5
0
Wednesday 3 Dec 2014 21:02

اوریا کی شکست خوردگی کی علامت

اوریا کی شکست خوردگی کی علامت
ڈاکٹر ابوبکر عثمانی

جناب اوریا مقبول جان،
http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1102547875&Issue=NP_ISB&Date=20141128
آپکی شکست خوردگی کی علامت تحریر میں وہ سب کچھ شامل ہے جو کسی بھی امن پسند معاشرے کیلئے زہر قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب سے ملک میں داعش کی چاکنگ، اسٹکرز اور پمفلٹس والے واقعات سامنے آئے ہیں، آپ کی ہر تحریر کی تان انہیں ویلکم کہنے پر آ ٹوٹتی ہے۔ مذکورہ کالم کے پہلے پیرا گراف میں کوئی عقلی، واقعاتی یا ٹھوس دلیل دیئے بناء آپ نے یہ فرما دیا کہ روس، چین، امریکہ، بھارت، اسرائیل، سعودی عرب، ایران سب داعش کے خلاف اکٹھے ہیں۔ اگر آپ کی بات درست ہے تو مجھے یہ سمجھنے میں بڑی مشکل پیش آرہی کہ ترکی کے راستے یو ایس ایڈ کے ٹرک سپلائی کس کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شام اور عراق سے نکلنے والا تیل خرید کون رہا ہے اور اسے صاف کون کر رہا ہے۔ تیل کی فروخت کی مد میں آنے والی رقم سونے کی بجائے ڈالرز میں کیوں وصول کی جا رہی ہے، حالانکہ ایران سے جنگ کے بعد صدام نے بھی تیل کی قیمت ڈالر میں وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور یورو طلب کئے تھے جبکہ چین اور یورپ کی جانب سے ڈالر کی صحت پر سوالات اٹھائے جانے کے بعد امریکی رضامندی سے کرنسی باسکٹ کا قانون بھی طے پا چکا ہے، جس کے تحت یہ ممالک آپس میں اپنی کرنسی کے ذریعے ہی لین دین کرسکتے ہیں۔ 

عراق سے جانیوالی تیل کی میڈیٹرینن پائپ لائن جس کا پہلا دھانہ عراق اور آخری منہ اسرائیل میں ہے، ابھی تک وہ سلامت ہے، شائد کہ اس کو تباہ کرنے کے لئے داعش کو مطلوبہ گولہ بارود میسر نہیں۔ معلوم نہیں امریکی پائلٹ کمال غلطی سے انتہائی جدید اور کثیر المقدار اسلحہ بجائے دفاع کرنیوالے قبائل کے علاقوں میں گرانے کے داعش کے علاقوں میں کیوں گراتے ہیں اور ان کے کمانڈرز تھینک یو امریکہ کیوں کہتے ہیں۔ ابھی تک یہ بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ داعش کی نام نہاد خلافت کی سوشل میڈیا مہم مغرب اور امریکہ کی سرزمین سے ہی کیوں چلائی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی سرحد میں واقع ہسپتالوں میں داعش کے کمانڈرز زیر علاج کیوں ہیں۔ اگر آپ کے نزدیک ان حقائق میں مبالغہ ہے تو آپ معتبر میڈیا کی ان تمام خبروں کو غلط ثابت کرکے حقائق منظر عام پر لائیں۔ اگر آپ کے نزدیک یہ حقائق موجود ہیں تو آپ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ جن تمام ممالک کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ سب داعش کے دشمن نہیں بلکہ ان میں سے نصف اسی داعش کے پشت پناہ اور مددگار ہیں، جن میں اسرائیل اور امریکہ سرفہرست ہیں اور اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ جو پشت پناہ ہوتا ہے، اس کے اپنے مخصوص عزائم اور مفادات ہوتے ہیں، چنانچہ غیروں کے مفادات اور عزائم کے حصول کیلئے قائم ہونے والی داعش کی نام نہاد خلافت آپ کے نزدیک اسلامی ہوسکتی ہے مگر حقیقت میں سامراجی قوتوں کا وہ جال ہے، جس کا مقصد فرقے، قومیت، لسانیت کی بنیاد پر دنیائے اسلام کی تقسیم در تقسیم ہے۔ آپ کے نزدیک خلافت اسلامی کی صورت میں عراق کی تین حصوں میں تقسیم کا صہیونی ایجنڈا کامیاب ہوچکا ہے، مگر آج بھی ہر صاحب دل مسلمان کیلئے وہ مکمل عراق ہے۔ آج نہیں تو کل وہاں بھی امن اور آشتی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ انشاءاللہ 

اس کے بعد آپ نے اپنی شکست خوردگی کی علامت تحریر میں کمال لفاظی سے دہشتگردوں کے نام لئے مگر یہاں ایٹم بم گرانے والے، ڈیزی کٹر برسانے والے امریکہ، غزہ پر سینکڑوں حملے کرنیوالے اسرائیل، پاکستان میں لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کے قاتل تحریک طالبان کے دہشتگردوں کا ذکر گول کر گئے، شائد کہ مقصد داعش دوستی نبھانا تھا، اور پھر آپ نے اپنے کالم میں جہادی ترانے سے جیسی کچھ لفاظی کے بعد داعش کی جانب سے سونے چاندی کے سکے ڈھالنے کے عمل کو قابل تقلید قرار دیا، مگر اس فیصلے کی تصویر کا دوسرا رخ بھی اپنے جہادی دلربا لفظوں میں گول کرگئے۔ دنیا میں کوئی بھی ملک ایسا نہیں جو اتنی ہی مقدار میں کرنسی چھاپ رہا ہو جتنی مالیت کا اس کے پاس سونا ہے۔ بوگس کرنسی چھاپنے والوں میں سرفہرست امریکہ ہے، اس کے بعد گرتی ہوئی شرح کے ساتھ تقریباً تمام ملک اس میں شامل ہیں، یعنی تمام ملکوں نے سونے کی کم یا زیادہ مقدار اپنے پاس محفوظ کرکے کرنسی کے نام پر کاغذ متعارف کرایا ہوا ہے، جس کا بنیادی مقصد ماسوائے اس کے کہ سونا غیر محفوظ ہاتھوں میں نہ جائے، کچھ اور نہیں۔ چونکہ کاغذ کی کرنسی اگر چلی بھی جائے یا ضائع ہو تو دوبارہ شائع کرنے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں، کیونکہ اصل زر یعنی سونا محفوظ رہتا ہے۔

 آپ کی نام نہاد خلافت نے سونے اور دھاتی کرنسی ڈھالنے کا فیصلہ کرکے عراقی اصل زر یعنی سونا غیر محفوظ ہاتھوں میں منتقل کرنے کی جانب پیشقدمی کی ہے، چونکہ اب وہ جہاں بھی خرچ کرینگے انہیں اصل زر یعنی سونا ہی خرچ کرنا پڑے گا، اور یہ تو آپ بھی مانتے ہیں کہ عراق کا سونا داعش کی نام نہاد خلافت یا بیرونی مجاہدین (جن میں اکثریت جہاد النکاح کے شوق میں مبتلا ہے) کی ملکیت نہیں بلکہ عراقی عوام کی ملکیت ہے۔ یہاں یہ سوال بھی اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے کہ اسلام میں لوٹ کی کتنی اجازت ہے، کیونکہ اب یہ تمام سونا کم از کم داعش کے نام نہاد جنگجووں کو وراثت میں تو نہیں ملا تھا، اور نہ ہی داعش سے اپنا دفاع کرنے والے قبائل سونے کی گولیاں چلا رہے ہیں، جو داعش کے پاس اتنا سونا اکٹھا ہوگیا ہے، کہ اس نے سکے بھی بنانے شروع کر دیئے۔ 

آپ کے کالم میں جہاں تک امریکی سفارتکار اور پینٹاگان کے بڑوں کا یہ اعتراف کہ ہم ان کو ختم نہیں کرسکیں گے، دراصل اپنے ایجنڈے کی کامیابی پر مہر ثبت کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ نہ ہی ان کا مقصد انہیں ختم کرنا ہے اور نہ ہی انہیں امن کی بحالی میں دلچسپی ہے۔ رہی بات جرنیلوں کے اسلحہ بیچنے کی تو داعش کے پاس وہ ہتھیار بھی موجود ہیں جو عراقی فوج کے پاس بھی نہیں ہیں اور ان سب پر میڈ ان یو ایس نہیں بلکہ کچھ پر میڈ ان اسرائیل بھی کندہ ہے۔ آپ اپنی شکست خوردگی کی علامت والی تحریر میں یہ ذکر کرنا بھول گئے ہیں کہ نام نہاد اسلامی خلافت میں مستورات و بچیوں کی منڈی بھی سجائی جاتی ہے، اور اس منڈی میں جواں بچیوں کو بڑے کاروباری انداز میں نیلام کیا جاتا ہے۔
 
آخر میں اتنا ہی کہ اگر آپ کے نزدیک اصحاب رسول، آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مزارات، قبور کی بیحرمتی کرنیوالے، ان کے جسد خاکی قبور سے نکال کر پامال کرنیوالے ہی بچوں کے سرکاٹنے والے، والدین کے سامنے بچوں کو اور بچوں کے سامنے والدین کو قتل کرنیوالے اور لڑکیوں کی منڈی سجانے والے ہی اسلامی خلافت کے سپاہی و سالار ہیں تو اللہ رب العزت آپ کے درجات بھی انہی’’مجاہدین‘‘ کے برابر فرمائے، اور ان کے ہر عمل میں آپ کا حصہ بھی شمار ہو اور مقامات مقدسہ کی حفاظت کی غرض سے جانیوالوں کے عمل میں ہمارا حصہ بھی شامل ہو۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اور سکیورٹی کے ادارے رات کو چوری چھپے مختلف شہروں میں داعش کی چاکنگ کرنے والوں کی تلاش میں جتے ہوئے ہیں، حیرت کہ مورخہ 28 نومبر کا اخبار انہوں نے نہیں پڑھا۔ وال چاکنگ تو ایک دیوار تک محدود رہتی ہے اور جو پیغام آپ نے ملک کی گلی گلی بھیجا ہے، اس پر کسی نے آپ سے کوئی باز پرس نہیں کی، آرمی چیف کا یہ بیان بھی میرے سامنے موجود ہے کہ پاکستان اور افغانستان پر داعش کا سایہ بھی نہیں پڑنے دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 423143
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ماشاءاللہ ڈاکٹر عثمانی صاحب ماشاءاللہ، اللہ تعالٰی آپ کی توفیقات میں انتہائی اضافہ فرمائے، جزاک اللہ
راجا خان
Pakistan
سوال تو یہ بھی ہے کہ آخر کیوں اوریا مقبول جان داعش کے حق میں یکے بعد دیگرے اخبارات میں لکھے جا رہا ہے، یہ تو ممکن ہی نہیں کہ وہ حقائق سے لاعلم ہو، اور اگر اس نے داعش کی میڈیا مہم کا پاکستانی ڈیسک سنبھال بھی لیا ہے تو ادارے کیوں کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔
A Kashif
Pakistan
Very good analysis dr. sb
وسیم
Pakistan
تکلیف دہ بات ہے کہ اوریا مقبول کے خلاف ابھی تک کسی ادارے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اوریا مقبول جان اور اس کے ہم نوا تکفیریت اور خوارج کا میڈیا ونگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔! اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
Gull Zahara
Pakistan
Press Information Department and Ministry of Interior take action against Orya
ہماری پیشکش