0
Friday 20 Feb 2015 01:19

سندھ حکومت کیجانب سے تحریری طور پر منظور شدہ مطالبات کی فہرست

سندھ حکومت کیجانب سے تحریری طور پر منظور شدہ مطالبات کی فہرست
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

شہدائے سانحہ شکارپور کے ورثاء نے مطالبات پر عملی اقدامات کے آغاز پر 2 دن بعد لبیک یاحسینؑ لانگ مارچ کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا، حکومت نے یقین دلایا کہ سندھ بھر بالخصوص ضلع شکارپور میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم Apex کمیٹی کی زیر نگرانی پاک رینجرز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن کیا جائے گا اور اس اپیکس کمیٹی میں فوج کی نمائندگی بھی ہے، دہشتگردوں کی مدد کرنے والے تمام مراکز و مدارس اور ملوث عناصر کے خلاف آپریشن کیا جائے گا، سانحہ شکارپور کی ایف آئی آر سے منسلک نامزد دہشتگردوں کو شامل تفتیش کیا جائے گا، سانحہ شکارپور کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور کے نمازی شہیدوں کے ورثاء نے حکومت سندھ کی جانب سے ان کے مطالبات پر عملی اقدامات شروع ہونے پر لبیک یاحسینؑ لانگ مارچ کے شرکاء کی جانب سے مزار قائد کے سامنے جاری دھرنا دو دن بعد ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ لانگ مارچ اتوار کے روز شکارپور سے شروع ہوا اور منگل اور بدھ کی درمیانی شب مزار قائد پر دھرنے میں تبدیل ہوا تھا۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ورثاء کی جانب سے 24 گھنٹوں کی مہلت کے اعلان کے فوری بعد حکومت سندھ نے ورثاء شہداء کمیٹی کو عملی اقدامات کے آغاز اور دیگر دو مطالبات بھی تسلیم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ حکومت کی دعوت پر عملی اقدامات سے آگاہی کے لئے شہداء کے ورثاء پر مشتمل کمیٹی نے فیصلہ کن راﺅنڈ میں شرکت کی اور جمعرات کے روز دوپہر تک حکومتی اقدامات اور طریقہ کار سے مطمئن ہونے کے بعد کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی اور دیگر اراکین نے وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ کے ساتھ وزیراعلٰی ہاؤس کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں مذاکراتی عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن سمیت ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علی حسین نقوی اور دیگر بھی موجود تھے۔ بعد ازاں علامہ مقصود نے لانگ مارچ دھرنا کے شرکاء کو بتایا کہ ہم نے حکومت کے سامنے جو مطالبات رکھے وہ منظور کر لئے گئے ہیں۔

سندھ حکومت کیجانب سے تحریری طور پر منظور شدہ مطالبات:
1۔ سندھ بھر بالخصوص ضلع شکارپور میں Apex کمیٹی کی زیر نگرانی پاک رینجرز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن کیا جائے گا۔
2۔ دہشتگردوں کی مدد کرنے والے تمام مراکز، مدارس اور عناصرکے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
3۔ سانحہ شکارپور کی ایف آئی آر سے منسلک دہشتگردوں کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔
4۔ سانحہ شکارپور کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جائے گا۔
5۔ سانحہ شکارپور کی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی اور انکوائری کی تفصیلات شہداء کمیٹی سے شیئر کی جائیں گی۔
6۔ شیعہ مساجد، امام بارگاہوں اور مدارس کو مطلوبہ سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
7۔ سندھ بھر میں مساجد، امام بارگاہوں اور مذہبی شخصیات کو اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ لائسنس جاری کئے جائیں گے۔
8َ۔ سرکاری املاک پر مذہبی انتہا پسندوں کے ناجائز قبضے ختم کروائے جائیں گے۔
9۔ مشتبہ اور غیر ملکی بلا دستاویزات افراد کا داخلہ مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے گا۔
10۔ تمام فرقہ وارانہ، مذہبی منافرت، تکفیریت اور انتہاپسندی سمیت دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث کالعدم مذہبی گروہوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے گا، ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، نیز صوبے بھر میں موجود کالعدم گروہوں کی وال چاکنگ اور جھنڈوں سمیت پوسٹرز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

11۔ شکارپور کے کسی ایک چوک کو شہدائے کربلا کے نام سے منصوب کیا جائے گا۔
12۔ مذہبی منافرت میں ملوث وصال (اردو) ٹی وی چینل کو بند کرنے کے حوالے سے کارروائی کیلئے پیمرا کو خط ارسال کیا جائے گا۔
13۔ ماضی میں ملت جعفریہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی جے آئی ٹی انکوائری کی جائی گی اور عوام الناس کو دہشت گردوں کی سیاسی و مذہبی وابستگی سے آگاہ کیا جائے گا۔
14۔ Apex کمیٹی کے ذریعے کراچی اور صوبے بھر میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
15۔ شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے شہداء کے ورثاء کو مقرر کردہ معاوضے میں اضافہ کیا جائے گا۔
16۔ سانحہ شکارپور کے علاوہ دیگر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
17۔ صوبے میں موجود ازبک، چیچن، تاجک اور افغان سمیت دیگر غیر ملکی شہری جو دہشتگردی میں ملوث ہونگے، انکے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
18۔ کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے گی۔
19۔ شہید شفقت عباس کے ورثاء کو 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔
20۔ سانحہ شکارپور دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی اور دہشتگردی کے نتیجے میں معذور ہونے والے افراد کو معذور افراد کے 5 فیصد سرکاری کوٹے کے تحت نوکری دی جائے گی۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے وارثان شہداء شکارپور کمیٹی کی جانب سے لانگ مارچ میں ساتھ دینے پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان، سنی اتحاد کونسل، پاکستان عوامی تحریک، پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، جمعیت علمائے پاکستان اور دیگر شیعہ تنظیموں بالخصوص اہلیان کراچی کو ان کے پُرجوش استقبال اور ان کے ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وارثان شہداء کمیٹی اور لواحقین نے مزار قائد پر جا کر فاتحہ خوانی کی، لبیک یاحسین ؑ مارچ کے شرکاء مزار قائد پر حاضری و فاتحہ خوانی کے بعد واپس شکارپور روانہ ہوگئے۔ دوسری جانب وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے وارثان شہداء کمیٹی کی موجودگی میں میڈیا کو بتایا کہ حکومت شروع سے مذاکرات کی درخواست کر رہی تھی اور سارے مطالبات تسلیم کرنے پر آمادہ تھی۔
خبر کا کوڈ : 441576
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش