0
Wednesday 25 Mar 2015 21:14

محترم جناب اراکین پارلیمنٹ،افواج پاکستان،سیاستدان، صحافیان محترم کے نام کھلا خط

محترم جناب اراکین پارلیمنٹ،افواج پاکستان،سیاستدان، صحافیان محترم کے نام کھلا خط
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید ہے پاک وطن کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور وطن کی سلامتی و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی ملی ذمہ داری و کردار ادا کر رہے ہونگے۔ آپ اراکین پارلیمنٹ، سینیٹرز، سیاسی و مذہبی قومی جماعتوں، عدلیہ و انتظامیہ سے مربوط ذمہ داران اعلی حکام، صحافیان محترم اور مملکت کے تمام موثر حلقوں کی خدمت میں چند عرائض و حالات گوش گذار کرنا اپنا قومی و ملی فرض سمجھتے ہوئے یہ تحریر پیش خدمت ہے۔ سب سے پہلے اپنی قوم و ملت اور مکتب کی طرف سے پاکستان کی سلامتی کے دشمنان عالمی و مقامی دہشت گردوں کے خلا ف ہمارا فخر افواج پاکستان کے موجودہ آپریشنز جو قبائلی علاقوں یا شہری ایریاز میں جاری ہیں کو ملکی سلامتی کیلئے اہم ترین اقدام جانتے ہوئے نا صرف تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں بلکہ اس کا دائرہ کار بڑھانے کی امید رکھتے ہیں۔ دہشت گرد چاہے کسی بھی مقام اور پناہ میں ہوں ان سے نجات کیلئے کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرنا چاہیئے، افواج پاکستان کے سپوتوں نے دہشت گردی کے خاتمہ کی اس راہ میں جتنی بڑی قربانیاں پیش کی ہیں وہ کسی بھی طور فراموش نہی کی جا سکتیں۔ خداوند کریم و مہربان ان ماؤں کو سلامت رکھے جن کے لخت جگر وطن کی شان و آن بنے اور دعا ہے کہ ان شہداء عظیم کے درجات مزید بلند ہوں۔

محترم و مکرم جناب عالی !
پاکستان کے قیام کی جدوجہد سے لیکر ارض وطن کی بقا و سلامتی کے موجودہ فیز تک ہم اس بات پر فخرکر سکتے ہیں کہ ہمارے مکتب کے پیروان اپنے اجداد کی اس میراث و امانت سرزمین پاک، اس کی سلامتی و استحکام کے اداروں، فورسز کے مراکز و شخصیات حتیٰ پولیس کے کسی دستے یا تھانہ کی کسی عمارت پر بھی کسی بھی دور میں حملہ آور نہیں ہوئے، کبھی کوئی ایسا طرز عمل اختیار نہیں کیا جس سے وطن سے غداری کی بو آئے، کبھی ایسا احتجاج نہیں کیا جس سے باغیانہ سوچ یا فکر کی عکاسی ہو، ہم نے سو سو لاشیں اور جنازوں کے ساتھ چار چار دن تک احتجاج کیا ہے مگر کسی کا ایک پتہ برابر بھی نقصان نہیں ہونے دیا جس کو حالیہ دنوں میں لاہور کے کرسچنز کی طرف سے پر تشدد احتجاج کے بعد سنجیدہ طبقات اور کام نویسوں نے برملا سراہا ہے جبکہ ہم اس کے باوجود ہر دور میں ظلم کا شکار ہوئے، ہمیں وطن دشمن، اسلام دشمن دہشت گردوں نے بھی اپنے ظلم کا شکار کیا اور حکمرانوں نے بھی اپنے تعصب، تنگ نظری اور جانبداری سے مایوسیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں پھینکا۔ جب بھی اسلام دشمن قوتوں نے فرقہ واریت کے جن کو بوتل سے باہر نکالا ہم دونوں طرف سے متاثر ہوئے، دہشت گرد ہماری شخصیات کو قتل کرتے، ہماری مساجد، امام بارگاہوں، مجالس و مراکز دینی کو نشانہ بناتے اور حکمران ہمارے نوجوانوں، بزرگوں حتیٰ ہاتھ میں آنے والے بچوں کو بھی گرفتار کرواتے اور اپنی دانست میں غیر جانب داری کا تاثر دیتے۔ بھلا ملک دشمن دہشت گردوں اور سلامتی ارض پاک پر جانیں نچھاور کرنے والوں کو ایک ہی پلڑے میں کیسے تولا جا سکتاہے۔ یہ کیسا انصاف اور غیر جانبداری ہے کہ افواج پاکستان، فورسز، انٹیلی جنس مراکز، ملک کے بنیادی دفاعی اسٹرکچر اور حساس ترین تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اور پر امن، نہتے، وطن کے جانثار شہریان کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے۔ مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور ہو رہا ہے، جسے بدقسمتی کہا جائے یا نااہلی، روایتی فرقہ و ارانہ سوچ کا نام دیا جائے یا تنگ نظری و عصبیت ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔

محترم و مکرم جناب عالی !
آپ یقیناً یہ علم رکھتے ہوں گے کہ ہم نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے عزم کا اظہار ہر پلیٹ فارم اور موقعہ و مناسبت سے ببانگ دہل کیا ہے، ہماری قوم و قائدین نے ہی سب سے پہلے آپریشن کا مطالبہ کیا، ہم نے ہی افواج پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ان کی کاروائیوں اور کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا اور موجودہ حکمران جب ملک دشمنوں سے مزاکرات کے بہانے ساز باز میں مصروف تھے تو ہم نے اپنا موقف واضح انداز میں میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے رکھا، گویا آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہم نے اس کی حمایت کی اور اب بھی جب سولہ دسمبر کے دن آرمی پبلک اسکول پر قیامت برپا کی گئی تو اس کے بعد بلاچون و چراں ہم نے اس ناسور کو بلا تخصیص جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ کیا اور دہشت گردوں سے نبٹنے کیلئے ملٹری اسپیڈی کورٹس کے مطالبے کو دہرایا اور ملک دشمنوں کو سر عام چوکوں و چوراہوں میں پھانسیوں پر لٹکانے کا مطالبہ کیا، افواج پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف پر عزم کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ان کی حمایت اور ان پر اعتماد ہر گذرنے والے دن کے ساتھ اضافہ کا باعث بن رہا ہے، ہر دردمند پاکستانی کی طرح ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ دہشت گردی چاہے اس کا تعلق فرقہ واریت سے ہو یا اس کو ڈرون حملوں کا ردعمل کا نام دیا گیا ہو، دین کے نام پر ہو یا سیکولر، جماعتی بنیاد پر ہو رہی ہو یا کسی اور رنگ میں، کراچی میں ہو رہی ہو یا وزیرستان میں، اہل تشیع کی مساجد و امام بارگاہوں میں ہو رہی ہو یا کسی اقلیتی عبادت گاہ میں، مزار پر ہو رہی ہو یا مندر میں، سول لوگوں کے خلاف ہو یا سرکاری و ملٹری شخصیات کے خلاف، وطن کی سلامتی و استحکام کی راہ میں آنے والے ہر رکاوٹ کو آج ختم کرنا ضروری سمجھتے ہیں، یہ فرض ہے جس کی ادائیگی سیاستدانوں، فورسز، اراکین پارلیمنٹ، مذہبی و دینی رہنماؤں، صحافیان، حتیٰ عوام پر بھی برابر عائد ہوتی ہے، ہم اسے فرض سمجھ کر ہی ادا کر رہے ہیں اور ملک و بیرون ممالک میں اس حوالے سے پاکستان کا تاثر بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں اور فورسز کی پشت بانی میں کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہیں، ہمیں اس جرم کی سزا بھی دی جا رہی ہے، دہشت گردوں نے حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ نقصان ہمارے لوگوں کا کیا ہے۔ سانحہ شکار پور، سانحہ حیات آباد پشاور، سانحہ شکریال امام بارگاہ راولپنڈی اور کراچی سمیت ملک کے کئی ایک شہروں میں ہونے والی ہمارے قیمتی افراد کی ٹارگٹ کلنگ اس کا واضح ثبوت ہیں۔

محترم جناب پارلیمنٹیرینز، سیاستدان دینی راہنمایان، صحافیان محترم !
آپ کے علم میں یہ بات لانا ضروری سمجھتے ہیں کہ آج پھر وہی تاریخ دہرائی جا رہی ہے جس کی طرف شروع میں اشارتاً بات کی گئی ہے، ایک بار پھر حکمران دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو روایتی انداز دینے میں مصروف ہوگئے ہیں، ایک بار پھر دہشت گردوں اور حکمرانوں نے ہمارے خلاف اتحاد کر لیا ہے، ایک طرف تو دہشت گرد ہماری مساجد و امام بارگاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور دوسری طرف حکمران اپنے لے پالک افسران و انتظامیہ کے ذریعے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں، ہمارے چنیدہ افراد اور فعال نوجوانوں کو گرفتار کر رہے ہیں، بہت سوں کو ناجائز طور پر فورتھ شیڈول جو دہشت گردوں کیلئے قانون ہے اس کا شکار کیا جا رہا ہے، سادات و غیر سادات کے گھروں پر چھاپے مار کر چادر و چار دیواری کے تقدس کو پائمال کیا جا رہا ہے، اس کا سب سے زیادہ شکار پنجاب کے کئی اضلاع بالخصوص بھکر، دریا خان، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمالیہ، شورکوٹ، رحیم یار خان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، چنیوٹ، سرگودھا، راولپنڈی ہوئے ہیں۔ گرفتاریاں، چھاپے، خوف و ہراس کی صورتحال سے مکتب تشیع میں حکمرانوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، ملت تشیع کو بلا جرم و خطا دہشت گردوں کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کی سازش دراصل آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کو ناکام کرنے کی سوچی سمجھی مجرمانہ سازش ہے جبکہ دوسری طرف صورتحال یہ ہے جن کی گرفتاریاں مقصود ہیں جو قتل و غارتگری کے سرپرست ہیں انہیں پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس کے دستے اپنی حفاظت میں ملک کے کونے کونے میں دورے کرواتے ہیں۔ ان کے گھروں کا خرچ عوام کے پیسوں سے لئے گئے ٹیکس سے ادا کرتے ہیں، پنجاب کے ساتھ ساتھ سندھ کی حکومت بھی نااہلی اور تعصب کے باعث اہل تشیع کے خلاف ناروا سلوک روا رکھے ہوئے ہے، کراچی میں حالیہ دنوں میں ہونے والے ایک جماعت کے مرکز پر چھاپے کے بعد سامنے آنے والی صورتحال اس بات کی چغلی کھاتی ہے کہ یہی وہ گروہ ہے جو فرقہ وارانہ دہشت گردی میں سب سے زیادہ ملوث تھا، ہم اس حوالے سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں سے ہونے والی تفتیش کی روشنی میں تشیع کے نامور ڈاکٹرز، علماء، عمائدین، وکلا ء اور دینی رہنماؤں و کارکنان کے بے دریغ قتل عام کے حقائق سامنے لائے جائیں۔

1) اس ساری صورتحال میں مکتب جعفری کے پیروان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور حکمرانوں کے تعصب و تنگ نظری کے خلاف ہماری ملت سراپا احتجاج ہے۔
2) ہم سمجھتے ہیں کہ قومی ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کو اس کی روح کے ساتھ بلا تخصیص فرقہ و مذہب و قومیت، علاقائیت عمل درآمد کر کے ہی ملک کو ان خطرات سے بچایا جا سکتا ہے جن سے ہم گذشتہ پینتیس سال سے نبرد آزما ہیں۔
3) افواج پاکستان پر حملے کرنے والوں، سپاہیوں کے گلے کاٹنے والوں، آرمی تنصیبات کو بم دھماکوں سے اڑانے والوں اور انٹیلی جنس مراکز کو بارودی گاڑیوں سے زمین بوس کرنے والوں اور ان کے حامیوں، سرپرستوں، طرف داروں کے ساتھ ایک ہی پلڑے میں ملت تشیع کو تولنے کی پالیسی موجودہ حالات میں ملکی استحکام و ارض پاک کی سلامتی کیلئے ناصرف خطرناک ہے بلکہ ہماری نگاہ میں وطن سے غداری کے مترادف ہے، اگر اس کا تدارک نا کیا گیا تو وہ مقاصد کبھی بھی حاصل نہیں ہو سکیں گے جن کو سامنے رکھتے ہوئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اور اب قومی ایکشن پلان منظور کرکے دہشت گردوں کو لگام دینے کا عمل جاری ہے۔
4) ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ باہر پھینکنے کیلئے قوم کو یک جان کیا جائے، جس میں دہشت گردوں، ان کے مددگاروں، حامیوں، طرف داروں، انہیں سہولیات دینے والوں اور میڈیا سمیت مختلف فورمز پر ان کی وکالت کرنے والوں کو ملت و قوم سے جدا سمجھا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
5) افواج پاکستان کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز اور اقدامات کے حامیان، پشتیبان و مددگار افراد، جماعتوں اور ملت کے مخلص طبقات کو حکومتی غیر سنجیدہ، بد نیتی پر مبنی، تعصب زدہ اقدامات سے نجات دلائی جائے۔ حکومت بالخصوص پنجاب کے متعصب حکمرانوں کی طرف سے بلا جواز اور بے جرم و خطا گرفتاریوں، خوف و ہراس کی کیفیات، چھاپوں کا سلسلہ فی الفور روکا جائے۔ مختلف شہروں میں گرفتار کیئے گئے اہل تشیع کو فی الفور رہا کیا جائے۔

امید کرتے ہیں کہ ملت تشیع کی بے چینی اور تشویش کو محسوس کیا جائے گا۔ موجودہ حکمرانوں کی بد نیتی کا نوٹس لیا جائے گا اور ممکنہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ خدا وند کریم وطن عزیز کو ہر بدخواہ اور گرم جھونکوں سے محفوظ رکھے۔ (آمین)

والسلام
خیر اندیش
ملت تشیع پاکستان
خبر کا کوڈ : 450026
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش