0
Thursday 15 Jul 2010 12:45

فرانس بھی بے نقاب ہو گیا

فرانس بھی بے نقاب ہو گیا
مظفر اعجاز
فرانس میں ایوان زیریں نے حجاب پر پابندی کا بل بھی باآسانی منظور کر لیا۔آزادی اظہار،انسانی آزادی،جمہوریت،انسانیت،رواداری اور نہ جانے کن کن خوشنما باتوں کے دعویدار خوشبوﺅں کے دیس میں 336 ارکان اسمبلی نے حجاب پر پابندی کے حق میں رائے دی۔مخالفت میں صرف ایک ووٹ آیا۔وہ ایک ووٹ کس کا تھا اس کے بارے میں تو ہم معلوم کریں گے،لیکن اس فیصلے سے بات کریں گے کہ دیکھنے میں تو یہ ایک سیدھی سادی بات ہے،فرانس میں غیر مسلموں کی حکومت اور وہاں کی حکومت اس مسئلہ پر اپنے ارکان اسمبلی کی اکثریت کے مطالبہ کو تسلیم کرنے پر مجبور ہے،چنانچہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں جب یہ قرارداد یا بل پیش کیا گیا تو اس کو پذیرائی مل گئی اور یہ باآسانی منظور ہو گیا اور غیرمسلم ممالک سے مسلمان اس کے علاوہ توقع بھی کیا کرسکتے ہیں۔ 
ہم بار بار یہ کہتے آرہے ہیں کہ نیو ورلڈ آرڈر کے اعلان کے بعد دنیا 9/11 کی دنیا ہے۔امریکا 9/11 کا امریکا ہے اور ساری مغربی اور ”مہذب دنیا اب 9/11 کی دنیا ہے۔ان کے تمام فیصلے 9/11 کے تناظر میں ہو رہے ہیں۔خواہ وہ امریکا گزیدہ جاپان ہو یا اپنی شناخت کے حوالے سے دیوانگی کی حد تک جذباتی فرانس،سب کے سب 9/11 کے تناظر میں فیصلے کر رہے ہیں۔فرانسیسی پارلیمنٹ نے جو فیصلہ کیا ہے اس کو تو شاید ہونا ہی تھا،حالانکہ فرانس کے مسلمانوں کی تنظیم فرنچ کونسل فار مسلم کریڈ نے حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کو منع کیا تھا کہ اس قسم کا قانون نہ بنایا جائے،یہ فرانس کے مفاد میں بھی نہیں ہو گا۔
لیکن آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ فرانس میں بھی انتہا پسند ہوتے ہیں،ایک تو پاپولر سیکلولرسٹ ہیں،جو ہر ایک کی مغربی آزادی کے قائل ہیں،لیکن دوسرے کمبیٹو یا انتہا پسند قسم کے سیکولر ہیں،جو سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا گروپ ہمارے معاشرہ میں لوگوں کو اپنے لباس اور وضع قطع سے مشتعل کرتا ہے۔ان کا خیال تھا کہ یہ محض عرب خصوصاً چند سعودی سفیروں کا قصہ ہے،اس لیے انہوں نے اس کے خلاف قرارداد اور بل پیش کروایا۔بل پیش ہونے پر مسلمانوں نے حسب معمول چھوٹی چھوٹی اکائیوں کے ساتھ مظاہرے اور احتجاج کیے،جس سے یہ تاثر ملا کہ حجاب کے مسئلہ پر مسلمانوں میں کوئی اختلاف ہے،چنانچہ اب یہ بات قانون سازی تک جا پہنچی ہے۔قانون بن گیا ہے۔یہ قانون کیا گل کھلائے گا اس کا تو ابھی تک فرانسیسی پارلیمنٹ اور انتہا پسند سیکولرسٹوں کو اندازہ ہی نہیں ہے۔بس اتنا کافی ہے کہ حجاب پر پابندی لگا کر فرانس بھی بے نقاب ہو گیا ہے۔
اس کا سیکولرزم،اس کی جمہوریت،اس کا دعویٰ تہذیب اس کا روشن چہرہ یہ سب ایک ساتھ بے نقاب ہو گئے ہیں۔اگر فرانس میں نپولین کو کہیں کوئی مقام حاصل تھا،تو آج اس کے انتہا پسند سیکولرسٹوں نے اس کو بھی ختم کر دیا ہے،اب نپولین بونا پارٹ کا فرانس کی سیاست میں کوئی پارٹ نہیں رہا۔بالکل اس طرح جس طرح اب امریکا میں جارج واشنگٹن،روز ویلٹ یا ابراہام لنکن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔اب امریکا 9/11 کا امریکا ہے۔اس طرح جاپان بھی اب شاہ میجی یا فوکوزاوا یوکی چی جیسے جدید جاپان کے بانیوں اور طبقاتی نظام ختم کرنے والوں کا ملک نہیں رہا۔فرانس میں حجاب پر پابندی کا بل منظور ہو گیا ہے،لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کے اثرات دیکھنے کے بعد یہ بھی پنجاب اسمبلی کی میڈیا کے خلاف قرارداد کی طرح واپس لینا پڑے گا،لیکن اس وقت تک فرانس اپنا بڑا نقصان کر چکا ہو گا۔اس کے کیانتائج ہوں گے؟سب سے پہلے تو فرانسیسی معاشرہ میں تنازعات پیدا ہوں گے۔ 
فرانس میں سعودی عرب،امارات،مصر،اردن اور دیگر عرب امارات کے شاہی خاندان اور عام تاجر آتے جاتے رہتے ہیں،شاید عام عرب خواتین تو فرانس آ کر حجاب چھوڑ دیتی ہوں،لیکن حکمراں،شاہی خاندان کی خواتین اور بادشاہوں اور امراء کی بیویاں،بیٹیاں حجاب میں رہتی ہیں،تو کیا ان پر 150 یورو جرمانہ کیا جائے گا اور شوہر پر 5 ہزار یورو اور جیل۔جرمانہ کی صورت میں ان ممالک سے تعلقات خراب ہوں گے اور ان کو رعایت دینے کی صورت میں مسائل پیدا ہوں گے۔اس پابندی اور قانون کو اتنا سادہ شاید اس لیے سمجھا گیا کہ مسلمانوں نے اجتماعی اور متحدہ احتجاج نہیں کیا۔فرانس میں بھی وہی نفاذ اختیار کیا گیا ہے،جو امریکا میں ہوا تھا۔مسٹر کلنٹن،مسٹر بش اور اوباما سب ہی مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد دیتے ہیں،مسلمانوں کو افطار پارٹی دیتے ہیں،عیدین کی مبارکباد دیتے ہیں۔ موجودہ وزیراعظم فرانس میں مسجد کا افتتاح کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسلام فوبیا کا خاتمہ کیا جائے۔یہاں تک کہ وہ اتنے اچھے ہو گئے کہ مسلم قبرستانوں کی بے حرمتی ختم کرنے کے لیے بھی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ بالکل اس طرح بل منظور ہو گیا۔
جس طرح میاں شہباز شریف کی موجودگی میں میڈیا کے خلاف قرارداد منظور ہو گئی۔وہ میڈیا کے بارے میں اچھی اچھی باتیں کرتے رہ گئے۔ہم نے یہاں جاپان کا بھی تذکرہ کیا ہے،وہاں سے بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ چند لاکھ مسلمانوں اور چند ہزار پاکستانیوں کو بہت ٹیکنیک سے نشانہ بنایا جا رہا ہے،پرانی پرانی شکایات کی بنیاد پر کارروائی ہو رہی ہے۔جاپان میں داخلے سے روکا جا رہا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا ہو،برطانیہ ہو،فرانس یا جاپان اور کوئی دوسرا یورپی ملک،یہ سب 9/11 کے تناظر میں فیصلے کر رہے ہیں۔ایک ایک کر کے ان فیصلوں کا نقصان بھی بھگت رہے ہیں۔ان فیصلوں کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ یہ ممالک اپنے دشمنوں یا اپنے آپ سے نفرت کرنے والوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ 
دیکھنا یہ ہے کہ کثرت سے فرانس جانے والے عرب حکمران اور بڑے بڑے تاجر و شاہی خاندان سے کیا رویہ اختیار کریں گے؟اس قانون کو وہ چیلنج کر سکتے ہیں۔فرانس کے اندر سے بھی آواز اٹھی ہے، اگرچہ بہت نحیف ہے،لیکن مضبوط بنیادوں پر ہے،اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ ایک فرانسیسی تاجر راشد نکاظ نے اپنی جائیداد کا ایک حصہ فروخت کر کے اس رقم سے ایک فنڈ قائم کر دیا ہے،جس سے حجاب کرنے والی خواتین کا جرمانہ ادا کیا جائے گا۔یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ راشد نکاظ محض فرانسیسی تاجر نہیں۔2007ء کے صدارتی امیدوار بھی ہیں،اس مضبوط پیمانے پر اختلاف کا مطلب یہ ہے کہ فرانس آنے والے دنوں میں اندر سے بھی پریشانیوں کاشکار ہو گا۔انتہا پسند سیکولرسٹوں نے ان سے فرانس کی اعلان کردہ سیاسی بنیادوں پر حملہ کروا دیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 31118
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش