0
Thursday 5 Feb 2015 19:56

حکومت کا لال مسجد انتظامیہ کیساتھ خفیہ معاہدہ طے پا گیا، پولیس کو مولوی عبدالعزیز کو گرفتار نہ کرنیکا حکم

حکومت کا لال مسجد انتظامیہ کیساتھ خفیہ معاہدہ طے پا گیا، پولیس کو مولوی عبدالعزیز کو گرفتار نہ کرنیکا حکم
رپورٹ: ابو فجر

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی سلامتی کے لئے خطرہ، جامع لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور حکومت کے درمیان ’’خفیہ معاہدہ‘‘ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت حکومت مولانا عبدالعزیز کو گرفتار نہیں کرے گی اور لال مسجد انتظامیہ کی جانب سے حکومت کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ بھی ملک کے خلاف کسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ قبل ازیں لال مسجد کے جامعہ حفصہ کی طالبات کی داعش کے حق میں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اسلام آباد میں سول سوسائٹی کی جانب سے مولانا عبدالعزیز اور لال مسجد انتظامہ کیخلاف مظاہرے کئے گئے تھے۔ مظاہرین کے دباؤ کے بعد اسلام آباد انتظامیہ حرکت میں آ گئی تھی اور مولوی عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا تھا اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کر دیئے گئے تھے تاہم انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ مولانا عبدالعزیز نے پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد واقعہ میں جاں بحق ہونے والے بچوں کو شہید کہنے سے انکار کرتے ہوئے طالبان کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ دہشت گرد جنہوں نے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا ہے وہ بھی تو حکومت کی ہی پیداوار ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جامعہ حفصہ کی طالبات کی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جس میں کہا گیا کہ ویڈیو میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا ہے لہذا جامعہ حفصہ کی طالبات کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے تاہم وزارت داخلہ نے اسلام آباد پولیس کو کارروائی کرنے سے نہ صرف روک دیا بلکہ اپنے طور پر لال مسجد انتظامیہ سے براہ راست رابطہ کر لیا اور لال مسجد انتظامیہ کے ساتھ اندر کھاتے خود ہی معاملات طے کر لئے۔ بعدازاں مولانا عبدالعزیز نے انسپکٹر جنرل اسلام آباد طاہر عالم کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ وہ ایک پرامن شہری ہیں جبکہ ان کا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم اس حوالے سے وزارت داخلہ کا کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آ سکا اور نہ ہی مولوی عبدالعزیز کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے کچھ بتایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس حکام اس حوالے سے بے بس ہیں کیوں کہ وزارت داخلہ لال مسجد کے سابق خطیب اور جامعہ حفصہ کی طالبات کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری نہیں کر رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ لال مسجد کے ترجمان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس انہیں ہراساں کر رہی ہے۔ تاہم ’’خفیہ معاہدے‘‘ کے بعد حالیہ پیشرفت میں لال مسجد انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے پیٹیشن واپس لے لی گئی ہے، جس پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اب مولوی عبدالعزیز کو نظر بند نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد کی لال مسجد کے خلاف ریاست کو چیلنج کرنے پر آپریشن کیا گیا تھا۔ جس کے بعد لال مسجد کی انتظامیہ کافی حد تک کمزور ہو گئی تھی تاہم نون لیگ کے اقتدار میں آنے کے بعد لال مسجد کو دوبارہ تعمیر کرایا گیا اور یہاں مقیم مدرسے کی طالبات اور طالبعلموں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے فنڈز بھی فراہم کئے گئے جبکہ لال مسجد کی تعمیر بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے نواز شریف کے کہنے پر دوبارہ کروائی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ میں لال مسجد کے حامی موجود ہیں جس وجہ سے ان کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 437691
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش