0
Sunday 4 Apr 2010 10:17

اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟
 آر اے سید
عراق میں دوسرے پارلیمانی انتخابات وسیع عوامی شرکت سے انجام پائے،لیکن عراقی صدر اور وزیر اعظم کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے وقت کمپیوٹر کے ذریعے ایسی ہیرا پھیری کی گئی کہ آئندہ پارلیمنٹ ہینگ یا معلق پارلیمنٹ بن گئی،پارلیمنٹ میں نشستوں کی تعداد اس انداز سے ہے کہ کسی بھی اتحاد کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے۔جو اپنے امیدوار کو وزير اعظم کے طور پر پارلیمنٹ میں پیش کرسکے،اس وقت ایاد علاوی کے اتحاد کے پاس 91 نشستیں ہیں،نوری مالکی کے پاس 89 جبکہ حکیم اور صدر گروپ کے پاس ستر نشستیں ہیں۔حکیم گروپ کی ستر نشستوں میں سے انتالیس نشستیں صدر گروپ کے پاس ہیں لہذا ان کا آئندہ سیاسی فیصلوں میں کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔صدر گروپ کے سربراہ مقتدا صدر اور جعفر صدر کے درمیان قریبی رشتہ داری ہے جبکہ نوری مالکی کی حکومت نجف اشرف میں صدری گروپ کو کچلنے میں پیش پیش رہا ہے،دوسری طرف عمار حکیم نے بھی ایاد علاوی کی طرف جھکاؤ کے اشارے دیئے ہیں۔
اس دوران سب سے زیادہ ووٹ لینے والے اتحاد " العراقیہ " کے ایک قریبی فرد اور عراق کے نائب صدر طارق الہاشمی کے خصوصی نمائندے نے آیت اللہ علی سیستانی سے ملاقات میں عراق کے اہلسنت عوام کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔اس درمیان کردوں کے اتحاد کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔اگرچہ انہوں نے ابتدا میں نوری مالکی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا اور موجودہ کرد صدر طالبانی کی حمایت کی تھی لیکن نئی دھڑے بندیوں اور معلق پارلیمنٹ میں انکا کردار بھی فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب عراق کے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والی سیاسی جماعتيں حکومت سازی کے لئے صلاح و مشورے کر رہی ہیں،صدر دھڑے نے وزیراعظم کا انتخاب کرنے کے لئے غیر سرکاری اور تنظیمی سطح پر عوام کی رائے معلوم کرنے کے لئے ریفرنڈم کا اعلان کیا ہے یہ ریفرنڈم جو کل اور آج ہوئے اس میں کردستان کے علاقوں کو چھوڑ کر ملک کے تمام صوبوں میں کرائے گئے تاکہ صدر گروہ کی طرف سے پیش کئے گئے پانچ ناموں میں سے کسی ایک نام پر جماعتی سطح پر اتفاق رائے حاصل ہو سکے۔صدر دھڑے نے نوری مالکی،عادل عبدالمہدی،ایاد علاوی،ابراہیم جعفری اور سید جعفر صدر کے نام بطور وزیراعظم پیش کئے ہيں اس دھڑے نے عراقی صوبوں کے عوام سے کہا ہے کہ وہ ان پانچ ناموں میں سے کسی ایک کا نام وزارت عظمی کے عہدے کے لئے منتخب کریں۔ اگرچہ صدر دھڑے کی طرف سے کرایا گیا یہ ریفرنڈم جماعتی سطح کا ایک ریفرنڈم ہے لیکن اس دھڑے کے نقطہ نگاہ سے صدر دھڑے کے حامیوں کا نظریہ معلوم ہو سکے گا کہ وہ کس کو وزیراعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہيں۔
اس درمیان یہ بھی اطلاعات ہيں کہ نوری مالکی کی قیادت والے اتحاد حکومت قانون اور اسی طرح عمارحکیم کی زیرقیادت اتحاد نیشنل الائنس کے مابین حکومت سازی کے لئے مذاکرات جاری ہیں،اگرچہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق نوری مالکی کی زیرقیادت اتحاد کو سابق وزیراعظم ایاد علاوی کے اتحاد العراقیہ کے مقابلے میں دو ووٹ کم ملے ہیں،لیکن نوری مالکی کے اتحاد کی کوشش ہے کہ وہ ملک کی ديگر سیاسی جماعتوں اور اتحادوں کے ساتھ مل کر پارلمینٹ میں سب سے بڑا دھڑا تشکیل دے دے،تا کہ وہ اسی بنیاد پر وزیراعظم کے عہدے کے لئے نام پیش کرسکے۔عراق میں صدر دھڑے کی حیثیت و پوزیشن کے مدنظر کامیاب ہونے والے سبھی دھڑوں کی کوشش ہے کہ وہ اس کو اپنے ساتھ ملا کر رکھيں۔دوسری طرف عراقی کردوں کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی بھی ملکی سطح پر بہت زیادہ اہمیت ہے۔اسی لئے نوری مالکی کے اتحاد اور ایاد علاوی کے اتحاد دونوں نے ہی کردوں کے دھڑوں پر خاص طور پر نظریں جما رکھی ہیں اس وقت عراق میں ہر دھڑے کی کوشش ہے کہ وہ حکومت سازی کے لئے آدھے سے ایک زائد پارلیمانی نمائندوں کی حمایت حاصل کر لے،تاکہ وہ حکومت سازی کا دعوی پیش کرسکے،اس موضوع کے پیش نظر اس میں شک نہيں کہ اس وقت عراق میں سیاسی جوڑ توڑ اپنے عروج پر ہے،لیکن جو بات اپنی جگہ مسلم ہے وہ یہ کہ عراق میں آئندہ جو بھی حکومت بنے گی،اس میں ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتيں شامل ہوں گی اور اس طرح شاید اسے ایک وسیع البنیاد حکومت بھی کہا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 23028
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش