0
Monday 20 Apr 2015 08:12

مسلم دنیا میں سعودی عرب کا کردار مثبت یا منفی؟؟

مسلم دنیا میں سعودی عرب کا کردار مثبت یا منفی؟؟
تحریر: ملک جرار عباس یزدانی

عالمی میڈیا پر جو موضوعات آج کل بہت زیادہ موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ان میں سے ایک موضوع ایران، امریکہ اور دوسری عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ اور اس پر ہونے والی پیشرفت ہے۔ دوسرا سب سے اہم موضوع یمن پر سعودی عرب اور اسکے اتحادی ممالک کا حملہ ہے۔  کوئی انسان اگر بصیرت اور حقائق کے تناظر میں سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کے حملے کا غیر جانبداری سے جایزہ لیتا ہے تو یہ حملہ نہ فقط سراسر ظلم و زیادتی، دہشت گردی اور واضح بدمعاشی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ یہ حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔  لیکن اس حملے سے قطع نظر آج اس بات کی شدت سے ضرورت ہے کہ ہم عالمی سطح پر بالعموم اور مسلم دنیا میں بالخصوص سعودی عرب کے کردار کا تجزیہ و تحلیل کریں کہ مسلم دنیا اور مسلمانوں کے لئے سعودی عرب نے آج تک کیا کردار ادا کیا ہے۔ آیا واقعاً تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک نے عالمی سیاست میں مسلمانوں کی فلاح بہبود اور عزت و اقتدار کے لئے کسی قسم کا کردار ادا کیا ہے، آیا واقعاً سعودی عرب کا کردار اس ضمن میں مثبت ہے یا منفی؟ اور اس سے مسلمانوں کو فوائد حاصل ہوئے ہیں یا مسلمانوں کی عزت اور وقار کو نقصان پہنچا ہے۔؟؟

گذشتہ چند عشروں سے مسلم دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں اور مختلف واقعات کے رونما ہونے کے حوالے سے سب سے پہلے ہم پاکستان سے شروع کرتے ہیں کہ جو ایک طرح سے سعودی عرب کی کالونی ہے، پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سعودی عرب ہمارا ایک برادر اور دوست اسلامی ملک ہے، سعودی حکمرانوں نے ہر کڑے وقت میں ہماری مدد کی ہے، لیکن جب ہم زمینی حقایق کو مدنظر رکھ کر اور اپنے ملکی حالات کے تناظر میں اس امداد (جو میری نظر میں بھیک اور صدقہ و خیرات ہے) کا جایزہ لیتے ہیں تو بہت ساری ایسی باتیں کشف ہوتیں ہیں، جو ہمیں اس امداد کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔ سعودی عرب کے بادشاہوں میں سے شاہ فیصل کے علاوہ دوسرے کسی بادشاہ نے کماحقہ ہمارے ملک یا عوام کی مدد نہیں کی، تو پھر یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر وہ پیسہ جو آتا ہے یا جس کے بارے میں اتنا زیادہ شور شرابہ کیا جاتا ہے وہ کیا ہے؟؟ سعودی عرب کے بادشاہوں نے ہماری مدد کبھی اس عنوان سے نہیں کی بلکہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا، وہ اپنے مفادات اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے کیا۔

سعودی عرب کی طرف سے سب سے زیادہ ملنے والی امداد اور سپورٹ یہاں کے دینی مدارس کو کی جاتی ہے، مدارس میں بھی مکتب دیوبند اور اہل حدیث کے مدارس سرفہرست ہیں، اسکی وجہ یہ ہے کہ ان مدارس میں سعودی عرب سے امپورٹ شدہ نظریات کا پرچار کیا جاتا ہے اور ان نظریات کی وجہ سے آج ہمارا ملک تفرقہ، دہشت گردی اور قتل و غارت گری جیسی آفتوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ یہ مدارس جہاں سے متشدد اور متعصب سوچ کے لوگ نکلے، جو اب نہ فقط ملک میں بلکہ عالمی سطح پر دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ اسکے علاوہ سعودی عرب نے کچھ دہشت گرد گروہوں کی مالی اور معنوی امداد کی، جن میں لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے ٹولے سرفہرست ہیں، جنہوں نے اختلافی اور تفرقہ بازی پر مبنی لٹریچر کی نشر و اشاعت کی اور ساتھ ساتھ اپنی تقریروں میں دوسرے مسلمانوں کی علی الاعلان تکفیر کا سلسلہ شروع کیا اور اسکے بعد لوگوں کا قتل عام کیا، یہ سب کچھ سعودی عرب سے ملنے والی امداد کے خصوصی تحفے تھے، اور پاکستان کے ایک وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کا بیان ہمارے موقف کی تائید کے لئے کافی ہے۔ اسکے علاوہ بھی پاکستان کے تمام معتدل اور پڑھے لکھے حلقے اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

دوسرے اسلامی ممالک میں بھی سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی سیاسی، سفارتی، اسلامی اور انسانی حقوق سے متصادم  کارروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ پاکستان کے بعد سعودی عرب کے کردار کے حوالے سے فلسطین بہت اہم ملک ہے، فلسطین کے اندر سعودی عرب نے ہمیشہ ان گروہوں اور افراد کو سپورٹ کیا، جن سے اسرائیل اور دوسری عالمی استعماری قوتوں کو فائدہ پہنچتا ہے، دنیا کی جدید تاریخ سے آشنا کسی شخص سے یہ بات ہرگز پوشیدہ نہیں ہے کہ شاہ فیصل کے بعد کسی سعودی حکمران نے مخلصانہ طور پر فلسطین کے مظلوم اور نہتے مسلمانوں کی مدد نہیں کی اور نہ عالمی سطح پر اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے، جب بھی اسرائیل نے فلسطین پر حملہ کیا تو صرف کچھ امدادی جہاز بھیج کر انکو لولی پوپ دیکر چپ کرا دیا گیا۔

افغانستان کے اندر بھی سعودی عرب نے ہمیشہ امریکہ کے مفادات کا تحفظ کیا، طالبان اور القاعدہ جیسے دہشتگرد گروپوں کی مدد کی، جس سے افغانستان کا امن تباہ ہوکر رہ گیا ہے، متحدہ عرب امارات کی ریاستوں میں بھی سعودی عرب نے اپنی بالادستی قایم رکھنے کے لئے ہمیشہ ایسے اقدامات کئے جو انسانی اور اسلامی اصولوں کے سراسر خلاف تھے۔ کویت، قطر، بحرین اور دوسرے ممالک میں سعودی عرب نے صرف اپنی بادشاہت اور اپنے ہم خیال بادشاہوں کو بچانے کے لئے مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم میں بعض جگہوں پر مستقیماً اور بعض جگہوں پر غیر مستقیم طور پر وہاں کی جابر اور ڈکٹیٹر حکومتوں کی مدد کی۔ شام میں صرف ایران کی مخالفت میں داعش جیسی دہشت گرد اور غیر انسانی تنظیم کو لاجسٹک اور مالی سپورٹ کی، جسکا فائدہ صرف اور صرف اسرائیل کو ہو رہا ہے۔ اسی طرح عراق میں بھی ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے وہاں کے دہشت گرد گروہوں کی مدد کی اور ایران کے خلاف تو مختلف عالمی اور علاقائی محاذوں پر سعودی عرب نے ایسے اقدامات کئے جن کو بیان کرنے کے لئے ایک الگ کالم کی ضرورت ہے۔

مصر اور تیونس کے اندر سعودی عرب نے جو کچھ کیا وہ ساری دنیا کے سامنے  ہے، تیونس میں وہاں کی عوامی تحریک کو کچلنے کے لئے سعودیہ نے وہاں کے ڈکٹیٹر بن علی کی مدد کی اور جب وہ ملک سے بھاگا تو اسکو پناہ دی۔ اسی طرح مصر میں سعودی عرب نے وہاں کی عوامی امنگوں کی ترجمان ایک جمھوری حکومت اخوان المسلمین کے مقابلے میں جنرل السیسی کی مدد کی اور آخر کار فوج کی مدد سے اس حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ یہ مسلم دنیا میں سعودی عرب کے کردار کی ایک جھلک ہے۔ انکو اگر شرح و بسط سے بیان کیا جائے تو ایک پوری کتاب بن جائے گی، اور اب سعودی عرب نے حد ہی کر دی کہ اپنے ہی ہمسائے میں ایک اسلامی ملک یمن پر حملہ کر دیا اور اس حملے کا مقصد قطعاً وہاں کے عوام کی مدد نہیں بلکہ صرف اور صرف اپنے حمایتی صدر اور اپنی بادشاہت کو بچانا ہے۔ اس کام کے لئے وہاں پر بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور عورتوں کو تہ تیغ کیا جا رہا ہے جو کہ سراسر ظلم و اور زیادتی ہے۔

لہذا من حیث المجموع جب اسلامی دنیا میں ہم سعودی عرب کے کردار پر نگاہ کرتے ہیں تو یہ چیز ہمیں بڑی واضح طور پر نظر آتی ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مسلم ممالک میں منفی کردار ادا کیا اور صرف پیسے اور تیل کی بدولت غریب ممالک کا استحصال کیا، ہمیشہ مسلم دنیا میں ایسا کردار ادا کیا اور ایسے اقدامات کئے جن سے صرف اور صرف اسرائیل، امریکہ اور دوسری عالمی طاقتوں کو فائدہ حاصل ہوا، لیکن مسلمانوں کو ان اقدامات سے سوائے ذلت اور رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ لہذا آج سعودی عرب کی بےجا حمایت کرنے والے افراد اور بالخصوص ریال خور نادان مولویوں سے گزارش ہے کہ آج یمن پر حملے کے وقت تو تمھاری غیرت جاگ گئی ہے لیکن جب فلسطین پر اسرائیل حملہ کرتا ہے تو اسوقت تم لوگ کیوں بے حس ہوجاتے ہو؟؟  ہمیں جذبات کے بجائے حقائق کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہیئے کہ سعودی عرب کا کردار مسلم دنیا میں مثبت ہے یا منفی؟؟؟؟
خبر کا کوڈ : 455623
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش