0
Saturday 3 Jan 2015 17:29

نبیِ رحمتؐ مرکز وحدت

نبیِ رحمتؐ مرکز وحدت
تحریر: ثاقب اکبر

ربیع الاول کا مہینہ ہے۔ بہار رحمت چھائی ہوئی ہے۔ فضائیں درود و سلام سے معطر ہیں۔ زمین و آسمان سے ایک جیسے زمزمے بلند ہیں جس کے ذکر کو اللہ نے رفعت بخشی ہے اس کے ذکر کی مجلسوں کی رونقیں فزوں سے فزوں تر ہے۔ گھروں کی چھتوں پر، دکانوں کے دروازوں پر، بلند و بالا عمارتوں پر، پلازوں پر، میناروں پر، گنبدوں پر، مسجدوں پر، خانقاہوں پر، امام بارگاہوں پر، یہاں تک کہ بسوں پر، کاروں پر، موٹرسائیکلوں پر اور سائیکلوں پر محبت مصطفیؐ کی ہوا سے لہراتے ہوئے پرچم ایک عجیب سماں باندھے ہوئے ہیں۔ ایسا کیوں نہ ہو ،اُس کے ظہور پرنور کے دن ہیں جس نے اپنی خلقت نورانی کے بارے میں فرمایا، اللہ نے سب سے پہلے میرا نور خلق کیا۔
جس نے فرمایا، میں نبی تھا جب کہ آدم ابھی مٹی اور پانی کے درمیان تھے۔ اللہ نے ان کی خاطر ساری کائنات کو پیدا کیا۔ وہ چمنستان ہستی کے گلِ سرسبد ہیں۔ فرشتے ان کی مدح میں نغمہ سنج ہیں۔ شجر و حجر ان پر درود بھیجتے ہیں۔ امیرالمومنین حضرت علی ؑ فرماتے ہیں، میں رسول اللہؐ کے ساتھ ساتھ ہوتا تھا، میں سنتا اور دیکھتا تھا کہ پیغمبر اکرمؐ جدھر سے گزرتے ہیں شجر و حجر آپؐ پر درود پڑھ رہے ہوتے ہیں۔

قرآن نے فرمایا:
اللہ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود بھیجو اور اُن کے حضور یوں سرتسلیم خم کردو جیسے تسلیم کرنے کا حق ہے۔
ایک حدیث کے مطابق:
ملائکہ کی کثرت کا یہ عالم ہے کہ کائنات اپنی وسعت کے باوجود ان کے لیے تنگ پڑ گئی ہے۔ اللہ نے تمام کائنات کے امور کی تدبیر انہی فرشتوں کے ہاتھ میں رکھی ہے جو تدبیر امور میں مگن ہونے کے ساتھ ساتھ ارشاد الٰہی کے مطابق نبی رحمتؐ پر درود بھیجتے ہیں۔ گویا کائنات کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں سے درود کی جھنکار بلند نہ ہو رہی ہو۔ یہ الگ بات ہے کہ گوشِ سماعت ہر ایک کے علی ؑ جیسے تو نہیں ہوتے۔ یہی وہ نبی ہے کہ جسے اللہ نے ساری انسانیت کے لیے رحمت ؐبنا کر بھیجا۔ آپؐ کو سارے انسانوں کے لیے بشیر و نذیر قرار دیا۔ تمام عالم ان کے پیغام محبت کے مخاطب ہیں۔ آپؐ گذشتہ انبیاء پر بھی شاہد ہیں اور آنے والی نسلوں پر بھی گواہ ہیں۔ آپؐ کی شفاعت کا ہر کوئی محتاج ہے۔ اس لیے کہ آپؐ کے سر پر تاج محبوبیت الٰہی سجا ہے۔ آپؐ کا ورثہ ساری انسانیت کا ورثہ ہے۔ آپؐ کی کتاب رہتی دنیا تک اسی طرح باقی رہے گی جیسے آپ چھوڑ کر اس دنیا سے بظاہر پردہ پوش ہو گئے۔ آپؐ کی معنوی اور روحانی حیات کا یہ عالم ہے کہ دنیا کے گوشے گوشے سے یہ صدا بلند ہو رہی ہے، السلام علیک ایھاالنبی و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ اے نبی! آپ پر سلام ہو اور آپ پر اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔ عالم روحانیت میں وہ نبی اگر سنتا نہ ہو تو اسے مخاطب کرکے سلام کہنا ایک آزاد اندیش انسان کے لیے کیسے روا ہو سکتا ہے۔ یقیناً حی و قیوم کا وہ محبوب اپنے محبت کرنے والوں کا سلام سنتا ہے اور خلوص نیت سے سلام کرنے والوں کو ان کے سلام سے بہتر جواب دیتا ہے۔

اُس کی سلامتی کا پیغام ساری انسانیت کے لیے آج بھی موجود ہے۔ ربیع الاول میں جب ہم آپؐ کی یاد منا رہے ہیں تو کم ازکم مسلمانوں کو یہ یاد رکھنا ہے کہ نبئ رحمتؐ ہمارے لیے مرکز وحدت بھی ہیں۔ اسی لیے آپ کے ایک پیارے اور دلسوز امتی نے 12ربیع الاول سے لے کر 17ربیع الاول تک ،جو آپ ؐکی ولادت کے حوالے سے مختلف رائج تاریخوں پر مشتمل ایام ہیں کو ہفتۂ وحدت قرار دیا۔ امت کا یہ دلسوز اور ہمدرد رہنما امام خمینی کے نام سے احترام و عقیدت سے یاد کیا جاتا ہے۔ عالم اسلام کو آج بھی ایسی ہی قیادت و رہبری کی ضرورت ہے جو اس مرکز وحدت کے گرد سارے مسلمانوں کو اکٹھا کرے اور پھر سارے مسلمانوں کو باقی ساری انسانیت کے لیے نمونہ بننے کا پیغام دے۔ مسلمانوں کو قرآن کی زبان میں امت وسط بننے کا پیغام دے۔

آج اسلامی سرزمین انتہا پسندوں، غارت گروں اور دہشت گردوں کے ظلم و ستم کی وجہ سے لہو لہو ہے۔ عورتیں ،بچے اور مرد فریادی ہیں۔ اسلام کے نام پر اور نبئ رحمتؐ کی امت ہونے کے نام پر لہو بہانے والے نہ جانے کس اسلام کے پیروکار ہیں۔ اسلام جس نبی کا تعارف قرآن حدیث اور تاریخ کے ذریعے سے پیش کرتا ہے اس نے ہمیشہ اپنے سپاہیوں کو یہ پیغام دیا کہ حملہ آور کافروں اور مشرکوں کے بچوں کو قتل نہ کرنا، ان کی عورتوں کی طرف ہاتھ نہ بڑھانا، ان کے بوڑھوں اور دینی راہنماؤں سے سروکار نہ رکھنا، یہاں تک کہ ان کے پھل دار درختوں کو نہ کاٹنا، ان کی عبادت گاہوں کو پامال نہ کرنا، ان کے چوپایوں کو قتل نہ کرنا، ان کے پانیوں میں زہر نہ ملانا، بھاگتے ہوؤں کا بھی پیچھا نہ کرنا۔ ہاں ربیع الاول اسی نبئ رحمتؐ کا مہینہ ہے جس نے اپنی جان کے بدترین دشمنوں کو فتح مکہ کے موقع پر آزاد کردیا اور فرمایا، انتم الطلقاء الیوم آج کے دن تمھاری گرہیں کھول دی گئی ہیں اور تمھیں آزاد کردیا گیا ہے۔ آئیے ربیع الاول میں یہ عہد کریں کہ ہم اس نبئ رحمتؐ کے حقیقی امتی بن جائیں گے اور عالمین کو اس کی رحمت کا پیغام پہنچانے کے لیے ایک ہو جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 430056
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش