0
Thursday 22 Jan 2015 09:41

فرانس کا نائن الیون

فرانس کا نائن الیون
تحریر: علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی

دنیا کے اندر ہمیشہ سے ہی بڑی طاقتوں نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لئے عوام الناس کا خون بہایا ہے اور اپنے آپ کو سپیریئر ثابت کیا ہے، جس کے لئے مختلف کارروایوں کا سہارا لیا جاتا رہا ہے۔ تاریخ کے اندر ہیروشیما اور ناگا ساکی جیسے اندوناک واقعات بھی رقم ہیں، جن میں لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنایا گیا اور مظلوم عوام کا خون بہا کر اپنی طاقت کی دھاک بٹھائی گئی۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والے ممالک کی تاریخ ان جیسے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ جس میں اپنے مخالفین کو کبھی ہیروشیما اور ناگا ساگی جیسے ایٹمی حملوں کے ذریعے مارا گیا تو کبھی گوانتاموبے اور ابو غریب جیسی جیلوں کے اندر ڈال کر ان کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کرکے ظلم و ستم کی وہ تاریخ رقم کی گئی کہ جس کی مثالیں دنیا میں شائد ہی ملیں۔

امریکہ پچھلی کچھ دہائیوں سے دنیا کے اندر ابھرنے والی طاقتوں کو دبانے کے لئے مختلف ہربے اپنا رہا ہے، جن میں سے نائن الیون جیسا ڈرامہ خیز واقعہ کہ جو امریکہ کے وسط میں ہوا، جہاں پر پوری امریکی مشینری موجود ہوتی ہے اور خفیہ اداروں کا وجود ہونے کے باوجود بھی اتنی بڑی کارروائی ہوئی۔ اس سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ یا تو امریکہ اپنے دشمنوں سے ناواقف اور وہ اندرونی طور پر اتنا کمزور ہوچکا ہے کہ وہ اپنے اندرونی دشمنوں کو بھی نہیں پہچان سکتا یا پھر امریکہ اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے اپنی ہی عوام کا بے دریغ قتل کرسکتا ہے اور یہ کارروائی بھی اسی حکمت عملی کے تحت کی گئی اور پھر امریکہ نے نائن الیون کا بدلہ لینے کے لئے خطے میں لاکھوں لوگوں کا خون بہایا۔

پہلے اسامہ بن لادن کو ذمہ دار قرار دے افغانستان پر حملہ کیا گیا، پھر صدام کے بہانے سے عراق پر حملہ کیا گیا، جس میں نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، عراق کے قدرتی اور معدنی وسائل کو لوٹا گیا اور آج تک لوٹا جا رہا ہے۔ امریکہ مشرق وسطٰی میں ابھرنے والی اسلامی مزاحمت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہا ہے، جس کی ایک مثال شام کا حالیہ بحران ہے، جس کا مقصد مزاحمت اسلامی کو کمزور اور مقاومت کے بلاک کو ختم کرنا ہے، جس کا انہیں بہت خطرہ ہے، اسرائیل کا وجود اسلامی مزاحمت کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ لہذا اسرائیل کو جلا بخشنے کے لئے داعش جیسے گروہوں کو میدان میں اتارا گیا، حزب اللہ اور شام کی حکومت کو کمزور کرنے اور مزاحمت اسلامی کو داعش جیسے گروہوں کے ساتھ مصروف رکھ کر اسرائیل کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

داعش اور دوسرے دہشتگرد گروہوں کو شام میں بھیجنے کے لئے امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپ میں سے فرانس نے کھل کر مدد کی، فرانس میں ان دہشتگردوں کو پروان چڑھانے کے لئے باقاعدہ ٹریننگ سنٹر موجود تھے، جہاں سے انہیں تیار کرکے شام بھیجا گیا، شام میں شامی حکومت کو کمزور کرنے لئے فرانس نے سعودی عرب کا ساتھ دیا، جب امریکہ نے شام پر فوجی کارروائی اور شام كے صدر بشار الاسد كی حكومت كے خاتمے کی بات کی تو سب سے زیادہ جس ملک نے کھل کر اسکی حمایت کی اور ہر طرح سے سپورٹ کرنے کا یقین دلایا وه فرانس تها، ليكن امریکہ كو جب مقاومت کے بلاک كے سامنے اپنی شسكت نطر آئی تو اس نے شام ميں محدود فوجی كارروائی اور داعش كو كمزور كرنے كی حمايت کی، شام كے صدر بشار بشار الاسد كے ہٹانے والى پالیسی سے دست بردار ہوا اور خطے سے اپنے فوجی انخلا اور ايران كے ايٹمی مسلئے كو مذاكرات كے ذريعے حل كرنے  كا پروگرام بنايا۔ اس سے سعودی عرب اور اسرائيل كو مايوسی ہوئی، انهوں نے پھر فرانس كا سهارا ليا، امريكہ اور سعودی حکومت کے ساتھ مل کر باقاعدہ حملے کا منصوبہ بھی بنایا اور اسرائیل جتنی بھی کارروائیاں شام میں کر رہا ہے، اس کے پیچھے امریکہ کے بعد یورپ سے فرانس کا ہاتھ ہے۔
 
 11 جنوری 2015ء کو فرانس میں میگزین کے دفتر پر حملہ بھی امریکہ کی طرح فرانس کا نائن الیون ہے، جس کی آڑ میں فرانس اپنے ملک اور دیگر یورپی ممالک ميں ویل سیٹلڈ اور پرامن مسلمانوں كو جو کہ لاكهوں كی تعداد  ميں موجود ہیں، انہیں مختلف الزامات اور شكوک شبهات کی بنياد پر اذیتیں دے کر نكالنے گا اور پھر جب بيروزگاری بڑھے گی تو انہیں اسرائيل كو بچانے کے لئے مقاومت کے بلاک كيخلاف شام و عراق مين داعش کو سپورٹ کرنے کے لئے بھیجا جائے گا، جس کے لئے بنیادی طور پر فرانس اور بیلجیئم میں موجود مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا، اسی طرح جیسے امریکہ نے مسلم ممالک میں مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی، اب فرانس اس تاریخ کو دہرانے جا رہا ہے اور اس میں اسرائیل کا بڑا بنیادی کردار ہے، جس کی جھلکیاں نظر آنی شروع ہوگئیں ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا فرانسیسی احتجاج میں شرکت کرنا اور فرانس کو اپنی تمام تر مدد کا یقین دلانا، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ فرانس اور اسرائیل کی مشترکہ کارروائی ہے، جس کی ایک اور مثال شام کے علاقے جولان میں اسرائیلی فضائیہ کا حزب اللہ کے مجاہدین پر حملہ ہے۔ فرانس و اسرائیل اس نائن الیون کے سہارے سے جبھہ مقاومت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔  ایک لمبے عرصے کے بعد ايران، مصر اور روس كی كاوشوں سے شامی حكومت اور اپوزیشن كے مابين ماسكو ميں مذاكرات ہونے جا رہے ہيں۔ شامی حکومت کی کاوشوں سے مصالحت اور امن و امان كا ماحول اكثر علاقون ميں نظر آرہا ہے، اب اس کو تباہ کرنے کی صیہونی سازش ہے۔ لہذا مسلم امہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود صیہونیت اور یورپ کے ہم پیالہ حکمرانوں کو بے نقاب کرکے تنہا کر دیں، تاکہ مزید مسلم امہ کے خون سے ہولی نہ کھیلی جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 434252
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش