1
1
Wednesday 23 Oct 2013 02:35

غدیری اسلام

غدیری اسلام
تحریر: حسن عسکری

اسلامی عیدوں میں سب سے افضل اور عظیم عید "عید غدیر" یا "عید ولایت" ہے۔ روایات میں اس دن کو "یوم اللہ الاکبر" کے عنوان سے یاد کیا گیا۔ اس دن دین اپنے کمال و انتہا کو پہنچا اور وہ چیز جس سے دین سے دین کامل و اکمل قرار پایا، وہ ولایت ہے، کیونکہ اس دن صرف ولایت علی ابن ابی طالب ؑ کا اعلان نہیں ہوا بلکہ سلسلہ و نظام ولایت کا اعلان ہوا۔ دین کے مزاج اور روح کا اعلان ہوا۔ دین کی سسٹمیٹک شکل کا اعلان ہوا۔ دینی و نبوی تحریک کے استمرار و تسلسل کا اعلان ہوا۔ نظام امام و امت کا اعلان ہوا۔ یہ اعلان ہونا تھا کہ قرآن حکیم نے واضح طور پر کہہ دیا کہ آج دین مکمل ہوگیا۔ آج دشمنانِ اسلام مایوس و ناامید ہوگئے اور خدا کا پسندیدہ دین یہی غدیری و ولائی دین ہے۔ اس کے علاوہ دین کی دیگر شکلیں نہ صرف خدائی و آسمانی نہیں ہیں بلکہ اسلام دشمن طاقتوں کی کٹھ پتلی و حمایت یافتہ اور طواغیت ِزمان کے ہاتھوں بازیچہ و کھلونا ہیں، نیز مستکبروں، مستعمروں اور مستحمروں کے لیے نکتہ امید و مثبت پوائنٹ۔
 
دو مقامات پر دشمنان اسلام، اسلام سے مایوس و ناامید ہوئے۔ دونوں امت کی رہبری و قیادت کے بارے میں تھے۔
1۔ جب رسول خدا کی اولاد نرینہ نہ ہونے کی وجہ سے پرامید تھے کہ مستقبل میں رسول کے دین کا کوئی والی و وارث نہیں ہے اور حضرت کو ابتر کے عنوان سے یاد کرتے تھے، اس دوران پروردگار کی طرف سے ایک تاریخی بشارت سورۃ الکوثر کی شکل میں نازل ہوئی، جس نے دین اسلام کے مستقبل کو تابناک کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے دشمنوں کو ناامید اور بے نام و نشان کر دیا۔
2۔ 18 ذو الحجۃ 10 ہجری تک کتنے کفار و منافقین اس امید پر تھے کہ اسلام کا مستقبل ہمارے من پسند ہاتھوں میں ہوگا، لیکن حجۃ الوداع سے واپسی پر ان کفار و منافقین کے ارادے بھی خاک میں ملیا میٹ ہوگئے۔
 
غدیر صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ مکتب و آئیڈیالوجی کا نام ہے۔ غدیر ہر زمانے میں خدا و خلیفہ خدا کی ولایت میں زندگی گزارنے کا نام ہے۔ غدیر ہر دور میں ولی خدا کی بیعت کرنے کا دن ہے۔ غدیر ہر زمانے کے سقیفہ اور طاغوت کے انکار کا نام ہے۔ غدیر ایک حقیقت ِابدی ہے۔ یہ صرف چودہ سو سال پہلے کی حقیقت نہیں ہے بلکہ آج بھی غدیر موجود ہے۔ اسی طرح اس کے مقابلے میں سقیفہ بھی صرف ایک نہیں ہے بلکہ آج سقیفہ موجود ہے اور کتنے لوگ اس کے گرد طواف کر رہے ہیں۔
مفسرِ قرآن آیۃ اللہ عبداللہ جوادی آملی فرماتے ہیں: آج بوسنیا، افغانستان، لبنان اور عراق جیسے ممالک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے کسی چیز کی کمی نہیں ہے، عوام کے اندر جوشِ مقاومت، شوقِ شہادت، جذبہ جہاد، فداکاری، شجاعت، ہمت و حوصلہ، الغرض طاغوت کو نابود کرنے کے لیے سب چیزیں فراہم ہیں، لیکن کمی اور فقدان فقط غدیری رہبری اور ولائی قیادت کا ہے۔ سرزمینِ ایران میں خداکے لطف و عنایت سے غدیری رہبریت موجود ہے اور ایرانی عوام کو اس کی قدر جاننی چاہیے۔
 
یہی مطلب چند ہفتے قبل حضرت آیۃ اللہ سیستانی نے ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران فرمایا:
ملک عراق کی موجودہ مشکلات حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای جیسے رہبر کے نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔
ان دو بزرگان کے ان مواعظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے ہمسائے میں موجود افغانستان، عراق و پاکستان کی بدحالی، ناامنی، احساس کمتری، کرپشن، اجتماعی فساد اور طاغوتی سائے کا علاج اسلامی انقلاب کے اصول اپناتے ہوئے امامت و ولایت اور غدیری نظام میں ہے۔ اسی حقیقت کی طرف علامہ اقبال ؒنے بھی صراحت کے ساتھ ارشاد فرمایا، جس کو آج تک ہر پاکستانی نے پس ِپشت ڈالا ہوا ہے:
تہران ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا
شاید کرہ ِارض کی تقدیر بدل جائے
 

آج بدنامِ زمانہ امریکہ کو سعودی عرب و ترکی کے اسلام سے امیدیں اور مفادات وابستہ ہیں، اس لیے کہ ان کا اسلام غدیری و ولائی اسلام نہیں ہے اور طاغوتوں کے ساتھ ساز باز رکھتے ہیں، غدیری اسلام استکبار ستیز اور طاغوت شکن ہے، لیکن جو اسلام سرزمین ایران میں ہے، اس سے مایوس و خطرے میں ہے۔ پاکستان کے اندر بھی غدیری اسلام کا فقدان ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس غدیری دین کو زندہ کیا جائے اور امت ِمحمدی کو اس سے روشناس کرایا جائے۔ پاکستانی انقلابی جوان مدت سے طاغوت شکن نعرے اور شعار لگاتے آرہے ہیں۔ مثلاً
طاغوت کا دل گھبرائے گا
 غازی کا علم لہرائے گا
اور علماء و خطباء اپنی تقریروں میں یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ اگر ہمارے مطالبوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو ہم اسلام آباد کا گھیراؤ کریں گے اور ایوانوں پر قبضہ کرلیں گے لیکن ان نعروں اور تقریروں پر عمل میں دیر سے دیر ہو رہی ہے۔ آ ج ہم طاغوت کے گلے کی ہڈی اور آنکھ کے کانٹے کے بجائے اس کے دل کی دھڑکن بن چکے ہیں۔ 

بعض دفعہ قوم کے جذبات سے کھیل کر سڑکوں پر لایا جاتا ہے تو بقول اقبال طاغوت سے سجدے کرنے کی اجازت لے کر واپس گھروں میں پلٹا دیا جاتا ہے۔
ملا کو جو ہند میں ہے سجدے کی اجازت
نادان سمجھتا ہے اسلام ہے
آزاد
ان سادہ مطالبوں سے طاغوتوں کے ساتھ آنکھ مچولی تو کھیلی جاسکتی ہے لیکن ان کے ناپاک ارادوں کو خاک میں نہیں ملایا جاسکتا اور طاغوتی ایوانوں کو لرزایا نہیں جاسکتا۔ آج رہبر ِمعظم ِانقلاب نے جس اسلامی بیداری کی لہر کی حمایت کی ہے، اس کا سب بڑا پہلو طاغوتوں کے خلاف اسلامی طاقتوں کا یہ شعار بلندکرنا تھا:
الشعب یرید اسقاط النظام۔ یعنی پوری قوم و ملت طاغوتی نظام کا سقوط چاہتی ہے۔ 

چاہیے تو یہ تھا کہ امام خمینیؒ، امام خامنہ ای اور الٰہی انقلاب پر ایمان رکھنے والے اور اسلامی بیداری چاہنے والے، غدیری اسلام کو زندہ کرتے اور طاغوت شکن حضور سے غدیری و ولائی نظام نافذ کرتے۔ آج ہم غدیری اسلام سے دور ہیں، بلکہ حقیقی تشیع سے بھی دور ہوچکے ہیں اور اہل ِسنت کے نظریات ہمارے اندر نفوذ کرچکے ہیں۔ تفسیرِ المنار اور طاہر القادری نے لکھا ہے کہ ہم علی ابن ابی طالبؑ کی معنوی ولایت کے قائل ہیں، لیکن ظاہری اور حکومتی ولایت کسی اور کے لیے ہے۔ ہم بھی علماء و نائبین امام زمان ؑ کو مقدس سمجھتے ہیں، لیکن سیاست و حکومت میں ان کے دخل کو جائز نہیں سمجھتے۔
 
اسی طرح طاغوتوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی روش میں بھی ہم ان سے متاثر ہوچکے ہیں۔ وہ بھی ہر دوسرے دن حکومت کے خلاف بیان دے دیتے ہیں اور لاکھوں کا اجتماع اکٹھا کرکے اسے گھر بھیج دیتے ہیں تو ہم بھی ہزاروں و لاکھوں کربلائیوں کو ایوانوں کے سامنے لاکر طاغوت کے ساتھ ملاقات و سمجھوتے کی خوشخبری سنا کر پرامن طریقے سے گھروں کو جانے کی تلقین سنتے ہیں۔ نہ جانے کیسے ہم ان مظاہروں میں لبیک یاحسینؑ اور لبیک یازینب ؑکے نعرے لگاتے ہیں، حالانکہ یہ دو ہستیاں تو 72 جانوں کی قربانی کے بعد ایک چھوٹے سے قافلے کے باوجود گھر پلٹنا جائز نہیں سمجھتیں، لیکن ہم ہیں جو سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کے خون بہنے کے بعد بھی لاکھوں کروڑوں کی تعداد کے باوجود بڑے حوصلے کے ساتھ اپنی خانقاہوں میں گھس جاتے ہیں۔
خداوند منان تمام امت مسلمہ کو غدیری و ولائی اسلام سمجھنے اور اس پر عمل کا شرف و افتخار نصیب فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 313379
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
gucci mane vs lil scrappy اسلام ٹائمز - غدیری اسلام
buy hermes handbags online http://www.kyneb.dk/buy-hermes-handbags-online-7737.asp
ہماری پیشکش