0
Saturday 29 May 2010 11:59

فیس بک،اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک

فیس بک،اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک
فضل حسین اعوان
انٹرنیٹ پر فیس بک ایسی سہولت ہے جس کے ذریعے آپ اپنے عزیزوں،دوستوں،جاننے والوں اور نہ جاننے والوں سے بھی رابطہ میں رہ سکتے ہیں۔یہ کمپنی آپ کو دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود افراد سے رابطے میں بہترین معاون ہے۔آپ کے فیس بک کو استعمال کرنے کے جو بھی مقاصد ہوں لیکن اس کمپنی کے دیگر مقاصد کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا مقصد آپ کو یعنی اس کے ممبر بننے والوں کو اسرائیل کے لئے جاسوسی پر آمادہ کرنا ہے۔ 
فیس بک کے مالکان کا تعلق امریکہ سے ہے،لیکن یہ یہودی ہیں۔یہودی جس ملک میں بھی ہو اپنی کمائی کا مخصوص حصہ صہیونیت کے لئے وقف کرنا اس کے ایمان کا حصہ ہے۔ایک طرف تو یہ کمپنی روزانہ ایک ارب ڈالر کما رہی ہے،دوسری طرف اسرائیل کے لئے جاسوسی بھی کرتی ہے۔جب آپ اس کی ممبر شپ حاصل کرتے ہیں تو آپ کو اپنی تصویر،ای میل ایڈریس،گھر کا پتہ،فون نمبر اور دیگر معلومات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔آپ فیس بک پر جیسے ہی رجسٹریشن کراتے ہیں،کسی سے بھی رابطے سے قبل آپ سے متعلق تمام تر معلومات فیس بک انتظامیہ کے سامنے ہوتی ہیں۔آپکی  شخصیت کے کئی پہلو جن سے آپ خود بھی واقف نہیں،ان کے علم میں آ جاتے ہیں۔یہ سارا کچھ وہ آپ کی ای میلز سے اخذ کرتے ہیں۔آپ کی ای میل کا کوڈ ان کو گوگل،یاہو،ہاٹ میل اور دیگر کمپنیوں سے مل جاتا ہے وہ نہ صرف آپ کی ای میلز سے آپ کے ماضی میں مکمل طور پر جھانک سکتے ہیں بلکہ آپ کے حال اور مستقبل کا بھی آسانی سے تجزیہ کر سکتے ہیں۔
فیس بک سے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کو دلچسپی ہے۔فیس بک کے ذریعے نئی نئی دوستیاں ہوتی ہیں،لمبی لمبی گفتگو ہوتی ہے۔معاملہ شادی تک بھی پہنچ جاتا ہے۔فیس بک انتظامیہ اور فیس بک کو مانیٹر کرنے والوں کی نظر میں شاید ایک تاجر،صنعتکار اور دکاندار اتنا اہم نہ ہو،جتنا ان کی مرضی کی بات کرنے والے صحافی،وکیل یا مسلح و غیر مسلح اداروں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہو سکتے ہیں۔یہ ضروری نہیں،جس سے آپ بات کر رہے ہیں۔خاتون ہو یا مرد۔وہ واقعتاً وہی ہو جس حیثیت سے اس نے تعارف کرایا ہے۔آپ جسے خاتون سمجھ رہے ہیں وہ مرد،اور جسے مرد سمجھ رہے ہیں وہ خاتون ہو۔جس نے مقصد براری کے لئے اپنی پہچان چھپا رکھی ہو۔ 
اسرائیل اور امریکہ کے لئے شاید پاکستانی اتنے کارآمد نہ ہوں جتنے فلسطینی،ایرانی،یمنی،شامی اور مصری ہو سکتے ہیں۔یقیناً ایسے لوگ اپنے بھولپن میں اسرائیل کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔فیس بک کے ذریعے مصری نوجوانوں کو سول نافرمانی پر ابھارا گیا۔ایران میں گذشتہ سال ہونے والے انتخابات کو متنازعہ بنانے کے لئے جہاں مغربی میڈیا طوفان برپا کئے ہوئے تھا وہیں فیس بک نے بھی اسرائیل کے مقاصد کے حصول کی خاطر اپنا کردار ادا کیا۔آج اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ایران ہے۔عربوں سے بھی بڑا دشمن،وہ ایران میں انتخابات کو متنازعہ بنا کر خون اور آگ کی ہولی کھیلے جانے کے مناظر دیکھنے کا خواہش مند تھا۔ایران میں اس کے بعد سے فیس بک پر پابندی ہے۔
صہیونی روزنامے ایدت او آہرنات کے سیاسی و فوجی امور کے تجزیہ نگار رونن برگ مین نے لکھا ہے ”انٹرنیٹ صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کرکے ان پر دباو ڈالا جاتا ہے کہ اگر وہ صلاحیت رکھتے ہیں تو اسرائیل کے لئے جاسوسی کریں۔کئی لوگ جاسوسی کے لئے تیار بھی ہو جاتے ہیں“۔ بی بی سی نے بھی برگ مین کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھا ”اسرائیل فیس بک کے ذریعے جاسوس اور مخبر بھرتی کرتا ہے“ آج کل اسرائیل کو فلسطینی جاسوس دستیاب نہیں کیونکہ فلسطینی جاسوسی کے شبہ پر فوری طور پر پھانسی لگا دیتے ہیں،اس لئے اسرائیل نے انٹرنیٹ کے ذریعے جاسوسی کی نئی روش اپنائی ہے۔فیس بک اسرائیل کی جاسوسی تک ہی محدود نہیں،اس سے بہت سی دیگر خرافات اور خرابات بھی منسلک ہیں۔برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے ”فیس بک آلودہ اور ناجائز”تعلقات“ کو فروغ دیکر لندن میں فحاشی اور ”بیماریوں“ کی ترویج کر رہا ہے“۔
فرانس کے یہودی روزنامے لوماگازین نے انکشاف کیا ہے کہ ”اسرائیلی موساد اور امریکی سی آئی اے نے ٹارگٹ ممالک میں جاسوسی کے لئے فیس بک کی بنیاد رکھی۔
ہمارے کچھ دانشور فیس بک کی بڑی افادیت بیان کرتے ہیں،رسول اللہ کے خاکوں کے بارے میں کہتے ہیں ”جو نہ دیکھنا چاہے وہ نہ دیکھے،ہمیں ان خاکوں کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے اور خاکوں پر مشتمل صفحے بند کرا دینے چاہئیں“۔ دانشوروں کا یہ استدلال قطعاً قابل قبول نہیں،ایک مسلمان کے لئے شانِ رسالت مآب میں گستاخی قطعاً قطعاً قابل برداشت نہیں۔اللہ کے رسول نے فتح مکہ کے موقع پر سب کو معاف کر دیا حتیٰ کہ اپنے چچا حضرت حمزہ رضی کے قاتل کو بھی معاف کر دیا اور  ابوسفیان کے بارے میں فرمایا جو انکے گھر میں داخل ہو جائے آج اس کو بھی امان ہے۔لیکن چند لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ اگر یہ بیت اللہ کے غلاف سے لپٹ بھی جائیں تب بھی انکو معاف نہ کرنا کیونکہ یہ گستاخِ رسول ہیں۔
خاکوں کی خبر پر ہی روح محمد ص کے حامل تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ عیسائی اور یہودی تو اپنے نبیوں کی توہین سے بھی باز نہیں آتے،ہمارے نبی کی توہین سے کیسے باز رہ سکتے ہیں۔بات یہودی،عیسائی،انکے اور ہمارے نبی کی نہیں۔کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کوئی بھی کرے،ہندو،مسلمان،یہودی،عیسائی یا کوئی اور سب کے لئے سزا ایک ہی ہے۔”موت اور صرف موت“۔ فیس بک نے ہزاروں خاکے جاری کرکے تاریخ کی سب سے بڑی گستاخی کی جسارت کی ہے۔فیس بک نے ہزاروں خاکے جاری کر کے تاریخ کی سب سے بڑی گستاخی کی جسارت کی ہے۔
گستاخانِ رسول کے خلاف ہر مسلمان کو اپنی استطاعت کے مطابق کردار ادا کرنا چاہئے،جو دل سے برا سمجھ سکتا ہے دل سے برا سمجھے۔جو لکھ سکتا ہے لکھے،جو جلسے جلوسوں میں حصہ لے سکتا ہے،حصہ لے۔جو گستاخانِ رسول،خاکے بنانے،خاکے شائع کرنے اور ان کی حمایت کرنے والوں کو غازی علم الدین کی طرح راج پال کو انجام تک پہنچانے کی قدرت رکھتا ہے ایسا کر گزرے۔
 "روزنامہ نوائے وقت"
٭٭٭
خبر کا کوڈ : 26972
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش