0
Saturday 11 Apr 2015 23:46

والدین کا مقام اور احترام (5)

والدین کا مقام اور احترام (5)
تحریر: ساجد حسن ساجد
sajidwarind@yahoo.com

والدین کے وہ چالیس حقوق جو ان کی موت کے بعد اولاد پر بنتے ہیں۔ ان حقوق میں شامل ہے کہ،
۱)۔ اولاد ان کے غسل، کفن اور دفن میں جلدی کرے۔
۲)۔ والدین کے کفن و دفن کے اخراجات پر ناراضگی اور پریشانی کا اظہار نہ کرے۔
۳)۔ والدین کے کفن و دفن کے تمام شرعی واجبات پوری طرح سے ادا کرے۔
۴)۔ والدین کی موت کے بعد ان کی وصیت پر عمل کرے اور وصیت کی کسی صورت مخالفت نہ کرے۔
۵)۔ دفن کی رات والدین کی عذاب قبر سے نجات کیلئے نماز پڑھے اور ان کی مغفرت کیلئے دعا کا اہتمام کرے۔
۶)۔ والدین کی تمام آخری رسومات کو احسن طریقے سے انجام دے اور ان تمام امور میں مدد کرنے والے اشخاص کا شکریہ ادا کرے۔
۷) ۔ والدین کے کفن دفن کے تمام پیسے فوی ادا کرے تا کہ والدین قرض کی وجہ سے عذاب کا شکار نہ ہوں۔
۸)۔ ان کی وصیت کے بعد بچ جانے والا مال ورثاء میں فوری طور پر تقسیم کیا جائے۔
۹)۔ والدین کے ایصال ثواب کیلئے ہر روز قرآن کی تلاوت کرے۔
۱۰)۔ ہر نماز کے بعد اور نماز کے علاوہ بھی اور جن اوقات میں دعا کرنے کا حکم ہے ، والدین کی مغفرت کی دعا کرے۔
۱۱)۔ کوشش کرے ہر روز ،نماز والدین کو بجا لائے۔
۱۲)۔ ہر روز والدین کی طرف سے نیت کر کے صدقہ ادا کرے۔
۱۳)۔ والدین کی موت کی مصیبت پر صبر اختیار کرے۔
۱۴)۔ والدین کی قضا نمازوں کو خود پڑھے یا پھر کسی کو رقم دے کر پڑھوائے۔
۱۵)۔ والدین کے قضا روزے خود رکھے یا کسی سے رکھوائے۔
۱۶)۔ ان کی قبر پر حاضری دیا کرے کیونکہ اللہ تعالی اس کے بدلے حج جتنا ثواب عطا فرمائے گا۔
۱۷)۔ جب بھی قبرستان میں پہنچے تو آیۃ الکرسی کی تلاوت اور حضور اکرم ﷺ کی ذات مقدس پر درود پڑھ کر ثواب والدین کی روح کو ہدیہ کرے۔
۱۸)۔ جب بھی کسی ولی اللہ یا مکہ و مدینہ شریف کی زیارت نصیب ہو تو والدین کی طرف سے بھی زیارت کرے۔
۱۹)۔ جب حج پر جائے تو والدین کی طرف سے عمرہ ادا کرے اور حج سے فارغ ہو کر ان کی طرف سے طواف انجام دے۔
۲۰)۔ اپنا واجب حج انجام دینے کے بعد استطاعت کی صورت میں والدین کی طرف سے بھی حج بجا لائے۔
۲۱)۔ اگر والدین نے کسی پر ظلم کیا ہو یا کسی کو ناراض کیا ہویا کسی کا حق ناجائز طریقے سے کھایا ہو تو زبان سے، پیسے دے کر یا جس طریقے سے بھی ممکن ہو ان لوگوں کو راضی کرے تاکہ والدین مرنے کے بعد عذاب سے بچ سکیں۔
۲۲)۔ والدین کی طرف سے فقراء میں رقم بانٹے تاکہ اگر کوئی حق ان کی گردن پر باقی رہ گیا ہو تو ادا ہو جائے۔
۲۳)۔ والدین کے شروع کیئے گئے نیک کاموں مثلاً کسی کی امداد ، قرآن خوانی یا محفل میلاد وغیرہ کو جاری رکھے۔
۲۴)۔ والدین کی طرف سے شروع کیئے گئے سالانہ بنیادوں کے کاموں مثلاً قربانی یا سالانہ دعوت وغیرہ کو جاری رکھے۔
۲۵)۔ والدین کی طرف سے شروع کیئے گئے ادھورے کاموں کو پورا کرے۔
۲۶)۔ اگر والدین نے کسی کا مال لوٹا ہو اور اولاد کے علم میں ہو تو والدین کے چھٹکارے کیلئے اولاد اس مال کو آپس میں بانٹنے کی بجائے اس کے اصلی مالک کو واپس کر دے ۔
۲۷)۔اگر زکوۃ یا کوئی بھی مالی واجب وغیرہ والدین کے ذمے باقی ہو تو ادا کرے۔
۲۸)۔ اولاد کو چاہئے کسی کے ماں باپ کو گالی نہ دے تاکہ کوئی اس کے مرے ہوئے ماں باپ کو گالی نہ دے سکے۔
۲۹)۔ اولاد کوئی ایسا کام نہ کرے کہ جس کے کرنے سے لوگ اس کے والدین کو بر ابھلا کہیں ۔
۳۰)۔ لوگوں سے نیکی سے پیش آئے تاکہ لوگ اس کے والدین کیلئے دعا کریں۔
۳۱)۔ ماں باپ کے جاننے والوں اور ان کے دوستوں کا احترام کرے۔
۳۲)۔ والدین کی عاقبت بالخیر کیلئے ہمیشہ دعا کرتے رہیں۔
۳۳)۔ ان کی یادگار نشانیوں کو محفوظ رکھے۔
۳۴)۔ والدین کی موت کے بعد ان کی زیارت سے محرومی کی صورت میں چچا، چچی، ماموں اور خالہ کی زیارت اور ملاقات کو جائے اور جیسی نیکیاں اللہ تعالی نے والدین کے حق میں بجا لانے کا حکم دیا ہے ان کے حق میں انجام دے۔
۳۵)۔ اگر والدین کی زندگی میں ان کے حق میں کوتاہی کا ارتکاب کیا ہو تو موت کے بعد ان کے حق کی ادائیگی کیلئے کوشش کرے تا کہ ان کی روح ، راضی ہو جائے۔
۳۶)۔ کوشش کرے کہ ان کو خواب میں دیکھ کر ان کی حالت سے آگاہی حاصل کر سکے۔
۳۷)۔ ہمیشہ والدین کی طرف سے خیرات، صدقات اور عطیات کی ادائیگی کا اہتمام کرے۔
۳۸)۔ والدین کے نام اور ان کی قبر کی عزت کو ان کی زندگی کی نسبت زیادہ یقینی بنائے تا کہ کوئی اس کے کاموں کے سبب ان کو بد نامی سے یاد نہ کرے۔
۳۹)۔اگر والدین صاحب ایمان ہوں تو ان کے ساتھ قیامت میں محشور ہونے کی دعا کرتا رہے۔
۴۰)۔ جب کبھی ان کی قبر ٹوٹ پھوڑ کا شکار ہو اس کی مرمت کروائے۔

(جاری ہے)
خبر کا کوڈ : 453352
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش