0
Saturday 28 Mar 2015 19:00

پاکستان کا سعودی عرب میں زمینی دستے، لڑاکا طیارے اور پائلٹس بھیجنے کا عندیہ

پاکستان کا سعودی عرب میں زمینی دستے، لڑاکا طیارے اور پائلٹس بھیجنے کا عندیہ
رپورٹ: ایس ایم عابدی

اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے سعودی عرب کو مکمل دفاع کی یقین دہانی کراتے ہوئے سعودی سرزمین پر کسی بھی مہم جوئی پر عدم برداشت کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، ریاض کے اشارے پر لبیک کہا جائیگا، ابتدائی طور پر زمینی دستے، لڑاکا طیارے یا پائلٹس بھیجنے کا عندیہ دیا گیا ہے، پاک بحریہ کے 2 فریگیٹس بھی الرٹ ہیں، مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے ایس ایس جی کمانڈوز کی ممکنہ تعیناتی زیر غور ہے، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بلانے کا معاملہ بھی مشاورتی عمل سے گزر رہا ہے، امریکا اور اقوام متحدہ میں متعین پاکستانی سفراء کے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی)، او آئی سی، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور عرب لیگ کے رکن ممالک اور یورپی یونین سمیت مغربی ممالک کے سفراء کیساتھ روابط میں کئی گنا تیزی آئی ہے، یمنی خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے ایران اور حوثی قبائل کیساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں جبکہ پاکستان 1969ء اور 1990ء میں یمن سے سعودی سرزمین پر خطرات کے جواب میں اپنی فوجی خدمات فراہم کرچکا ہے۔

سفارتی ذرائع نے ایک پاکستانی روزنامہ کو بتایا پاکستان کی اعلیٰ شخصیت نے سعودی قیادت کو ٹیلی فون کرکے مطلع کیا کہ پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت نے متفقہ طور پر فیصلہ کر لیا ہے کہ سعودی عرب پر یمنی حوثی قبائل یا اُنکی پشت پناہی کرنے والے کسی بھی ملک نے کوئی بھی فوجی مہم جوئی کی تو سعودی سرزمین اور تمام مقدس مقامات کا مکمل دفاع کیا جائیگا، سعودی سرزمین پر کوئی قابض یا جارح داخل نہیں ہونے دیا جائیگا، پاکستانی افواج کا کردار صرف دفاعی حکمت عملی تک محدود رہیگا تاہم متواتر استفسار کے باوجود یہ نہیں بتایا کہ آیا پاکستانی افواج یمن کے اندر کارروائی کرینگی یا یمنی سرزمین پر زمینی، فضائی یا بحری راستے سے کوئی حملہ کیا جائیگا؟

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد نے ریاض کو دفاعی و سفارتی سطح پر مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ سعودی قیادت نے اشارہ دیا تو لبیک کہا جائیگا اور پاکستانی زمینی فوجی دستے اور فضائیہ کے لڑاکا طیارے یا پائلٹس سعودی عرب روانہ کئے جائیں گے، مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے خصوصی فورسز یا اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی کمپنیاں متعین کرنے کا معاملہ بھی زیر غور ہے تاہم تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ پاک بحریہ کے 2 فریگیٹس کراچی کی بندر گاہ پر الرٹ ہیں، اُنہیں عمان کی بندرگاہ صلالہ کیلئے کسی بھی وقت روانہ کیا جاسکتا ہے۔ سفارتی محاذ پر بھی سعودی عرب کی مکمل حمایت کرنے کیلئے خارجہ پالیسی آپشنز پر غور و خوض جاری ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اقوام متحدہ صدر دفتر نیویارک میں بھی سفارتی سرگرمیوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 450607
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش