کتنے طاقت ور ہیں۔ بالخصوص عرب حکمرانوں کو اسلامی ممالک کی مخالفت چھوڑ کر دشمن حقیقی سے برسرپیکار ہونا چاہیے۔ اگر ان حکمرانوں نے ایسا نہ کیا تو عوام ان نام نہاد حکمرانوں کے خلاف بھی اس طرح کا ردعمل دیکھائیں گے جیسا امریکہ کے خلاف ہو رہا ہے۔

بحوالہ عنوان یہاں پر یہ واضع کرتا چلو کہ نائن الیون کا واقعہ تو فقط امریکہ کے کچھ لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہُوا تھا جبکہ مسلمانوں کے ساتھ دشمنانِ اِسلام کی طرف سے آئے دِن اِس طرح کی شرارتیں پوری دُنیا کے ایک ارب ساٹھ کروڑ مسلمانوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ جو کہ ہلال و صلیب کے مابین کروسیڈ کی ایک بدترین شکل ہے۔
خبر کا کوڈ : 196192
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

good
ہماری پیشکش