0
Sunday 1 Feb 2015 11:38

انسداد دہشتگردی فورس ابتدا میں ہی سیاسی اختلافات کا شکار ہو گئی

انسداد دہشتگردی فورس ابتدا میں ہی سیاسی اختلافات کا شکار ہو گئی
لاہور سے ابوفجر کی رپورٹ

انسداد دہشتگردی فورس ابتدا میں ہی اختلافات کا شکار ہو گئی، کمانڈ کے حوالے سے پنجاب پولیس اور محکمہ داخلہ میں سرد جنگ شروع ہو گئی۔ پنجاب پولیس اور محکمہ داخلہ کی اس سرد جنگ کے باعث فورس کی کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے اگرچہ دیگر صوبوں سے پہلے انسداد دہشت گردی فورس قائم کی ہے لیکن یہ فورس ماضی کی دیگر فورسز کی طرح سیاست کی بھینٹ چڑہتی دکھائی دے رہی ہے۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ’’فیڈرل سکیورٹی فورس‘‘ بنائی گئی لیکن جنرل ضیاءالحق نے اقتدار سنھبالتے ہی فورس ختم کر دی۔ بعد ازاں پٹرولنگ پولیس، سی ٹی ڈی، شاہین فورس، مجاہد فورس اور ایلیٹ فورس بنائی گئی لیکن ماسوائے ایلیٹ فورس کے کوئی فورس بھی اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی۔ ایلیٹ فورس کے جوان وی آئی پیز کے سکیورٹی پر لگا دیئے گئے جس سے ایلیٹ فورس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ اب حال ہی میں بنائی گئی انسداد دہشتگردی فورس بھی اختلافات کا شکار ہو گئی ہے۔ حکومت کو چاہیئے تھا کہ پہلے سے موجود سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) کو مضبوط کیا جاتا، اور ضلع میں ریڈ کے لئے اسے ایلیٹ فورس کی مدد دی جاتی، پولیس میں پہلے سے موجود جوانوں کو ایلیٹ فورس کی تربیت دے کر ان جوانوں میں شامل کیا جاتا بعدازاں واپس ضلع پولیس میں بھیج دیا جاتا، لیکن ایسا کرنے کے بجائے انسداد دہشت گردی فورس فوج سے ریٹائرڈ کمانڈوز کو بھرتی کیا گیا۔ پولیس کے مختلف حصوں میں تقسیم ہو جانے اور الگ الگ کام کرنے سے کسی مثبت تبدیلی کی توقع نہیں۔ پولیس میں جیسے جیسے یونٹی آف کمانڈ تقسیم ہو رہی ہے اسی طرح پولیس کی کارکردگی بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کو تھانے میں نفری فراہم کرنے اور تھانے کی سطح پر ایلیٹ فورس تعینات کرنے اور تھانے کو فعال بنانے پر توجہ دینا چاہیے تاکہ پولیس فورس ایک ہی ایس پی اور ایک ہی ضلع کے ڈی پی او کے تحت کام کر سکے۔
خبر کا کوڈ : 436345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش