0
Friday 29 May 2015 11:08

سعودی ناموس ۔۔۔حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے!

سعودی ناموس ۔۔۔حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے!
تحریر: جنت علی ساجد

ناموس کا مسئلہ بھی عجیب مسئلہ ہے۔ یمن پر جارحیت کے دوران سعودی حکومت کو اپنی ناموس کا خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان سے فوج طلب کی گئی، وزیراعظم نواز شریف میں فوج بھیجنے یا نہ بھیجنے کے حوالے سے فیصلہ کرنے کی جرات نہیں تھی، کیونکہ ایک طرف وہ انکار کرکے سعودی آقاؤں کو ناراض نہیں کرسکتے تھے اور دوسری جانب وہ "ہاں" کہنے کے بُرے اثرات سے بھی بخوبی واقف تھے، لہذا انہوں نے اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا، طویل گفت و شنید کے بعد آخر کار پارلیمنٹ نے فیصلہ کر ہی لیا کہ پاکستان اس سلسلے میں غیر جانبدار رہے گا۔ اس فیصلے سے سالہا سال دہشت گردی کے شکار پاکستانی عوام کو خوشی ہوئی، لیکن دوسری جانب ان افراد کو شدید دھچکا لگا، جنہوں نے ریال بٹورنے کے چکر میں اپنی جھولیاں سعودی آقاؤں کی دہلیز پر پھیلائی ہوئی تھیں۔ پارلیمنٹ کے اس فیصلے سے سعودی ٹکڑوں پر پلنے والے وطن فروشوں کی چیخیں نکل گئیں اور کہنے لگے کہ ہم سعودی عرب پر حملے کو پاکستان پر حملہ تصور کرتے ہیں۔[1] کچھ حضرات نے اس اتحاد میں شامل ہونے کے لئے اس معاملے کو مذہبی رنگ دیا اور کہنے لگے کہ "حرم اور مسجد نبوی (ص) جیسے مقدس مقامات کی حفاظت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے" [2] اور بعض نے کہا  کہ "پاکستان کا ہر جوان حرمین کی حرمت کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہے۔" [3]

اس دوران بعض ضمیر فروش تجزیہ نگار بھی پیچھے نہیں رہے، انہوں نے قلم اٹھا کر سعودی جارحیت کی حمایت میں مضامین اور کالمز لکھنا شروع کر دیئے اور کہنے لگے کہ "ایک ایسا ملک جس نے ہر کڑے وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہو، معاشی ضروریات کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ہو، جہاں پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت روزگار کی خاطر وطن سے دُور رہ کر بھی وطن کی کمی محسوس نہ کرتی ہو اور اس سرزمین کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتی ہو، اسے ایسے مشکل وقت میں تنہا چھوڑ دینا کس قسم کی مصلحت اور کونسی سفارت کاری ہے؟"[4] اور بعض نے یہاں تک لکھ ڈالا  کہ "کونسا ملک گذشتہ 66 برس میں پاکستان کو رعایتی قیمتوں پر اور اکثر اوقات مفت تیل دیتا رہا ہے، ہر بحران میں سب سے پہلے اور سب سے زیادہ مالی اور سیاسی حمایت کس ملک نے کی۔ کون سا ملک پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات کرتا رہا ہے۔"[5]

تو جواب میں عرض یہ ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے گھر کی حفاظت خود کرتا ہے، جیسا کہ سورہ فیل میں ابرہہ کی داستان موجود ہے کہ جب اس نے خانہ کعبہ پر لشکر کشی کی تو اللہ تعالٰی نے اپنے گھر کے دفاع کے لئے ابابیلوں کا ایک جنڈ بھیجا، تو وہ اوپر سے کنکریاں برسانے لگا، یہاں تک کہ ابرہہ اور اس کا لشکر ابابیلوں کی کنکریوں سے بھوسے میں تبدیل ہوگیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ خانہ کعبہ اور روضہ رسول (ص) پر تو ہر مسلمان کٹ مرنے کو تیار ہے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن نے سعودی عرب پر حملہ کیا ہے یا سعودی عرب نے یمن پر؟ علاوہ از این ان ضمیر فروشوں سے میرا یہ بھی سوال ہے کہ اگر ان مقدس مقامات کی حفاظت تمام مسلمانوں کی یکساں ذمہ داری ہے تو پھر ہم حج اور عمرہ کرنے کے لئے ویزہ لے کر کیوں جاتے ہیں؟ کیا عازمینِ حج و عمرہ کی آمد سے جو خطیر آمدن ہوتی ہے، اس پر بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کا یکساں حق ہے؟ اور اگر گستاخی معاف فرمائیں تو ایک اور مقدس مقام بھی موجود ہے، جس پر ابھی بھی یہودیوں کا قبضہ ہے، کیا ان اسلام کے ٹھیکداروں نے کبھی اسرائیل کے مقابلے میں بھی مشترکہ فوج تشکیل دینے کی کوشش کی ہے؟!

حضور! اگر سعودی سالمیت کے دفاع اور تحفظ کی ذمہ داری پاکستانیوں پر عائد ہوتی ہے تو پھر وہاں کام کرنے والے پاکستانیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیوں روا رکھا جاتا ہے؟ اور ہمارے جن لوگوں کا مدعا یہ ہے کہ ہمارے لاکھوں پاکستانی ان عرب ممالک میں کام کرتے ہیں اور وہاں سے سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں، لہٰذا ہمیں یمن پر جارحیت میں سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ تو میرا ان سے سوال یہ ہے کہ  کیا پاکستانی مزدور وہاں اپنی خدمات کے بدلے تنخواہیں لیتے ہیں یا عرب شیوخ محض پاکستانی ہونے کے ناطے انہیں خیرات سمجھ کر ریال دیا کرتے ہیں؟ اگر پاکستانی وہاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں تو اس بات پر ہمیں احسان مند ہونا چاہئے یا جن کی خدمت گزاری ہو رہی ہے انہیں ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہیے؟ البتہ اس موقع پر پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بیان کسی حد تک قابلِ تحسین تھا کہ "سعودی عرب سے تیل ہمیں مفت یا سستے داموں نہیں ملتا بلکہ بازار کے داموں خریدا جاتا ہے۔"  اور جن کا خیال ہے کہ ہمارے اس محسن ملک نے ہر کڑے وقت میں ہمارا ساتھ دیا، اگر وہ برا نہ منائیں تو مجھے بتائیں کہ کیا پاکستان میں دہشت گردی کی آگ اسی دوست ملک کی لگائی ہوئی نہیں ہے۔؟

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر نے جو احمقانہ بیان دیا اور پوری پاکستانی قوم کی توہین کی، ہمیں بھی اس کا مزید سخت لب و لہجے میں جواب دینا چاہیئے تھا۔ لیکن افسوس صد افسوس! کسی پاکستانی عہدیدار نے موصوف سے پوچھنے کی ہمت نہیں کی کہ تم نے کیسے یہ فرض کر لیا کہ عرب خطّے کی حفاظت پاکستان یا ترکی کی ذمہ داری ہے؟ کیا پاکستان عرب لیگ کا رُکن ہے؟ کیا کسی عرب ملک نے اپنے تحفظ کے لئے پاکستان کے ساتھ دفاعی سمجھوتہ کر رکھا ہے؟ اگر نہیں تو پھر کیا انہوں نے پاکستان کو ٹٹو سمجھ رکھا ہے کہ جب چاہیں گے فوج بلا لیں گے؟! ویسے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ان عرب ممالک سے ایک لاکھ حوثی جنگجو نہیں سنبھالے جا رہے، حالانکہ صرف سعودی عرب کے پاس تین لاکھ کی ریگولر فوج ہے اور خطے میں سب سے زیادہ اسلحہ سعودی عرب خریدتا ہے۔ یہ تاثر غلط اور بے جا نہ ہوگا کہ یہ عرب عیاشیوں کے سوا کسی کام  کے نہیں ہیں، اسرائیل آئے دن انہیں دھمکیاں دے رہا ہے اور یہ جواب میں کسی عملی کارروائی تو دور کی بات، سخت لہجے میں بیان تک نہیں دے سکتے۔

بہرحال پاکستانی حکمرانوں نے ہمیشہ خود مختاری اور اپنے پیرؤں پر کھڑا ہونے کی بجائے کبھی امریکی اور یورپی حکمرانوں کی غلامی اختیار کی، تو کبھی سعودی اور عرب آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور کبھی انہیں یہ خیال نہیں آیا کہ غلامی کی یہ زنجیریں توڑ دینی چاہیں۔ سعودی نواز علماء کی تو بات ہی الگ ہے، وہ تو پلتے ہی سعودی ٹکڑوں پر ہیں، وہ بھلا کیونکر سعودی پالیسیوں کی حمایت نہ کریں۔ ان دینی ٹھیکیداروں اور سعودی ناموس کے محافظوں کے بارے میں تو بس اتنا کہہ دینا ہی کافی ہے کہ
یہی شیخ حرم ہے جو چرا کر بیچ کھاتا ہے
گلیم بوذرؓ و دِلق اویس ؓو چادرِ زہراؑ

[1]۔ جماعت اسلامی کے امیر "پروفیسر سراج الحق"  کی تقریر سے اقتباس۔
[2]۔ جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ  "حافظ محمد سعید" کی تقریر سے اقتباس۔
[3]۔ لاہور میں جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام  منعقدہ "تحفظ حرمین شریفین کانفرنس" سے جماعۃ الدعوۃ  کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خطاب سے اقتباس۔
[4]۔ ملاحظہ ہو ڈاکٹر  عامر حسین لیاقت کا کالم "سعودی عرب کو تنہا نہ چھوڑا جائے"
[5]۔ ملاحضہ ہو اسرار بخاری کا کالم "یمن بحران۔ وزیراعظم نواز شریف کا درست فیصلہ ۔۔۔"
خبر کا کوڈ : 463815
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش