QR CodeQR Code

پیام حج اور امت مسلمہ

15 Oct 2013 19:44

اسلام ٹائمز: "بہت سے علمائے اسلام اور امت اسلامیہ کا درد رکھنے والے افراد کی طرح میں بھی ایک بار پھر یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہر وہ قول و فعل جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے شعلہ ور ہو جانے کا باعث بنے، نیز مسلمانوں کے کسی بھی فرقے کے مقدسات کی توہین یا کسی بھی اسلامی مسلک کو کافر قرار دینا، کفر و شرک کے محاذ کی خدمت، اسلام سے خیانت اور شرعاً حرام ہے۔"


تحریر: محمد علی نقوی

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی طرح ہر سال حج کے موقع پر حجاج کے نام پیغام بھیجتے ہیں، یہ پیغام ایک لحاظ سے عالم اسلام کے لئے آئندہ سال کا پروگرام ہوتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر امت مسلمہ اس پیغام کو اپنے لئے نصب العین قرار دے تو دنیا کی سامراجی طاقتوں کی سازشوں کا باآسانی مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس سال جو پیام حج دیا ہے، اس کے بعض پہلووں پر نظر ڈالتے ہیں۔
آپ حج کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں
"یہ گراں قدر ایام دنیا بھر کے مسلمانوں کو جو سنہری موقعہ فراہم کرتے ہیں وہ ایسا کرشماتی کیمیا ہے کہ اگر اس کی قدر و قیمت کو سمجھ لیا جائے اور اس سے کما حقہ استفادہ کیا جائے تو عالم اسلام کے بہت سے مسائل اور کمزوریوں کا علاج ہو سکتا ہے۔"
رھبر انقلاب حج کے اجتماع کی اہمیت کو ایک سنہری موقع قرار دیتے ہیں اور اس کو صرف ایک انسانوں کا اکٹھ یا اجتماع نہیں بلکہ اس کے فلسفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس اجتماع کو مسلمانوں کے مفاد میں استعمال کرنا چاہیے، کیونکہ دنیا کے مختلف ممالک کے مسلمان جب ایک مقام پر اکھٹے ہوں گے، ایک دوسرے کی مشکلات سے آشنا ہوں گے اور اس کو دور کرنے یا کم از کم ان مشکلات کو درک کرنے کی ضرور کوشش کریں گے۔

رھبر انقلاب آگئے چل کر فرماتے ہیں
"مختصر یہ کہ تعلیم و تربیت کے اس ملکوتی میدان میں مسلمان کہلانے کے لایق انسان کی تعمیر و نگارش کو آپ اپنے لئے بھی مہیا کرسکتے ہیں اور اپنے وجود کو ان زیوروں سے آراستہ اور ان ذخیروں سے مالا مال کرکے اپنے وطن اور اپنی قوم کے لئے اور سرانجام امت اسلامیہ کے لئے بطور سوغات لے جاسکتے ہیں۔"
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای حج کے عبادی اور سیاسی فریضے کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کرتے ہیں
"آج امت اسلامیہ کو سب سے بڑھ کر ایسے انسانوں کی ضرورت ہے، جو ایمان و پاکیزگی و اخلاص کے ساتھ ساتھ فکر و عمل اور روحانی و معنوی خود سازی کے ساتھ ساتھ کینہ توز دشمنوں کے مقابل جذبہ استقامت سے آراستہ ہوں۔ یہ مسلمانوں کے اس عظیم معاشرے کی ان مصیبتوں سے رہائی کا واحد راستہ ہے جن میں وہ آشکارا طور پر دشمنوں کے ہاتھوں یا قدیم ادوار سے قوت ارادی، ایمان اور بصیرت کی کمزوری کے نتیجے میں گرفتار ہے۔" 

رہبر انقلاب مزید فرماتے ہیں
"ایمان و توکل علی اللہ، بصیرت اور تدبیر پر استوار عزم و ارادہ مسلم اقوام کو ان مسائل سے کامیابی اور سرخروئی کے ساتھ نکال سکتا ہے اور ان کے مستقبل کو عزت و وقار سے آراستہ کر سکتا ہے۔"
رہبر انقلاب نے جہاں اس پیغام میں ایک اچھے مسلمان کی صفات کی صرف اشارہ کیا ہے، وہاں دشمنوں کی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا
"مدمقابل محاذ جو کسی صورت میں بھی مسلمانوں کی بیداری کو برداشت کرنے پر تیار نہیں ہے، اپنی پوری توانائی کے ساتھ میدان میں اتر چکا ہے اور مسلمانوں کو کچلنے، پسپا کرنے اور آپس میں الجھا دینے کے لئے تمام نفسیاتی، عسکری، اقتصادی، تشہیراتی اور سکیورٹی کے شعبے سے مربوط حربوں کو استعمال کر رہا ہے۔"
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای مختلف ممالک کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں
"پاکستان اور افغانستان سے لیکر شام، عراق، فلسطین اور خلیج فارس کے ملکوں تک مغربی ایشیا کی تمام ریاستوں، نیز شمالی افریقا میں لیبیا، مصر اور تیونس سے لیکر سوڈان اور بعض دیگر ممالک تک، تمام ممالک پر ایک نگاہ ڈالنے سے بہت سے حقائق واضح ہو جاتے ہیں۔"
 
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای مسلمانوں کی حالت زار نیز اسلام کے منحرف، مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے والے تکفیری گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
"خانہ جنگی، اندھا دینی و مسلکی تعصب، سیاسی عدم استحکام، بے رحمانہ دہشت گردی کی ترویج، ایسے گروہوں اور حلقوں کا ظہور جو تاریخ کی وحشی قوموں کے انداز میں انسانوں کے سینے چاک کرتے ہیں، ان کا دل نکال کر دانتوں سے بھنھوڑتے ہیں، وہ مسلح عناصر جو بچوں اور خواتین کو قتل کرتے ہیں، مردوں کے سر قلم کرتے ہیں اور ان کی ناموس کی آبروریزی کرتے ہیں، ستم بالائے ستم یہ ہے کہ بعض مواقع پر یہ شرمناک اور نفرت انگیز جرائم دین کے نام پر اور پرچم دین کے تلے انجام دیتے ہیں، یہ سب کچھ اغیار کی خفیہ ایجنسیوں اور علاقے میں ان کے ہمنوا حکومتی عناصر کی شیطانی اور سامراجی سازشوں کا نتیجہ ہے جو ملکوں کے اندر موافق مقامات پر وقوع پذیر ہونے کا امکان حاصل کر لیتی ہیں اور قوموں کا مقدر تاریک اور ان کی زندگی کو تلخ کر دیتی ہیں۔ یقینا ان حالات میں یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی کہ مسلمان ممالک روحانی و مادی خلا کو پر کریں گے اور امن و سلامتی، رفاہ آسائش، علمی ترقی اور عالمی ساکھ کو جو بیداری اور تشخص کی بازیابی کا ثمرہ ہے حاصل کرسکیں گے۔"

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای آئندہ کے حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے خبردار کرتے ہیں
"یہ پرمحن حالات اسلامی بیداری کو ناکام اور عالم اسلام میں ذہنی اور نفسیاتی سطح پر پیدا ہونے والی آمادگی کو ضائع کرسکتے ہیں اور ایک بار پھر برسوں کے لئے مسلم اقوام کو جمود و تنہائی اور انحطاط کی جانب دھکیل کر ان کے کلیدی مسائل جیسے امریکہ اور صیہونزم کی مداخلتوں اور جارحیتوں سے فلسطین اور مسلم اقوام کی نجات کے موضوع کو فراموش کروا سکتے ہیں۔"
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای اپنے اس تفصیلی پیغام کو دو بنیادی نکات میں سمیٹتے ہوئے فرماتے ہیں
حج کے نمایاں ترین درس کو دو کلیدی جملوں میں بیان کیا جاسکتا ہے اور یہ دونوں یہ ہیں:۔
اول: پرچم توحید کے نیچے تمام مسلمانوں کا اتحاد اور اخوت
دوم: دشمن کی شناخت اور اس کی چالوں اور سازشوں کا مقابلہ،
اخوت و ہمدلی کے جذبے کی تقویت حج کا عظیم درس ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای فلسفہ حج کو بیان کرتے ہوئے اس کے عملی نفاذ اور اس میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے متنبہ کرتے ہیں کہ
"تکفیری عناصر جو آج عیار صیہونیوں اور ان کے مغربی حامیوں کی سیاست کا کھلونا بن کر ہولناک جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں اور مسلمانوں اور بے گناہوں کا خون بہا رہے ہیں اور دینداری کے دعوے کرنے والے اور علماء کا لباس پہننے والے وہ افراد جو شیعہ و سنی تنازعے یا دیگر اختلافات کی آگ بھڑکا رہے ہیں، یا بات جان لیں کہ خود مناسک حج ان کے دعوے پر خط بطلان کھینچتے ہیں۔"
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای امت مسلمہ کے علماء، دانشوروں اور خواص سے اپیل کرتے ہوئے کہتے ہیں
"بہت سے علمائے اسلام اور امت اسلامیہ کا درد رکھنے والے افراد کی طرح میں بھی ایک بار پھر یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہر وہ قول و فعل جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے شعلہ ور ہو جانے کا باعث بنے، نیز مسلمانوں کے کسی بھی فرقے کے مقدسات کی توہین یا کسی بھی اسلامی مسلک کو کافر قرار دینا، کفر و شرک کے محاذ کی خدمت، اسلام سے خیانت اور شرعاً حرام ہے۔"

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای دشمن کے حربوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں
"دشمن کی چالوں کو جو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی، سیاسی و اخلاقی بدعنوانی کی ترویج، دانشوروں کو رجھانے اور ڈرانے، قوموں پر اقتصادی دباؤ اور اسلامی عقائد کے سلسلے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے سے عبارت ہیں، بخوبی پہچاننا چاہئے اور اسی طریقے سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر اس کے مہروں میں تبدیل ہو جانے والے عناصر کی بھی نشاندہی کر لینا چاہئے۔"
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای امریکہ کی چیرہ دستیوں اور سامراجی میڈیا کے منفی کردار کو مسلمانوں اور مستضعفین کے خلاف ایک کاری حملہ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں
"استکباری حکومتیں اور ان میں سرفہرست امریکہ، وسیع و پیشرفتہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنے اصلی چہرے کو چھپا لیتے ہیں اور انسانی حقوق اور جمہوریت کی پاسبانی کے دعوؤں سے قوموں کی رائے عامہ کے سامنے فریب دینے والا برتاؤ کرتے ہیں۔ وہ ایسے عالم میں اقوام کے حقوق کا دم بھرتے ہیں کہ جب مسلم اقوام ہر دن اپنے جسم و جان سے ان کے فتنوں کی آگ کی تپش کا پہلے سے زیادہ احساس کرتی ہیں۔"

رہبر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای اپنے ہر پیغام میں مظلوم فلسطینیوں کا ذکر ضرور کرتے ہیں، آپ اس پیغام مین بھی فلسطینی کاز پر زور دیتے ہوئے امت مسلمہ کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے عالم اسلام کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
"مظلوم فلسطینی قوم پر ایک نظر، جو دسیوں سال سے روزانہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے جرائم کے زخم کھا رہی ہے۔ یا افغانستان، پاکستان و عراق جیسے ممالک پر ایک نظر، جہاں استکبار اور اس کے علاقائی ہمنواؤں کی پالیسیوں کی پیدا کردہ دہشت گردی سے زندگی تلخ ہوکر رہ گئی ہے یا شام پر ایک نظر جو صیہونیت مخالف مزاحمتی تحریک کی پشت پناہی کے جرم میں بین الاقوامی تسلط پسندوں اور ان کے علاقائی خدمت گزاروں کے کینہ پرستانہ حملوں کی آماجگاہ بنا ہے اور خونریز خانہ جنگی میں گرفتار ہے، اور بحرین یا میانمار پر ایک نظر، جہاں الگ الگ انداز سے یہاں کی عوام مصیبتوں میں گرفتار، بے اعتنائی کا شکار ہیں اور ان کے دشمنوں کی حمایت کی جا رہی ہے، یا دیگر اقوام پر ایک نظر جنہیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے پے در پے فوجی حملوں، یا اقتصادی پابندیوں، یا سکیورٹی کے شعبے سے متعلق تخریبی کارروائیوں کے خطرات لاحق ہیں، تسلط پسندانہ نظام کے عمائدین کے اصلی چہرے سے سب کو روشناس کرا سکتی ہے۔"

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای امت مسلمہ کو انکی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
"عالم اسلام میں ہر جگہ سیاسی، ثقافتی اور دینی شخصیات کو چاہئے کہ ان حقائق کے افشاء کی ذمہ داری کا احساس کریں۔ یہ ہم سب کا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ شمالی افریقا کے ممالک جو بدقسمتی سے ان دنوں گہرے داخلی اختلافات کی لپیٹ میں ہیں، دوسروں سے زیادہ اپنی عظیم ذمہ داری یعنی دشمن، اس کی روش اور اس کے حربوں کی شناخت پر توجہ دیں۔ قومی جماعتوں اور دھڑوں کے درمیان اختلافات کا جاری رہنا اور ان ملکوں میں خانہ جنگی کے اندیشے سے غفلت ایسا بڑا خطرہ ہے کہ اس سے امت اسلامیہ کو پہنچنے والے نقصانات کا جلدی تدارک نہیں ہو پائے گا۔"
رھبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای ایران کے اسلامی انقلاب کے تجربات کو امت مسلمہ کی امانت اور سامراج کے خلاف مزاحمت کی علامت قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں
"ہم نے تین عشرے سے زیادہ کے عرصے کے دوران اسلامی جمہوریہ کے اندر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے پورے وجود سے اس کا تجربہ کیا ہے۔ ہمارا عزم تمام مسلم اقوام کو اس سربلند اور کبھی نہ تھکنے والے ملک میں آباد ان کے بھائیوں کے تجربے سے استفادہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔"

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس تاریخی پیام کا اختتام دعا سے فرمایا ہے
آپ خداوند عالم سے دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں
"اللہ تعالٰی سے مسلمانوں کی بھلائی اور دشمنوں کے مکر و حیلے سے حفاظت کا طلبگار ہوں اور بیت اللہ کے، آپ تمام حاجیوں کے لئے حج مقبول، جسم و جان کی سلامتی اور روحانیت سے سرشار خزانے کی دعا کرتا ہوں۔"
والسلام عليكم و رحمة الله
سيّد علي خامنه ‌ای
پنجم ذيی الحجه 1434 (ہجری قمری)


خبر کا کوڈ: 311415

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/311415/پیام-حج-اور-امت-مسلمہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org