0
Wednesday 10 Feb 2010 14:56

انقلاب اسلامی ایران کا سفر (10)

انقلاب اسلامی ایران کا سفر (10)
اسلامی انقلاب رہبر انقلاب اسلامی کی نظر میں
اسلامی جمہوریہ ایران میں گيارہ فروری انیس سو اناسی کو اسلامی انقلاب کامیاب ہوا۔جس نے ساری دنیا خاص کر عالم اسلام کو بے حد متاثر کیا اور اسلامی ملکوں پر گہرے اثرات مرتب کئے۔انیس سو اناسی سے لیکر آج تک ہر شعبے کے ماہرین اسلامی انقلاب کا تجزیہ و تحلیل کر رہےہیں اور اس بارے میں سیکڑوں مقالے اور کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی رہبر انقلاب اسلامی کی حیثیت سے انقلاب اسلامی کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی رہ کی انقلابی تحریک کے آغاز سے اس میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور امام خمینی رہ کے ساتھ ہو گئے تھے۔آپ نے اس تحریک کو جاری رکھنے اور اس کی کامیابی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی حکومت میں نہایت اہم عھدوں پر خدمات انجام دی ہیں۔دو دھائیوں سے آپ کے ہاتھوں میں امام خمینی رہ کے برحق جانشین کی حیثیت سے انقلاب کی باگ ڈور ہے۔بنابر این انقلاب اسلامی کے بارے میں آپ کے تجزیے اور تحلیلیں اسلامی انقلاب کی شاخت کے لئے حر‌ف آخر اور سب سے معتبر منبع ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای اسلامی انقلاب کو ایران کی جدید تاریخ کا آغاز قرار دیتے ہیں۔آپ فرماتے ہیں کہ اسلامی انقلاب کی خصوصیتیں اس سے مخصوص ہیں جو حالیہ صدیوں میں اسے تجزیہ نگاروں اور اصحاب نظر کے نزدیک بے نظیر اور ممتاز بنا دیتی ہے۔اسلامی انقلاب کی ایک خصوصیت جو اسے دیگر عوامی تحریکوں سے ممتاز کرتی ہے اس کا اسلامی ہونا ہے۔ایران کی مسلمان قوم نے ابتدا ہی سے اسلامی نعروں اور روشوں کے تحت اپنی تحریک کا آغاز کیا تھا اور اس کی سب سے بڑی مانگ اسلامی حکومت کا قیام تھی۔رہبر انقلاب اسلامی اس بارے میں فرماتے ہیں کہ اس انقلاب کے دوران اس کے پرچم پر جو لکھا تھا وہ اس کے اسلامی اور دین اسلام کے اصول و قواعد کا پابند ہونے کے بارے میں تھا۔
ایرانی عوام نے انقلاب کے دوران سخت حالات میں خدا پر توکل کر کے اپنی راہ جاری رکھی۔رہبر انقلاب اسلامی فرماتے ہیں کہ اسلامی انقلاب کی جڑیں نہایت گہری ہیں اور وہ بے حد مستحکم بھی ہے اس کے ارکان بھی نہایت مستحکم ہیں اور خدا ہمارا حامی ہے۔جیسا کہ میں نے بارہا امام خمینی رہ کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ جب سے ہم نے اسلامی تحریک شروع کی ہمیں محسوس ہوا غیبی تائيد سے سارے کام ہو رہے ہیں اور حقیقت میں ایسا ہی ہے انسان خدا کی تائيد کو محسوس کرسکتا ہے۔البتہ رہبر انقلاب اسلامی اس نکتے کی طرف دھیان دلا رہے ہیں کہ خدا کی مدد سے بہرہ ور ہونے کی شرط یہ ہے کہ انسان متزلزل نہ ہو اور صحیح راہ پر باقی رہے۔
اسلامی انقلاب کے نتیجے میں ایران میں اسلامی نظام قائم ہوا اور اس نے بھی ساری دنیا کو متاثر کیا جس کے نتیجے میں ساری دنیا میں اسلام  کی طرف رجحان میں اضافہ ہوا۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی نگاہ میں ایرانی قوم کی تحریک روحانی اقدار کی حکمرانی کا آغاز ہے اور اس نے دنیا میں اسلامی بیداری کو فروغ دیا ہے۔آپ فرماتے ہیں کہ امام خمینی رہ کا سب سے پہلا کام یہ تھا کہ انہوں نے اپنے انقلاب سے دین کو نئي زندگي ‏عطا کی۔آپ اس کارنامے کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دو سو برسوں سے سامراجی طاقتیں یہ کوشش کر رہی ہیں کہ اسلام کو فراموش کر دیا جائے۔برطانیہ کے ایک وزیر اعظم نے سامراجی رہنماوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ہمیں اسلامی ملکوں میں اسلام کو گوشہ نشین بنانا ہو گا،سامراج یہ بات اس وجہ سے کہہ رہا تھا کہ اسے معلوم تھا کہ سامراجی طاقتوں کی لوٹ کھسوٹ کے راستے میں اسلام ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے،امام خمینی نے اسلام کو زندہ کیا اور اسے انسانوں کی فکر اور عمل میں سمویا نیز دنیا کی سیاسی بساط پر بھی اسے مقام عطا کیا۔رہبر انقلاب اسلامی اس سلسلےمیں عوام کے کردار کو بنیادی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایرانی قوم نے اپنی قربانیوں اور استقامت سے عزت اسلامی کا پرچم اپنے ہاتھوں میں لیا اور مسلماں قوموں کو زندہ کیا اور انہیں امید عطا کی۔اس امید کے نتائج آپ عالم اسلام کے گوشہ و کنار میں دیکھ رہے ہیں اور اس کا اسلامی ملکوں میں مشاھدہ کر رہے ہیں۔
اسلامی انقلاب کی ایک دوسری خصوصیت یہ ہے کہ یہ بھرپور طرح سے عوامی انقلاب ہے۔رہبر انقلاب اسلامی جس قدر اس عظیم تحریک کو اسلامی مانتے ہیں اسی قدر اسے عوامی بھی قرار دیتے ہیں اور اس امر پر مختلف جہات سے تاکید کرتے ہيں۔رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا ہےکہ اصولا یہ دو خصوصیتیں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتیں۔آپ فرماتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران جس کا سرچشمہ اسلامی انقلاب ہے ایک مجموعہ ہےجس کے دو پہلو ہیں اسلامی ہونا اور عوامی ہونا، یہ اسلامی بھی ہے اور عوامی بھی ہے اسلام ایک عوامی دین ہے ایک سماجی دین ہے اور سماجی ذمہ داریوں پر تاکید کرتا ہے۔بنابریں عوامی ہونا خود اسلامی ہونے کا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی عوام کو انقلاب اسلامی کا حقیقی وارث سمجھتے ہیں اور یہ سمجتھے ہیں کہ اس الھی امانت کی حفاظت کی ذمہ داری بھی عوام کے دوش پر ہے۔رہبر انقلاب اسلامی ملت ایران کو اتحاد قائم رکھنے کی ہمیشہ تاکید کرتے ہیں،کیونکہ انقلاب کی کامیابی کا راز ہی قوم کے اتحاد میں پوشیدہ تھا اور آج بھی عوام کا اتحاد انقلاب کی بقا کا ضامن ہے۔رہبر انقلاب اتحاد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سب کو انقلاب کے محور نیز اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ کے محور پر متحد رہنا چاہیے یہ بنیادی امر ہے،جس استحکام سے آج تک اتحاد باقی رہا ہے ویسے ہی رہے تو یقینا یہ ملت اور قوم اپنے انقلاب کے اھداف حاصل کر لے گي۔رہبر انقلاب اسلامی نے ہمیشہ ایرانی قوم اور مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دی ہے آپ اس اہم مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہمارے انقلاب کا ایک اہم پیغام مسلمانوں کا اتحاد ہے۔ہم تمام عالم اسلام میں یہی بات کہتے ہیں ہم سب سے یہ کہتے ہیں کہ ایک دوسرے کا احترام کریں اور ایک دوسرے کے مقدسات اور عقائد کی توہین نہ کریں۔
اسلامی انقلاب کے عوامی ہونے کا ایک ثبوت عوام کے ہاتھوں حکام کا انتخاب ہے۔عوام کے اس کردار کو رہبر انقلاب اسلامی دینی جمہوریت سے تعبیر فرماتے ہیں۔ایرانی قوم نے ابتدا ہی سے اپنے حق خود ارادیت کا بھرپور استعمال کیا ہےاور اپنے فیصلے خود کئے ہیں۔ایرانی قوم نے تقریبا ہرسال ایک بڑے انتخاب میں شرکت کی ہے یہ انتخاب خواہ صدارتی ہو،پارلمانی ہو یا ماہرین کی کونسل کا الیکشن ہو یا پھر بلدیاتی انتخابات ہوں۔ملت ایران نے اپنی تقدیر اور اپنے ملک کے بارےمین فیصلہ کرنے میں بھرپور شرکت کی ہے۔رہبر انقلاب اسلامی اس بارے میں فرماتے ہیں کہ انقلاب ہی اسلامی عوامی جمہوریت اور عوام کی میدان میں موجودگي کا باعث بھی اسلامی انقلاب ہی ہے۔آپ نے ہمیشہ اس بات پر تاکید کی ہے دینی جمہوریت دین اسلام سے مخصوص ہے اور مغربی جمہوریت سے بنیادی فرق رکھتی ہے۔آپ دینی جمہوریت کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دینی جمہوریت،جمہوریت کی ترقی یافتہ ترین صورت ہے دنیا جس کا آج مشاھدہ کر رہی ہے۔کیونکہ دینی جمہوریت احکام و ھدایت الھی کے تحت ہے،عوام کے انتخاب سے ہے،لیکن ایسا انتخاب جو الھی احکام کے تحت ہر طرح کے عیب و نقص سے مبراء ہیں انجام پاتا ہے اور جو صحیح راہ اور جہت میں حرکت کرتا ہے۔گذشتہ برس جون کے مہینے میں دسویں صدارتی انتخابات میں عظیم تعداد میں عوام کی شرکت دینی جمہوریت کی کامیابی اور اسلامی جمہوری نظام کی مقبولیت اور عوام پسند ہونے کی دلیل ہے۔اس انتخابات میں تقریبا پچاسی فیصد عوام نے شرکت کی تھی۔
امام خمینی رہ کی قیادت میں کامیاب ہونے والے اسلامی انقلاب کی اور بھی بہت سی خصوصیتیں ہیں جن پر رہبر انقلاب اسلامی کبھی کبھی روشنی ڈالے رہتے ہیں۔اس انقلاب نے جس طرح سے عوام کو معنویت اور دینی اقدار کی طرف بلایا ملک کے انتظام اور سیاست کو بھی معنویت کے تحت لانے میں کامیاب ہوا۔رہبر انقلاب اسلامی اس خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام خمینی رہ کے سیاسی مکتب سیاست اور معنویت ساتھ ساتھ ہیں اس مکتب میں معنویت اور سیاست ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔سیاسی جدوجھد میں بھی امام خمینی رہ کی سیرت معنویت پر مبنی تھی۔امام خمینی رہ کی رفتار و گفتار اور مواقف سب کے سب خدا کے لئے تھا آپ کا کوئي کام خدا سے ہٹ کر نہیں تھا۔خدا اور الھی احکام پر حکمرانوں کی توجہ کے نتیجے میں وہ مادیات اور دنیا پرستی،جاہ طلبی اور تعیش پسندی سے دوری اختیار کر لیتے ہیں اور سادہ زندگي بسر کرتے ہیں اور عوام کی خدمت کرنا اپنا نصب العین بنا لیتے ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی اس سلسلے میں فرماتے ہیں کہ آج کی دنیا میں یہ ایک تسلیم شدہ امر ہے کہ جو لوگ حکمران ہیں انہیں تکبر،تعیش پسندی اور خود پسندی اور خود غرضی کی صفات کا حامل ہونا چاہیے لیکن امام خمینی رہ نے اس غلط تصور کو صحیح کیا اور دنیا کو بتا دیا کہ ایک قوم کا رہبر اور مسلمانون کا ہر دلعزیز قائد زاھدانہ زندگي گذار سکتا ہے۔
سماجی عدالت دین اسلام کی اہم ترین تعلیمات میں سے ایک ہے۔اسی بنا پر اسلامی انقلاب اس اصول کو نہایت اہمیت دیتا ہے رہبر انقلاب اسلامی فرماتے ہیں کہ عدل و انصاف قائم کرنا انقلاب کے اھداف میں سے ایک ہے آپ فرماتے ہیں کہ حکومت کے تمام پروگراموں میں چاہے قانون سازی ہو یا قانون کا نفاذ یا قضاوت اور عدالتی امور ہوں،عدل انصاف کی پابندی ہونی چاہیے اور طبقاتی شگاف کو بھرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔آپ ترقیاتی امور میں بھی عدل و انصاف کی پابندی پر تاکید فرماتے ہیں کہ ترقیاتی امور میں عدل و انصاف کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔آپ کی نظر میں ترقیاتی امور معتدل ہونے چاہیں تا کہ معاشرے کے سارے افراد بالخصوص محروموں اور مستضعفین کو اس کا فائدہ پہنچے۔
انقلاب اسلامی کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اسلامی انقلاب نے مسلمانون کو عزت اور سربلندی عطا کی ہے۔یہ عزت و سربلندی متعدد راہوں سے جیسے اسلامی تشخص کی بازیافت،مزاحمت اور استقامت کی ترویج نیز اسلامی بیداری کے سہارے حاصل ہوئي ہے۔رہبر انقلاب اسلامی اس بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت امام خمینی رہ کے انقلاب نے مسلمانوں کو عزت اور سربلندی کا احساس دلایا اور عزت و سربلندی کا احساس کرنے یعنی اپنے تشخص پر تاکید کرنے کے نظریے سے عالم اسلام کے مختلف علاقوں میں قوموں نے جارحین کا مقابلہ کرنا شروع کیا۔جس کا واضح نمونہ فلسطینی قوم کی مزاحمت اور پائیداری ہے۔رہبر انقلاب اسلامی جو ہمیشہ سے فلسطینی کاز کے حامی رہے ہیں فرماتے ہیں کہ آج بہت سے ملکوں میں جواں نسلوں او بیدار اور روشن فکر طبقہ اسلام کی طرف آگیا ہے اور اسے اپنا لیا ہے۔اس کا ایک نمونہ فلسطین ہے۔برسوں سے فلسطین کے بارےمیں گفتگو اور جدوجھد کی گئي،لیکن اس کا کوئي فا‏ئدہ نہ ہوا اور آج ملت فلسطین اسلام کے نام پر استقامت کر رہی ہے۔قارئین کرام اسلامی انقلاب ان خصوصیتوں کے ساتھ حریت پسند اور خود مختاری کی خواہاں قوموں کے لئے نمونہ عمل ہے۔ظاہر سی بات ہے کہ اس بات سے بڑی اور سامراجی طاقتیں خوش نہیں ہیں اسی وجہ سے اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کے خلاف ان کی سازشیں ختم نہیں ہو رہی ہيں۔اس سلسلے میں رہبرانقلاب اسلامی فرماتے ہیں کہ جب تک ایران کے عوام متحد اور ہوشیار رہیں گے یہ دشمنیان اور کینے کارگر ثابت نہیں ہو سکتے۔تین دھائیوں کے تجربے سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 20213
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش