QR CodeQR Code

مختصر زندگی نامہ تاجدار ولایت و امامت حضرت امام علی (ع)

4 Nov 2012 01:03

اسلام ٹائمز: آپ علیہ السلام نے مصر کے نامزد گورنر مالک اشتر کو گڈ گورنینس کا ایک ایسا شاہکار جامع خط لکھا جو عدل و انصاف پر مبنی ایک فلاحی ریاست چلانے کے تمام رہنما اصولوں کو شامل ہے اور یہ خط اقوام متحدہ کے چارٹر کا حصہ بھی قرار دیا گیا۔ یہ خط آپ علیہ السلام کے خطبات، مکتوبات اور شاہکار کلمات کے مجموعہ "نہج البلاغہ" میں مکتوب نمبر 53 کے عنوان سے موجود ہے۔


تحریر: محمد ذاکر رضوان

18 ذالحجہ کو عید غدیر اور 24 ذالحجہ کو عید مباہلہ پر ہفتہ ولایت کی مناسبت سے تمام قارئین کرام کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔
سلسلہ ولایت و امامت کے پہلے تاجدار ولی اللہ الاعظم، امام الاول، وصی المصطفٰی الخاتم، خلیفۃ الرسول، امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی بابرکت زندگی کو پانچ مرحلے میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
 
1۔ پیدائش سے بعثت نبی تک:
بعثت پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے دس سال قبل، آپ علیہ السلام کی ولادت خانہ خدا میں ہوئی۔ تاریخ انسانیت میں یہ اعزاز صرف حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ مخصوص ہے۔ مشہور عالم جوینی اپنی کتاب فرائد السمطین میں رقمطراز ہیں۔ "وہ چیز جس کے ثابت ہونے پر مورخین اور راویان متفق ہیں وہ یہ ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے کعبہ مقدسہ میں ولادت پائی۔" آپ علیہ السلام کو یہ سعادت بھی حاصل ہے کہ آپ نے آغوش رسالت (ص) میں آنکھ کھولی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کی ہی آغوش میں آنکھ بند کی۔
 
2۔ بعثت سے ہجرت تک:
آپ علیہ السلام کی زندگی کا دوسرا مرحلہ بعثت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے شروع ہو کر ہجرت تک کو شامل ہے۔ اس مرحلے میں آپ علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت اور اتباع میں اسلام کے لیے بے پناہ قربانی، فدا کاری اور جانثاری کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اور مسلم اول کی حیثیت سے آپ علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ توحید کے پیغام کی ترویج کے لیے قدم قدم پر ہر قسم کی مشکلات اور مصائب کو استقامت اور پامردی سے برداشت کیا۔ چنانچہ اطاعت کا یہ عالم تھا کہ شب ہجرت حضرت علی علیہ السلام وفا کا پیکر بن کر اخلاص کامل کے ساتھ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بستر پر سو گئے اور خداوند متعال کو یہ عمل اس قدر پسند آیا کہ جبرئیل امین اللہ تعالٰی کی جانب سے حضرت علی علیہ السلام کی شان میں سورہ توبہ کی یہ آیت لے کر نازل ہوا کہ "یقیناً اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال جنت کے عوض خرید لیے ہیں" آیت نمبر ١١١۔
فضل ابن عباس سے روایت ہے کہ میرے ایک سوال کے جواب میں میرے والد نے کہا کہ بچپنے میں علی علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کبھی جدا نہیں دیکھا گیا۔ مزید کہتا ہے کہ میں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے زیادہ مہربان کسی باپ کو اور علی علیہ السلام سے زیادہ فرمانبردار بیٹا نہیں دیکھا۔
 
3۔ ہجرت سے رحلت رسول اکرم (ص) تک:
آپ علیہ السلام کی زندگی کا تیسرا دور اسلام کی ترویج اور دفاع کے سلسلے میں مشرکین، منافقین اور کفار کے خلاف جنگوں اور غزوات سے عبارت ہیں۔ تمام اسلامی جنگوں میں آپ علیہ السلام نے لیڈرشپ رول ادا کیا اور اسلام و مسلمین کو فتح و کامرانی سے ہمکنار فرمایا۔ ان جنگوں میں آپ علیہ السلام نے جنگ کے رہنما اصول بھی بتائے۔ آپ علیہ السلام نے شجاعت اور بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے کفر و نفاق کے سرغنوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ احد میں لا فتیٰ الا علی لا سیف الا ذوالفقار، جنگ خندق میں ایمان کُل کا اعزاز آپ کے سر پر سجایا اور جنگ خندق میں ہی آپ علیہ السلام کی صرف ایک ضربت کو ثقلین کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا۔
 
اس مرحلے میں واقعہ مباہلہ بھی پیش آیا اور عیسائیوں نے شکست تسلیم کرلی اور اسلامی ریاست کو جزیہ دینے پر تیار ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آخری حج سے واپسی کے دوران مقام غدیر پر جبرائیل امین آیت بلغ ما انزل الیک لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تمام مسلمانوں کو جمع کرنے کے بعد اپنے بعد اپنی جانشینی اور مسلمانوں کی آئندہ لیڈرشپ کا اعلان کیا اور تمام مسلمانوں سے حضرت علی علیہ السلام کے لیے بیعت لی۔ خصوصاً خلفاء راشدین حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے آپ علیہ السلام کو مبارکبادی دیتے ہوئے فرمایا کہ اے علی آپ آج سے ہمارے اور تمام مسلمانوں کے مولا و آقا بن گئے ہیں۔
 
4۔ رحلت رسول (ص) سے خلافت تک:
آپ علیہ السلام کی زندگی کا یہ دور خلفاء ثلاثہ کی خلافت کے پچیس سالہ دور پر مشتمل ہے۔ اس مرحلے میں آپ علیہ السلام نے مسلمانوں میں اتحاد و بھائی چارگی کو ٹھوس بنیادوں پر قائم رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مضبوط اور متحد رکھا۔ آپ علیہ السلام نے دینی، علمی، سیاسی، اقتصادی، انتظامی میدانوں میں خلفاء راشدین کی قدم قدم پر رہنمائی فرمائی۔ چنانچہ حضرت عمر نے آپ کے بارے میں فرمایا کہ علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو جاتا۔ یہ حقیقت عیاں ہے کہ اس دور میں بھی دینی اور علمی مرجعیت اور لیڈرشپ آپ علیہ السلام کے پاس ہی تھی۔
 
5۔ خلافت سے شہادت تک:
یہ عرصہ تقریباً پانچ سال پر مشتمل ہے، اس مختصر عرصہ میں امام علی علیہ السلام نے حکومت اسلامی کا عملی طریقہ، اسلامی حکمرانوں کا فریضہ، حکومت اسلامی کے مقابل میں لوگوں کی ذمہ داری، اندرونی اور بیرونی مشکلات کا کیسے مقابلہ کرنا ہے، دنیا والوں کو بتانے کے ساتھ دکھا بھی دیا۔ اس عرصہ میں تین بڑی جنگیں پیش آئیں۔ جنگ جمل، جنگ صفین اور جنگ نہروان۔ ان جنگوں کے باوجود آپ علیہ السلام نے اسلامی حکومت بہتر طور پر چلائی اور اس دوران آپ علیہ السلام نے سائنسی حقائق، معاشرت، اقتصادیات، سیاسیات، نفسیات، انسان شناسی اور معاشرہ سازی کے رہنما اصولوں کے علاوہ خدا شناسی، اور دین کے اخلاقی و کلامی معارف پر گرانبہا تعلیمات انسانیت کے سامنے پیش کیں۔ آپ علیہ السلام نے مصر کے نامزد گورنر مالک اشتر کو گڈ گورنینس کا ایک ایسا شاہکار جامع خط لکھا جو عدل و انصاف پر مبنی ایک فلاحی ریاست چلانے کے تمام رہنما اصولوں کو شامل ہے اور یہ خط اقوام متحدہ کے چارٹر کا حصہ بھی قرار دیا گیا۔ یہ خط آپ علیہ السلام کے خطبات، مکتوبات اور شاہکار کلمات کے مجموعہ "نہج البلاغہ" میں مکتوب نمبر 53 کے عنوان سے موجود ہے۔


خبر کا کوڈ: 208849

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/208849/مختصر-زندگی-نامہ-تاجدار-ولایت-امامت-حضرت-امام-علی-ع

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org