0
Saturday 23 May 2015 22:43

وحدت ہر دور اور ہر زمانہ میں امت مسلمہ کی تقدیر کا ضامن

وحدت ہر دور اور ہر زمانہ میں امت مسلمہ کی تقدیر کا ضامن
تحریر: جاوید عباس رضوی

واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا (آل عمران آیت ۱۳۰)
تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور پراکندہ نہ ہو۔
دین مقدس اسلام میں اتحاد و اخوت کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور مفکرین و علماء کرام اور دانشوران حضرات تمام اسلامی فرقوں میں آپسی ہمدردی، باہمی تعاون اور اتحاد و اتفاق کو ہر زمانہ سے زیادہ اس دور میں ضروری مانتے ہیں، دور حاضر کا سب سے اہم مسئلہ اتحاد اسلامی اور اتحاد بین المسلمین ہے، امت مسلمہ، وحدت و اتفاق کے ذریعہ آپسی اختلافات و تنازعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر ہی کامیابی اور کامرانی سے ہمکنار ہوسکتی ہے۔اگر مسلمان ہمدردی و ہمدلی اور یکجہتی و باہمی تعاون کے ساتھ شانہ بہ شانہ رہیں تو دنیا کے چپہ چپہ پر اسلام دشمن عناصر کے خلاف ایک عظیم طاقت بن کر ابھر سکتے ہیں۔ اسلامی اخوت و بھائی چارہ کا لازمہ یہ ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان اپنے آپ کو ایک خاندان کا رکن سمجھیں، ایک دوسرے کی حمایت کریں، مشترک دشمن سے ہوشیار رہیں، تفرقہ اور اختلاف سے ہر حال میں پرہیز کریں، مسلمانوں کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ اسلام دشمنوں نے سب سے زیادہ مسلمانوں کے درمیان تنازعہ و تفرقہ اور منافرت پھیلانے کے اوپر سرمایہ کاری کی ہے تاکہ اہل اسلام کے درمیان کمزوری وجود میں آئے اور وہ فائدہ اٹھاسکیں، کیونکہ دشمن مسلمانوں کے اقتدار و عزت کو دیکھنا نہیں چاہتا۔دشمن کسی بھی حالت میں مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر نہیں دیکھنا چاہتا، دشمن اپنی پوری طاقت ہمیں ایک دوسرے سے دور رکھنے میں صرف کئے ہوئے ہیں۔

ہر وہ شخص جو توحید رسالت و ختم نبوت اور آخرت پر دل میں عقیدہ رکھتا ہو، زبان سے ان عقائد کا اقرار کرتا ہو، قرآن پر اس اکا ایمان ہو، اہل قبلہ ہو، مذکورہ عقائد سے کھلواڑ یعنی ارتداد کا مظاہرہ اس کے عمل سے نہ ہوتا ہو، دائرہ اسلام میں شامل ہے۔ اس دائرہ میں آکر اسلام اور انسانیت کے ناطےاس کے تئیں کچھ حقوق اور ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، اسلام تمام انسانوں کے لئے فلاح کا داعی ہے اور تہذیب و تمدن کا ایسا نظام پیش کرتا ہے جس کے فطری اور عقلی ہونے کی تشریح و توثیق، علمی براھین اور سائنسی انکشافات سے ہوتی رہی ہے، اسلام تمام انسانوں کے لئے پروقار دنیوی زندگی اور اخروی نجات کا خواہان ہے، مسلمان کہ جسے برائے قرآن (آل عمران) خیر امت قرار دئے جانے کے بعد تمام انسانوں کے لئے فلاح کا داعی قرار دیا گیا ہے۔ آج آپس میں دست و گریباں ہے، علم و ترقی کے لئے دوسروں کا دست نگر ہے، مقام عبرت ہے کہ جو طاقتیں اسلام دشمن ہیں، انسانی اقدار کو پامال کرتی ہیں، ان کے ہاتھوں میں مسلمان کیوں آلہ کار بنتا ہے۔؟ مغربی استعمار نے مل کر آج مسلمانوں کے قلب میں داخل ہوکر انتشار پیدا کردیا ہے، مسلم ممالک کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان کی آزادی کو یرغمال کر رکھا ہے۔

اسلام سلامتی کا مذہب ہے، تمام مسلمانوں کی مشترکہ اساس ’’لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ ہے جس پر تمام مسلمان متحد ہوسکتے ہیں، مشترکہ مسائل میں وحدت فکرو عمل کو اجاگر کرسکتے ہیں، فروعی اختلافات اور شخصی مسائل کے بارے میں قرآنی حکم کے مطابق حکمت، موعظہ حسنہ اور جدال احسن پر گامزن رہتے ہوئے عالم انسانیت کے سامنے مربوط و مہذب رہن سہن کا احیاء کرسکتے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمانوں کے معروف مکاتب فکر کے درمیان ایک ارتباط قائم ہو، معاشرے اور ملکوں کی سطح پر وہ ایک دوسرے کے قریب آجائیں، اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کا جو لیبل چسپاں کیا جارہا ہے اس کا مل کر تجزیہ کریں اور دنیا پر واضح کریں کہ خلافیت الہیہ کا نظام دہشت گردانہ سرگرمیوں سے قائم نہیں کیا جاسکتا ہے،بلکہ اسلام سلامتی کا خواہان ہے، اسلامی خطوط پر جہاد، اصلاح کا طالب ہے، دہشت گردی کا نہیں، یہ دین انسان اور انسانیت کی فلاح و نجات کا داعی ہے، صالح معاشرے کی تشکیل اور بین الاقوامی تعلقات کو انسانی اقدار کی بنیاد پر استوار کرنے کا متمنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 462538
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش