1
0
Friday 20 Mar 2015 21:59

شیعہ سنی محاذ جنگ، بے بنیاد پروپیگنڈہ

شیعہ سنی محاذ جنگ، بے بنیاد پروپیگنڈہ
تحریر: ساجد حسین ساجد

فرمان خداوندی ہے «وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعَاً وَلَا تَفَرَّقُواْ» (سوره آل عمران: 103) اے مسلمانو! اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ ہم مسلمان بھی عجیب قوم ہیں ایک وقت تھا کہ دنیا مسلمانوں کی محتاج تھی، تمام علوم اور ٹیکنالوجی پر مسلمانوں کا راج تھا۔ آج حالت یہ ہے کہ ہمارا موبائل یا کمپیوٹر چینی ساخت کا ہے اور ہم جو خبریں پڑھتے یا سنتے ہیں وہ اسرائیلی ساخت کی ہیں۔ ان اسرائیلی ساخت کی خبروں کے مطابق عراق اور شام میں شیعہ سنی لڑائی ہو رہی ہے، سنی مسلمانوں نے شیعہ حکومتوں کے مظالم سے تنگ آ کر بغاوت کر دی ہے اور بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کے بعد عراق اور شام کے ایک وسیع رقبے پر قابض ہو گئے ہیں، پوری دنیا کے شیعہ مل کر ان کو شکست دینے کے لیے ان پر فوج کشی کر رہے ہیں۔ ان سنی مسلمانوں کی شکست کے پیش نظر علاقے میں موجود سنی حکومتیں شدید خوف سے دوچار ہیں، اس لیے سعودی عرب ترکی اور مصر آپس میں گٹھ جوڑ کر رہے ہیں کہ کس طرح اس طاقت سے نمٹا جائے، جبکہ دوسری طرف ایران عراق اور شام اور لبنان کی پہلے سے ہی اکھٹے ہیں۔ ان اسرائیلی ساخت کی خبروں کے مطابق امریکہ کا کردار ایک مصلح کا ہے، امریکہ نے پہلے شام میں حکومتی مظالم سے تنگ سنی مسلمانوں کو اسلحہ اور ٹریننگ فراہم کی، تاکہ علاقے میں ڈکٹیٹر شپ کو ختم کر کے جمہوری نظام لایا جائے، جب ان امریکی تربیت یافتہ گروہوں نے شام میں عام شہریوں کا قتل عام شروع کیا، تو پوری دنیا میں اس کے خلاف نفرت پھیلنے کے بعد، امریکہ غیر جانبدار ہو کر تماشا دیکھنے لگا، لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال نے امریکہ کو دوبارہ شام کیخلاف اٹھنے پر مجبور کر دیا۔ امریکہ شام میں لیبیا کی طرز کا حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گیا، لیکن روس اور ایران کی مداخلت پر اسے دوبارہ واپس بیٹھنا پڑا۔

پھر عسکری اور امریکی تربیت یافتہ گروہ، جس میں اس وقت تک پوری دنیا سے سنی عسکریت پسند مل چکے تھے، نے عراق پر حملہ کر دیا اور اس حملے میں ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا اور انسانی تاریخ کے بھیانک ترین قتل عام کی داستان رقم کی، یہاں پر اس مذہبی جنگ نے تھوڑا عجیب رخ اختیار کیا۔ سنی اکثریتی علاقے کردستان کے سنی مسلمانوں نے یہ خیال کر رکھا تھا کہ عسکریت پسندوں کا یہ گروہ بھی سنی مسلمان ہیں اور یہ شیعہ لوگوں سے بدلہ لینے آئے ہیں، اس لیے انکی طرف سے ہمارے علاقے پر حملے یا قبضے کا کوئی خطرہ نہیں، اس لیے انہوں نے ان سنی عسکریت پسندوں کی مدد بھی کی، لیکن جب یہ سنی گروہ کردستان پر بھی چڑھائی کرنے لگا تو کردوں نے ان کا مقابلہ شروع کر دیا۔ یہاں امریکہ نے سنی مسلمان کردوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور ان کو جدید اسلحہ فراہم کرنا شروع کر دیا، جو کہ بقول اسرائیلی ساخت کے میڈیا کے، غلطی سے ان کے مخالف سنی گروپوں کو بھی سپلائی ہوتا رہا۔ اس کے بعد امریکہ نے اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر ان سنی عسکریت پسندوں پر بمباری شروع کر دی، جن کو اس نے خود تربیت دے کر شام میں بھیجا تھا۔ اب جب یہ سنی اتحاد شکست کھا رہا ہے اور شیعہ حکومتی افواج کے ساتھ کرد بھی انکو عراقی سرزمین سے واپس دھکیل رہے ہیں، تو امریکہ نے سنی ممالک سعودی عرب، ترکی اور مصر کی مدد اور حمایت کا عندیہ دیا ہے، تاکہ ایک مل کر ایک شیعہ الائینس کا مقابلہ کر سکیں۔ یہ تو اسرائیلی ساختہ خبروں کی کہانی تھی اب ایک عام مسلمان کے ذہن میں پیدا ہونے والے سوالات کیا ہیں۔

کیا واقعی شیعہ اور سنی مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔؟ امریکہ، شام میں شیعہ بادشاہ کی مخالفت، جبکہ سعودی عرب میں سنی بادشاہ کی حمایت کیوں کرتا ہے؟ مصر میں سنی انقلاب کی مخالفت، جبکہ فوجی ڈکٹیٹر کی حمایت کرتا ہے، ایران میں پہلے بادشاہت کی حمایت کرتا تھا، اب شیعہ جمہوری حکومت کی مخالفت کیوں کرتا ہے؟ امریکہ شیعہ مسلمانوں کا ساتھی ہے، یا سنی مسلمانوں کا ؟ مصر میں سنی مسلمانوں نے انقلاب برپا کیا، اپنی جمہوری حکومت بنائی پھر ان پر ایک ڈکٹیٹر مسلط کیا گیا، جس نے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا، تو کیا اب امریکہ مصری ڈکٹیٹر کی مدد کرے گا ؟ امریکہ جمہوریت کا حامی ہے یا بادشاہت کا ؟ امریکہ نے شام میں سنی عسکریت پسندوں کی مدد اور حمایت کی، جبکہ عراق میں امریکی اتحاد سنی عسکریت پسندوں پر بمباری کیوں کر رہا ہے؟ شیعوں اور سنیوں میں وہ کون سے اختلافات ہیں جن کی بنیاد پر ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں، یہ اختلافات مذہبی ہیں یا علاقائی ہیں۔؟

اسرائیلی پروپیگنڈہ مشینری یہ باور کروا رہی ہے کہ سوریہ (شام) میں عوامی انقلاب کو کچلنے اور ایک ڈکٹیٹر کی کرسی کو بچانے کیلئے شیعہ عسکری تنظیم کہ جو اب تک یہودیوں سے بر سر پیکار تھی، میدان جنگ میں اتر آ ئی ہے اور شامی فوج کی مدد کیلئے کسی بھی کاروائی سے دریغ نھیں کر رہی، سنی مظلوم عوام پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔ یہ خبر ایک حربے کے طور پر میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی گئی، مگر اس کے بعد کیا ہوا کہ جن کو اسرائیلی ساخت کے خبر ساز ادارے معصوم عوام کہہ رہے تھے، ان کے کارنامے ساری دنیا کے سامنے آنا شروع ہو گئے۔ جب ان عسکریت پسندوں نے جھاد النکاح جیسا غیر اسلامی عمل کو اسلام جیسے پاکیزہ مذہب کے نام پر شروع کیا، کہ جس عمل کی اسلام میں گنجائش تو در کنار، تصور تک کرنا محال ہے۔ صرف اسی پر بس نہیں کی، بلکہ سنی، شیعہ، عیسائی اور دوسرے غیر مسلم مردوں، عورتوں اور بچوں کے سر قلم کرنا شروع کئے، نہ صرف شیعوں بلکہ سنی قبائیل پر حملے کر کے ان کی عورتوں کو لونڈیاں قرار دینے لگے، تو دنیا کو ان کی حقیقت معلوم ہوئی، کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ تو اسلام جیسے پاک و پاکیزہ مذہب کو بد نام کرنے اور اسلام کا حقیقی تصویر کو مسخ کرنے کے درپے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 448959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

pakistani
Iran, Islamic Republic of
bohot khoob is topic ko zayada detail ka sath discuss karny ki zaroorat ha media par
ہماری پیشکش