0
Wednesday 14 Jan 2015 09:40

ایم ڈبلیو ایم کے اعلٰی سطحی وفد کا دورہ پاراچنار، حالات کی بہتری کیطرف اہم پیشرفت

ایم ڈبلیو ایم کے اعلٰی سطحی وفد کا دورہ پاراچنار، حالات کی بہتری کیطرف اہم پیشرفت
رپورٹ: ایس اے زیدی

26 نومبر کو اسلام آباد مبں علامہ نواز عرفانی کی شہادت پر کرم ایجنسی کے اہل تشیع کے مابین انتخابات بارے پائے جانے والی کشیدگی جب مزید بڑھنے لگی تو اسلام آباد میں فوری طور پر ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی سمیت تمام اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں خیبر پی، کے سیکرٹری جنرل علامہ سید محمد سبطین الحسینی کی گزارش پر کرم ایجنسی کی کشیدہ صورت حال پر غور وخوض ہوا۔ بالآخر مسئلہ کے حل کے لئے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کی تشکیل عمل میں لائی گئی۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی، خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین الحسینی، صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، مرکزی رہنماء علامہ اقبال بہشتی، سابق سیکرٹری جنرل خیبر پختونخوا علامہ سبیل حسن مظاہری، خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی، صوبائی آفس مسئول ارشاد حسین بنگش اور پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی ظفر چشتی کو شامل کیا گیا۔

وفد نے چہلم امام حسین علیہ السلام سے قبل ہی پارچنار آنے کا تہیہ کر رکھا تھا۔ لیکن کچھ ناگزیر وجوہات اور وفد میں شامل متعدد افراد کی اپنی شدید مصروفیات کے باعث چہلم سے قبل یہ دورہ ممکن نہ ہوسکا۔ چنانچہ اسی سلسلے میں وفد نے مورخہ ۱۰ جنوری کو دورہ پاراچنار کا آغاز کیا۔ اپنے سفر کے دوران وفد نے صبح ہنگو پہنچ کر مدرسہ عسکریہ ہنگو کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے علامہ خورشید انور جوادی سے ملاقات کے علاوہ ضروری امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ہنگو سے رخصت ہوکر وفد تین بجے پاراچنار پہنچ گیا۔ جہاں اس نے علمائے کرام، مختلف مقامی تنظیموں کے رہنماوں، عمائدین، خانوادگان شہداء اور مشران سے ملاقاتیں کیں۔ اپنے دو روزہ دورہ پاراچنار میں وفد نے سب سے پہلے مرکزی امام بارگاہ کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ یہاں پر انہوں نے مرحوم شیخ علی مدد کی قبر پر حاضری دیکر مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی۔

بعد ازاں مدرسہ جعفریہ جاکر مولانا خیال حسین، آغا سید ظفر نقوی اور مولانا عارف حسین سے ملاقات کی، مہمان وفد نے علمائے کرام سے علامہ شیخ نواز عرفانی کی شہادت پر تعزیت کی اور ان کے قتل کے حوالے سے اسلام آباد کی سطح پر تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے اس امر کو ضرورت وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید نواز عرفانی کی شہادت کے بعد ملت تشیع پاراچنار کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے باہمی وحدت اور اتحاد کے ذریعے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، وفد نے انجمن حسینیہ کے اراکین حاجی شبیر بابو، حاجی اصغر حسین سمیت کئی دیگر افراد سے بھی ملاقات کی اور پھر شہید شیخ نواز عرفانی کے مزار پر حاضری دیکر فاتحہ خوانی کی۔

بعدازاں مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی، اس کے بعد وفد نے پاراچنار کے گاوں شلوزان کا رخ کیا، جہاں پشاور سانحہ میں شہید ہونے والے ندیم حسین کے والد گرامی اور اہل علاقہ سے ملاقات کی اور تعزیت پیش کی۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی اور علامہ سبطین الحسینی نے خطاب کیا، رات گئے وفد دوبارہ مرکزی امام بارگاہ آیا، جہاں مدرسہ جعفریہ کے علمائے کرام اور انجمن حسینیہ کے اراکین سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر میزبانوں نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں سے کچھ گلے شکوے بھی کئے، تاہم علامہ امین شہیدی اور دیگر نے ان کے تحفظات دور کئے اور یہ باور کرایا کہ ماضی میں پاراچنار کے طبقات کی جانب سے کسی قسم کا موقع اور اختیارات فراہم نہ کئے جانے کی وجہ سے یہاں دورہ نہیں کیا گیا، اور اس وقت کوئی فریق اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھا۔

وفد نے میزبانوں کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد میں شہید شیخ نواز عرفانی کے قتل کیس کے حوالے سے مکمل تعاون کرے گی، کیونکہ شہید نواز عرفانی صرف کسی ایک طبقہ کے نہیں بلکہ پوری ملت کے شہید ہیں۔ اگلے روز وفد نے زیڑان یوسف خیل کا دورہ کیا، جہاں ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ فلاح و بہبود خیر العمل فاونڈیشن کی جانب سے تعمیر کی جانے والی امام بارگاہ کا افتتاح کیا گیا۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی نے اہل علاقہ سے خطاب بھی کیا۔ واضح رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے تمام ملاقاتوں اور خطابات کے دوران شہید شیخ نواز عرفانی کیلئے فاتحہ خوانی کی، سانحہ پشاور کا ذکر کیا اور پاراچنار کے مخصوص حالات کے تناظر میں اتحاد و وحدت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دشمن کی سازشوں کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وفد نے سانحہ پشاور کے دیگر دو شہداء شہید عمران اور شہید ابرار حسین کے خانوادوں سے بھی تعزیت کی۔

وفد نے علی ٹرسٹ یتیم خانہ کا دورہ بھی کیا، بعدازاں وفد نے سابق سینیٹر اور بزرگ عالم دین علامہ سید عابد حسین الحسینی سے ملاقات کی، اس ملاقات کے دوران علامہ عابد حسینی نے ایم ڈبلیو ایم سے شکوہ کیا کہ آپ کو بہت پہلے آنا چاہیئے تھا، آج حالات کافی ابتر ہیں، تاہم آپ کا اب بھی آنا خوش آئند ہے، ان کا کہنا تھا کہ آپ حالات کی بہتری کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں، ہم بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں، اور انشاءاللہ آئندہ بھی کریں گے۔ وفد نے بعدازاں مجلس علمائے اہلبیت (ع) کے رہنماوں سے بھی ملاقات کی، میزبان علمائے کرام نے کہا کہ ہمارا مجلس وحدت مسلمین پر اعتماد ہے، آپ حالات کی بہتری کیلئے کردار ادا کریں تو ہم بھی مکمل تعاون کریں گے۔ بعدازاں وفد نے تحریک حسینی کے دفتر کا دورہ کیا، جہاں تحریک حسینی کے رہنماوں کیساتھ ساتھ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ آرگنائزیشن کے مسئول سے بھی ملاقات ہوئی۔

اس نشست میں علامہ سید عابد حسین الحسینی بھی شریک ہوگئے اور انہوں نے بھی گفتگو کی، اور پھر تحریک حسینی کے رہنماوں کی علامہ عابد الحسینی کی سربراہی میں مجلس وحدت مسلمین کے وفد کیساتھ علیحدہ ملاقات بھی ہوئی، اس ملاقات میں پاراچنار سمیت ملکی حالات پر اہم گفتگو ہوئی، وفد نے اسلامک گرلز کالج میں قومی امن کمیٹی کے مسئول سے بھی ملاقات کی، قومی امن کمیٹی کے اراکین نے بھی پاراچنار کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے ایم ڈبلیو ایم کو کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آپ یہاں اندرونی طور پر حالات بہتر بنانے کی کوشش کریں، ہم بھی اپنی بھرپور کوشش کرینگے، اور اگر ہم نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو پھر ہم مجرم ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاراچنار پورے پاکستان کی ملت تشیع کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور پوری ملت کی نظریں پاراچنار پر ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے پاراچنار کے حالات کا بہتر ہونا پوری ملت کی ضرورت ہے، ایم ڈبلیو ایم کا قیام ہی پاراچنار کے حالات کے تناظر میں ہوا تھا، لہذا ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مجلس وحدت مسلمین کا پاراچنار کا دورہ شہید نواز عرفانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں انتہائی اہم تھا، اور میزبانوں کے گلے شکوے اپنی جگہ محترم، تاہم تمام طبقات کی جانب سے پاراچنار کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے اپنا تعاون پیش کرنا اور ایم ڈبلیو ایم کی قیادت پر اعتماد حوصلہ افزاء اور خوش آئند ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی طبقات اپنے باہمی اختلافات کو ملی مفادات پر قربان کر دیں، اور پاراچنار کے عوام سمیت پوری ملت تشیع پاکستان کو اتحاد و وحدت اور بھائی چارے کا پیغام دیں، اور دشمن کو اپنے مزموم ارادوں میں ناکامی ہو۔
خبر کا کوڈ : 432364
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش