0
Monday 23 Mar 2015 12:16

اسکردو چندا کی معروف نوجوان سیاسی و سماجی شخصیت محمد سعید کی ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت، تفصیلی رپورٹ

اسکردو چندا کی معروف نوجوان سیاسی و سماجی شخصیت محمد سعید کی ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت، تفصیلی رپورٹ
رپورٹ: میثم بلتی

مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اسکردو چندا نے تعلق رکھنے والے معروف سیاسی و سماجی شخصیت کی مجلس وحدت میں باقاعدہ شمولیت کے موقع پر ایک پریجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت جہاں ایک طرف وطن عزیز پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی امین ہے، وہیں اس ملک میں اسلامی فلاحی ریاست کا جو خواب اقبال نے دیکھا تھا اور جسے محمد علی جناح نے تکمیل کرنے کی کوشش کی تھی اسی خواب کی حقیقی تعبیر کے لیے ہمیں جدوجہد کرنا ہے اور اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز پاکستان کو دولت استحکام سے سرفراز کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ اس اعلٰی ہدف کے لیے معاشرہ کے تمام طبقات کو مل کر چلنا ہوگا اور اپنے ذاتی مفادات کو اسلام اور پاکستان کے وسیع تر مفاد پر قربان کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں آپ صحافی حضرات جو کہ پہلے سے ہی اس میدان میں موجود ہیں کو مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور مزید حوصلہ و ہمت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب بخوبی آگاہی رکھتے ہیں کہ اس وقت وطن عزیز پاکستان کو جہاں بیرونی خطرات اور مسائل ہیں وہاں سب سے بڑا مسئلہ اندرونی طور پر دہشتگردی کی صورت میں ہے، دہشتگردی کے ناسور نے ملک کو عدم استحکام کی راہ پر لاکھڑا کیا ہے اور مادر وطن کو ایک غیرمحفوظ ملک بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ملک دشمن عناصر نے ان دہشتگردوں کے ذریعے ہمارے سکیورٹی اداروں پر حملے کروائے، فوج، ائیربیسز، حساس ادارے، ہسپتال، تعلیمی ادارے، اسکول، سڑکیں، شاہراہیں، مسجد، چرچ مختصر یہ کہ ہر اہم مقام کو غیرمحفوظ بنا دیا ہے اور ان دہشتگردوں کے حملوں میں پچاس ہزار سے زائد محب وطن پاکستانی شہید ہوگئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جس دن دہشتگرد قانون کو ہاتھ میں لے کر ملک میں دہشتگردی کا آغاز کرے اسی دن ان کے سر کچل دئیے جائیں لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی جماعتوں نے ان پر ہاتھ ڈالنے نہیں دیا اور مذاکرات کے نام پر ان کو مضبوط ہونے کا موقع بخشا۔ جب معاملہ حد سے بڑھ گیا تو وطن عزیز کی غیور فوج نے آپریشن کا آغاز جو کامیابی کیساتھ جاری ہے، ہم اول روز سے دہشتگردوں کے مخالف تھے کبھی ان کے لیے نرم گوشہ نہیں رکھا اور وقت ثابت کر رہا ہے کہ ہمارا فیصلہ درست فیصلہ تھا۔ دوسری جانب وہ تمام جماعتیں جنہوں نے دہشتگردوں سے مذاکرات مذاکرات کا ڈرامہ رچا کر انہیں پھلنے پھولنے کا موقع دیا وہ سب بلواسطہ دہشتگردی کی ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دہشتگردی کے سلسلے میں اب بھی یہی موقف ہے کہ دہشتگرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں، پاک فوج اور پچاس ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قاتل ہیں انکی اصلی جگہ تختہ دار ہے مذاکرات کی میز نہیں۔ ہم ملک بھر میں موجود فوجی عدالتوں کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اسے دہشتگردی کیخلاف ایک اہم قرار دیتے ہیں۔ اور ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کو ملک گیر کیا جائے کیونکہ دہشتگرد ملک کے گوشہ و کنار میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کیساتھ یہ بھی بتاتا چلوں کہ ملک بھر کی طرح بلتستان میں سکیورٹی خدشات موجود ہیں، سیکیورٹی ادارے ہشیاری سے کام لیں اور پیش بندیوں کو جدید بنیادوں پر استوار کریں۔

پریس کانفرنس سے پرجوش انداز میں خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں انتخابات کے دن قریب تر آتے جا رہے ہیں، جوں جوں انتخابات کے دن قریب آ رہے ہیں گزشہ پارٹیاں جنہوں نے گلگت بلتستان کو سوائے دھوکہ کے کچھ نہیں دیا ایک بار پھر گلگت بلتستان میں دھوکے دھونس، طاقت اور کھوکھلے وعدوں کیساتھ وارد ہو رہی ہیں۔ گلگت بلتستان کی عوام ان تمام سیاسی پارٹیوں سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ تم سب نے گلگت بلتستان پر باری باری 67 سال حکومت کی لیکن اب تک ہمیں شناخت سے کیوں محروم رکھا۔ ابھی تک گلگت بلتستان کو آئینی حق نہ دینے کا اصل ذمہ دار مسلم لیگ نواز سمیت وہ تمام پارٹیاں ہیں جنہوں نے یہاں حکومت کی اور کچھ نہیں دیا۔ آپ صحافی حضرات کے توسط سے یہ سوال بھی ہم اٹھانے میں حق بجانب ہیں کہ پاکستان کے عام انتخابات میں سوائے مجلس وحدت مسلمین کے کس سیاسی پارٹی کے منشور میں گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے کا ذکر تھا؟۔ ملک کے عام انتخابات میں جن پارٹیوں کو گلگت بلتستان کی یاد تک نہ آئی ہو اب وہ کس منہ سے گلگت بلتستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ یہ بات واضح ہو گئی ہے گلگت بلتستان کو حقوق نہ ملنے کے ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ وہ تمام پارٹیاں ہیں جنہوں نے یہاں حکومتیں کی اس خطہ کے وسائل لوٹے اور حق سے محروم کر دیا۔ اب ہم کسی وفاقی حکومتی پارٹی کو ریاستی جبر کے ذریعے یہاں کے عوامی مینڈیٹ کو چرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم عوامی طاقت کے ذریعے مسلم لیگ نواز کی سیاسی اور انتظامی دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے۔ یہاں اس بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ اس وقت گلگت بلتستان میں موجود تمام سیاسی پارٹیاں مسلم لیگ نواز کی سیاسی اور انتظامی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ جسکی مثال یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ہی عہدیدار کو چیف الیکشنر تعینات کیا، کسی سیمی گورنمنٹ بنک کے ملازم کو وزیر اعلٰی بنایا، اپنی مرضی کے نگران کابینہ کی فوج بنائی گئی، اور غیرمقامی گورنر کو مسلط کیا گیا کیا یہ سب سیاسی دہشتگردی نہیں؟ اسی طرح انکی انتظامی طور پر ملک بھر چن چن کے ایسے افراد کو جمع کر کے یہاں لانے کی کوشش میں ہے جو نگران حکومت سے ملکر الیکشن کو یرغمال بنائے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر جو کہ سابقہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ہے اس پر تختہ چڑھا کر یہاں کی عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ شگر اور کھرمنگ ضلع کو آخری وقت میں ووٹ بنک کے طور پر استعمال کرنے کے لیے رکھا ہوا ہم میڈیا کی توسط یہ سوال کرنا چاہیں گے کہ وفاقی حکومت کو دوسال کا عرصہ گزر گیا ہے اگر تمہارے اختیار میں شگر اور کھرمنگ ضلع بنانا ہے تو اسے تاخیر کرنا کیا عوام کیساتھ خیانت نہیں؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تم محض عوام کی خاطر ایک دو سال قبل ہی اپنے اختیارات کو استعمال میں لا کر ضلع بنانے دیتے تمہاری بد نیتی پر مبنی یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ تم عوام سے مخلص نہیں بلکہ عوام کا ووٹ چرانے چاہتے ہو اور سیاسی بلیک میلنگ کے قائل ہو۔ تم چاہتی ہو کہ ایک ضلع کی لالی پاپ دے کر اس خطے پر حکومت کرے۔ شگر اور کھرمنگ ضلع عوام کا حق مسلم ہے کسی کی خیرات نہیں اور نہ کھرمنگ اور شگر کے عوام کے ضمیر کو تم ایک ضلع کے جھوٹے دعوئے سے خرید سکتے ہو، کیونکہ عوام جانتی ہے کہ تمہارے ضلع کا اعلان یا تو جھوٹا ہے اگر ضلع بنا بھی تو تم ایسے حکمرانوں کو مسلط کریں گے جو عوام کے حقوق کو لوٹیں۔ ہم یہ بات بھی واضح کرتے ہیں کہ اگر گلگت اسکردو روڈ کی توسیع کی بجائے ری کارپیٹنگ کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے اور ایک انچ کام کرنے نہیں دیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر و توسیع کا منظورہ شدہ منصوبہ جسے تم نے دو سالوں سے دبا کر رکھا ہوا ہے اس پر اسی انداز میں کام کیا جائے جس طرح منظور ہوا ہے تختی لگا کر پٹی لگانے کی کوشش کی گئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم اس کانفرنس کے توسط سے واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک کسی پارٹی کا نہیں سب کا ہے ریاستی وسائل اور ریاسی جبر کیساتھ سیاست میں وارد ہونے والے ریاستی مجرم ہیں۔ انہیں ان باتوں کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کانفرس کے ذریعے بلتستان کی انتظامیہ سے یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ طالب علم لاپتہ واقعہ اور ڈیڑھ مہینے بعد ایک طالب کی لاش ملنے کی حقیقت کیا ہے؟ اس سلسلے میں عوام کو شدید تحفظات ہیں فوری طور پر حقائق کو سامنے لایا جائے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں اس واقعہ کو انتظامیہ آسان نہ لے اور جوڈیشل کمیشن بنا کر معاملے کی تہہ تک جایا جائے اور مجرمین کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 449362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش