0
Thursday 5 Mar 2015 17:43

نواز شریف سعودی عرب گئے یا بلائے گئے....؟؟

نواز شریف سعودی عرب گئے یا بلائے گئے....؟؟
رپورٹ: ابو فجر

وزیراعظم نواز شریف اور سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز السعود نے پاک سعودی تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے متعدد شعبوں میں انہیں مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان بات چیت سعودی فرمانروا کے محل میں ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم  3 روزہ سرکاری دورے پر بدھ کی سہ پہر ریاض پہنچے تو شاہ سلمان نے ذاتی طور پر خود کنگ خالد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جبکہ دونوں ممالک کے ترانے بھی بجائے گئے۔ سعودی فرمانروا کے ہمراہ ولی عہد اور نائب وزیراعظم مقرن بن عبدالعزیز، دوسرے ولی عہد اور ڈپٹی وزیراعظم محمد بن نائف، ریاض کے گورنر شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز، کابینہ وزراء اور اعلٰی فوجی و سول حکام بھی موجود تھے۔ بات چیت کے دوران وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ شاہ سلمان کے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھو لیں گے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور وہ انہیں مزید مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ عقیدے کے رشتے سے جڑے ہیں اور پاکستان کی آزادی کے بعد سے بہترین تعلقات قائم ہیں۔

شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں ممکنہ تعاون کے ذریعے تعلقات کو مضبوط کرکے خوشی محسوس کرے گا۔ انہوں نے خاص طور پر دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے درمیان روابطہ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ضرورت کے وقت پاکستان کو قابل قدر معاونت فراہم کرنے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے خطے کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی و انتہا پسندی دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں اور دونوں ممالک کو سکیورٹی کے شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھنا چاہئے۔ نواز شریف نے اس موقع پر شاہ سلمان کو پاکستان آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ شاہ سلمان نے وزیراعظم کے اعزاز میں ظہرانے کی میزبانی بھی کی، جس میں وزراء، شاہی خاندان کے اراکین اور دیگر اعلٰی حکام نے شرکت کی۔ دورے کے دوران وزیراعظم عمرے کی ادائیگی بھی کریں گے اور سعودی عرب میں پاکستانی برادری کے اراکین سے بھی ملاقات کریں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے خارجہ امور کے خصوصی معاون طارق فاطمی اور وزیراعظم کے قومی امور پر خصوصی مشیر عرفان صدیقی بھی دورے میں میاں نواز شریف کے ہمراہ ہیں۔ جبکہ وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف آج جمعرات کو واپس آگئے ہیں۔

سعودی عرب اپنے پڑوس خاص طور پر صنعا (یمن) میں حوثی ملیشیا کے اقتدار پر قبضے، دولت اسلامیہ اور ایران و 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایک جوہری معاہدے کے امکانات پر کافی پریشان ہے۔ اس صورتحال میں ریاض نے سفارتی روابط کا آغاز کیا ہے، جس کے لئے پہلے مصری صدر السیسی اور ترک صدر رجب طیب اردگان کو گذشتہ چند دنوں کے دوران ریاض مدعو کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف سعودی عرب کا دورہ کرنے والے تیسرے رہنما ہیں جبکہ امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری بھی وہاں پہنچ رہے ہیں اور توقع ہے کہ وہ سعودی فرمانروا کو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات پر بریفننگ دیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی تعلقات ضیاءالحق کے دور سے مضبوط ہیں اور موجودہ سکیورٹی تعاون فوجی تربیت، مشترکہ مشقیں اور آپریشنل تیاریوں میں تعاون وغیرہ پر محیط ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق کچھ درجن پاکستانی فوجی سعودی عرب میں موجود ہیں، جن میں سے بیشتر ٹرینر ہیں۔ میاں نواز شریف کے دورے کے حوالے سے فنانشنل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاض پاکستانی رہنماء پر پاک فوج کے اہلکاروں کی سعودی ریاست میں تعداد بڑھانے کے لئے زور دے گا۔

سعودی قیادت کو پاکستانی فوج سے علیحدہ مگر مضبوط تعلقات کے لئے جانا جاتا ہے۔ شاہ سلمان اس سے پہلے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمد کے سامنے گذشتہ ماہ کے دورے کے دوران سکیورٹی تعاون میں اضافے کا خیال پیش کرچکے ہیں۔ میاں نواز شریف نے سعودی عرب کے دورے سے قبل منگل کو جنرل راشد محمود سے مشاورت کی تھی اور دفاعی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان بڑی تعداد میں فوجی اہلکار فراہم کرنے کا وعدہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ ملک میں فوج عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ فوجی ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔
خبر کا کوڈ : 445122
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش