0
Saturday 14 Feb 2015 09:50

استکباری و استعماری طاقتیں انقلاب اسلامی ایران سے خوفزدہ کیوں؟

استکباری و استعماری طاقتیں انقلاب اسلامی ایران سے خوفزدہ کیوں؟
  تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی
 
1۔ انقلاب اسلامی ايران شجره طيبہ کی مانند ہے، اس کی اصل اور بنيادیں حقيقی و محمدی اسلام  كے نورانی سرچشمہ سے متصل ہیں، جس شجره طيبہ کی آبياری قرآن و سنت کی تعليمات، سيرت انبياء كرام اور اہلبیت عليهم السلام سے ہو تو پھر لازم ہے كہ ہر زمانے کی شيطانی قوتيں اس سے خوفزده ہوں اور ہدايت كے اس چراغ کو بجھانے کی سازشيں كرتی رہیں۔
2۔ يہ عالمی اسلامی انقلاب ہے كيونکہ اسكا منبع اور سرچشمہ قرآن و سنت ہے، قرآن و سنت پر ايمان ركهنے والے پوری دنيا میں بستے ہیں، دنيا کے بہت سے ممالک ميں قرآن و سنت كے ان پيروكاروں كی اكثريت ہے، اس انقلاب كی مسلسل 36 سالہ كاميابیوں اور ہر ميدان ميں ترقی سے ثابت ہوچکا ہے کہ اسلام آج بھی زنده اور مكمل نظام حيات ہے، اس كے سنہری اصولوں پر عمل پيرا ہوكر آج بهی مسلمان دنيا خوشحال زندگی بسر كرسكتے  ہیں، انہیں مشرق و مغرب کے لادينی اور مادی بنيادوں پر قائم ہونے والے نظاموں كی ضرورت نہیں ہے۔

3۔ علم اور ٹیکنالوجی پر فخر كرنے والے، مغربی دنيا ميں ہونے والی علمی و فنی پيشرفت کے گيت گانے والے، دنيا كے سامنے علم دوستی، ٹيكنالوجی كی پيشرفت اور اسے دنيا ميں پهيلانے كا نعرہ لگانے والے آج پريشان ہیں کہ انکے تمام تر محاصروں اور پابنديوں كے باوجود كس طرح اس انقلاب اسلامی كے پیروکاروں نے اسلامی جذبے اور تعليمات كی روشنی ميں كتنی تيزی سے علمی اور ٹيكنالوجی كے ميدان مين پيشرفت حاصل كی ہے۔ كل كے علم دوست آج مزيد پابندياں لگا كر علم دشمنی كا مظاہرہ كر رہے ہیں۔
4۔ يہ انقلاب مستضعفين جہان کے لئے ايک نويد لے كر آيا، بانی انقلاب حضرت امام خمينی قدس سره نے اپنے زمانے كے طاغوت اور فرعون صفت شخص شہنشاہ ايران كا مقابلہ نہتے، بے سروسامان مظلوم اور پسے ہوئے مسلم عوام كے ساتھ كيا۔ شہنشاہ امریکہ اور غرب كا چہیتا تها، اس كے پاس بہت بڑی فوج تھی، خطے كے ممالک کے سب بادشاه اور ملوک اس کے سامنے سر نہیں اٹھاتے تھے۔ الله تعالٰی كی ذات پر توكل كرتے ہوئے اسلام کی قوت پر ايمان ركھنے والے اس فقيہ و عارف مرد قلندر نے فقط شاه كو نہیں بلكہ شرق و غرب كی استكباری قوتوں كو لكارا، ايران كی بيدار، غيرتمند، بہادر و باتقوىٰ و ايمان اور شہید پرور ملت کی نرم عوامی طاقت سے ہزاروں سال قدیمی شہنشایت کا تختہ الٹ ديا۔

5۔ جن اصولوں پر عمل پيرا ہوكر ايرانی قوم نے ظلم، ناانصافی اور ذلت سے نجات حاصل كی ہے، يہ ظالم حمکران اور استكباری و استعماری قوتيں سمجهتی ہیں کہ اگر باقی مسلم ممالک کی عوام بھی اس انقلاب کے اصولوں كو سمجھ گئی اور انہوں نے ان پر عمل كرنا شروع كر ديا تو انکے ظالمانہ اقتدار كا سورج غروب ہو جائے گا، اسی لئے 36 سال سے انکی پروپیگنڈا مشینریاں اور ان کے جلاد اور قاتل اس انقلاب سے لوگوں كو متنفر كرنے اور انقلاب كو سمجھنے والوں كو قتل كرنے ميں مصروف عمل ہیں۔
6۔ سب سے پہلی جنگ عرب و عجم كی بنياد پر ايران پر مسلط كی گئی۔ امريكہ اور غرب نے عرب بادشاہوں کو ڈرایا كہ يہ عجمی انقلاب كل آپ لوگوں كی بادشاہتوں کو بھی نگل جائے گا، سب عرب ممالک ملكر اس انقلاب كو ابتدا ہی ميں دفن كر دو۔ عرب ممالک کی عوام كو بھی میڈیا كے ذریعے اكسايا گیا اور ايران کے ہمسایہ عراقی صدر نے غرب اور عربوں کی پشت پناہی حاصل كرنے کے بعد تقريباً مسلسل آٹھ سال جنگ مسلط کی۔ پوری دنيا ايک طرف تھی، اسلام کی حقانيت، عوام کی طاقت اور الله تعالٰى کی نصرت سے يہ انقلاب سرخرو ہوكر اس جنگ سے نكلا۔ الله تعالٰى نے ايرانی عوام كے جذبہ ايمان اور شجاعت كی بدولت انہیں فتح و كامرانی سے سرفراز کیا۔

7۔ دوسری جنگ کی بنياد مذہبی تنافر اور فرقہ بندی پر ركھی گئی، كيونكہ يہ انقلاب اسلامی انقلاب تها، اس كو پورے عالم اسلام كا ماڈل بننا تها، تمام مسلم اقوام نے اپنے اپنے ممالک ميں اس کے سنہری اصولوں پر عمل پيرا ہو كر ظالموں سے نجات حاصل كرنا تھی اور ذلت سے نكلنا تها، مكار دشمن اور خطے ميں اس کے ايجنٹ حكمرانوں نے اس انقلاب كو روكنے كے لئے شیعہ اور سنی تعصب كو پھیلانے اور مسلمانوں كو توڑنے كا فارمولہ استعمال كيا، جس پر آج بھی پوری شد و مد كے ساتھ عمل جاری ہے۔ شیعہ اور سنی لبادے میں ایسی قوتوں اور افراد كو ميدان لایا گیا جو مسلمانوں کے درميان زياده سے زياده نفرت پھیلا سكتے تھے۔
8۔ شیعہ مذہب سے بعض علماء، خطباء و ذاكرين كی شكل میں افراد اور گروه بنائے گئے، جنہوں نے مسلمانوں كے درميان نفرتيں پھیلائیں۔ دوسری طرف تو باقاعدہ ایک وہابی و تكفيری مذہب كو جہان اسلام بلکہ پوری دنيا ميں بے پناہ وسائل اور ہر قسم کی حمايت اور سپورٹ دے كر پھیلایا گیا، اس کی پلاننگ تو غرب کی تھی، ليكن اسكو ايران کے ہمسایہ عرب اور خليجی ممالک بالخصوص تكفیری اور وہابی مذہب کو پوری دنيا ميں پھیلانے كا كام سعودی عرب نے کیا۔ ميڈيا کے تمام تر وسائل تكفيريت اور وہابیت کو دنيا میں نشر كرنے اور اس کی تبليغ اور ترويج كرنے کیلئے فراہم کئے گئے۔ مختلف ممالک میں لاتعداد كالجز، يونيورسٹیاں اور دینی مدارس قائم کئے گئے۔ اس مشن کی ترويج کے لئے خليجی ممالک بالخصوص سعودی عرب نے اپنے خزانوں کے منہ كهول دیئے۔

9۔ یہ سرچشمہ نور، انقلاب اسلامی ايران امت اسلامی کی وحدت پر مكمل ايمان كے جذبے، بيدار شیعہ اور سنی علماء و مفكرين كی محنت اور قربانيوں كے ساتھ اپنی نورانی كرنوں سے ظلمتوں کا مقابلہ كرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس انقلاب كا پرچم بردار اور اسلام کی عظمت كا پاسبان سنت كائنات کے مطابق تبديل ضرور ہوا، ليكن حضرت امام خمينی قدس سره كے جانشين ولی امر مسلمین حضرت امام خامنہ ای دام ظلہ نے اپنی حكمت و تدبیر سے نہ فقط حضرت امام خمینی قدس سرہ کے خلا كو پر ہی نہیں كيا، بلکہ ترقی و پيشرفت كے مراحل نہایت ہی خوش اسلوبی سے طے كئے اور انكی حكمت و دانائی کا اعتراف دشمن بھی كر رہا ہے۔
10۔ جس انقلاب كو ايران کے اندر دفن كرنے كا دشمن نے منصوبہ بنايا تها، آج ايران تنہا مضبوط اور طاقتور ملک ہی نہیں بلكہ خطے اور دنيا كی عظيم طاقت ميں تبديل ہوچکا ہے۔ دشمن و مخالف ممالک اس بات کے معترف ہیں كہ ايران کے تعاون کے بغير خطے اور دیگر بين الاقوامی مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ جنگیں مسلط كرنے والے آج مجبور ہو كر ايران کے ساتھ مذاكرات کی ميز پر نظر آتے ہیں۔ ايران كو دنيا ميں تنہا كرنے والے آج خود تنہائی کا احساس كر رہے ہیں۔

11۔ جيسا كہ قران مجید میں آيا ہے "اصلها ثابت و فرعها فی السماء" اس شجره طيبہ (اسلامی انقلاب) کی جڑیں مضبوطی سے ايران میں پیوست ہیں، دشمن کے ايجاد كردہ موسوی و كروبی جيسے فتنے انقلاب اسلامی کی ان مضبوط جڑوں كو ہرگز نہیں ہلا سکتے اور نہ ہی كوئی بيرونی قوت اثر انداز ہوسكتی ہے۔ اسکی اصل ثابت ہے اور اسکے ثمرات فقط عراق، شام، لبنان، فلسطين اور يمن ہی میں نہیں بلکہ اس کی حمايت اور مشرق كی بلنديوں كو طے كرتے ہوئے لاطینی امریکہ تک جا پہنچی ہے۔ آزادی کے متوالے اور عزت و سربلندی کے متلاشی اس الہی انقلاب کے ماڈل سے بہره مند ہو رہے ہیں۔
12۔ دوسری طرف امريکہ، غرب اور خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب کی لگائی ہوئی تكفیری وہابی فصل بھی اب پک چکی ہے، جس نے کئی ايک اسلامی ممالک کے امن و امان كو تباه كر ديا ہے۔ آج يہ شیعہ و سنی كو بے دريغ قتل كر رہے ہیں، اپنے آپ كو اہل سنت كہتے ہیں، ليكن سب سے زياده جس فرقے كے افراد كو ان تكفيريوں نے قتل كيا ہے، وه بھی فرقہ اہل سنت ہی ہے۔

لیبیا میں لاکھوں مسلمان قتل ہوئے ہیں، وه سب اہل سنت بھائی ہی ہیں، كيونكہ وہاں اہل تشیع کی آبادی نہ ہونے كے برابر ہے۔
شام ميں ایک لاکھ سے زياده مسلمان قتل ہوئے ہیں، ان ميں اہل تشيع فقط 3500، علوی برادری كے تقريباً 12000، مسيحی برادری كے تقريباً 6000 اور باقی تقريباً 80000 ہمارے برادران اہل سنت قتل ہوئے ہیں۔
عراق میں شیعہ آبادیوں کی طرف تكفیری نہیں پہنچ سکے، ممكن ہے دھماکوں اور دہشت گردی کی ديگر كارروائیوں میں چند ہزار شيعہ قتل کئے گئے ہوں، ليكن تكفيریوں نے اہل سنت کے علاقوں پر شام و عراق میں قبضہ كيا ہے، اس لئے وہاں لاکھوں کی تعداد میں برادران اہل سنت قتل ہو رہے ہیں اور انکی ناموس کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔

يہ انقلاب تمام ظلم و ناانصافيوں، مستضعفين کے حقوق اور عزت وآبرو کی جنگ لڑتے ہوئے جہان اسلام بلکہ دنيا میں محور مقاومت کے نام سے پہچانا جاتا ہے، اس نے اپنے گرد ایک مقاومت کا بلاک تيار كر ليا ہے۔ اس بلاک کے اندر مختلف مذاہب اور اديان کے حريت پسند طبقات شامل ہیں۔ 
ايران کے شیعہ و سنیوں کے ساتھ عراق کے شیعہ اور بعض سنی اور كردی سياسی قوتیں شامل ہیں۔ 
اسی طرح شام میں برادران اہل سنت اكثريت میں ہیں اور حكومت میں 80% روساء، وزراء اور وہاں کی بعض سیاسی اپوزیشن قوتیں بھی اس بلاک مقاومت کا حصہ ہیں۔ اسی طرح وہاں  كے شیعہ، علوی، مسيحی اور درزی فرقہ کے لوگ بھی اس بلاک مقاومت کا  حصہ ہیں۔
لبنان كی سب سے بڑی مسيحی سياسی پارٹیاں، اسی طرح بعض سنی اور درزی سياسی پارٹیاں اس بلاک مقاومت كا حصہ شمار ہوتی ہیں۔
فلسطين كے اكثر مقاومتی فصائل اور گروہ پورے افتخار کے ساتھ بلاک مقاومت میں شامل ہیں اور وہ سب کے سب اہل سنت فرقہ سے ہیں۔

حال ہی میں امريكہ مرده باد اور اسرائيل مرده باد کے نعروں كو بلندكرنے والے حوثی زیدی شیعہ كہ جو يمن كی 60% آبادی ہیں اور اسی طرح وہاں کے برادران اہل سنت کہ جنہوں نے شیعوں کے شانہ بشانہ سعودیہ کے ايجنٹوں کی حكومت کا خاتمہ كيا ہے، وہ بھی بلاک مقاومت کا ہراول دستہ ہیں۔
امریکی، مغربی تسلط، مشرق کے اندر ان کی مداخلت اور خطے کے امن كو تباه كرنے والى پالیسی کے مقابلے میں روس اور چين بھی آج مقاومت کا بلاک شمار ہوتے ہیں۔ ان دونوں ممالک نے مل کر اقوام متحدہ اور سلامتی كونسل کے اجلاسوں ميں كئی بار شام كے حق میں ویٹو پاور کا استعمال كيا ہے اور امریکہ و غرب اور عرب ممالک بالخصوص سعودیہ و قطر كو ذليل كيا ہے۔ انشاءالله يہ اسلامی انقلاب ترقی كی راه پر گامزن رہے گا، عدل و انصاف، ظلم كيخلاف قيام، عزت و آبرو کی بحالی اور بيداری اسلامی كے فروغ  كا پرچم سر بلندركھے گا اور اسے آخری حجت خدا، فرزند رسول الله، خاتم الاوصياء، حضرت امام مہدی علیہ السلام کے سپرد کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 440161
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش