0
Monday 8 Jun 2015 20:16

امام زین العابدین (ع) کے نزدیک توبہ اور استغفار کا آسان طریقہ

امام زین العابدین (ع) کے نزدیک توبہ اور استغفار کا آسان طریقہ
تحریر: آصف ناصر

کتنے ہی انسان ایسے ہیں جو گناہوں کی دلدل میں گر چکے ہیں اب اس اندھیری زندگی سے نکلنے کا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں جب تنہائی میں بیٹھتے ہیں تو سوچتے ہیں لیکن ان کی نظر میں کوئی ایسا نہیں جو انہیں اس دلدل سے نکال سکے کچھ دوستوں کے بار بار پوچھنے پر حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی یہ دعا ذکر کر رہا ہوں جو گناہوں سے توبہ اور استغفار کا بہترین طریقہ ہے آپ علیہ السلام یوں ارشاد فرماتے ہیں۔
 
خدایا! مجھے تین باتیں تیری بارگاہ میں سوال کرنے سے روکتی ہیں اور ایک بات تیری طرف بلاتی ہے۔ جو باتیں روکتی ہیں ان میں سے ایک تیرا امر  ہے جسے بجا لانے کا تونے  حکم دیا  لیکن میں نے اس کی تعمیل میں سستی کی۔ دوسری بات جس چیز سے تونے منع کیا میں اس کی طرف تیزی سے بڑھتا گیا۔ تیسری بات جو نعمتیں تونے مجھے عطا کیں میں نے  ان کا شکریہ ادا کرنے میں ہمیشہ  کوتاہی کی اور جو بات مجھے سوال کرنے کی جرات دلاتی ہے وہ تیرا فضل اور احسان ہے جو تیری طرف رجوع کرنے والوں اور نیک نیتی  کے ساتھ آنے والوں کے ہمیشہ شریک حال رہا ہے کیونکہ تیرے تمام احسانات صرف تیرے فضل کی بنا پر ہیں اور تیری نعمتیں بغیر کسی سابقہ استحقاق کے ہیں۔
 
اے میرے معبود! میں تیرے دروازہ  پر ایک عبد مطیع و ذلیل کی طرح کھڑا ہوں اور شرمندگی کے ساتھ ایک فقیر و محتاج کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں اس امر کا اقرار کرتے ہوئے کہ تیرے احسانات کے وقت ترک معصیت کے علاوہ اور کوئی اطاعت (جیسے حمد و شکر) نہ کر سکا۔ پھر بھی تیرے انعام و احسان سے خالی نہیں رہا۔ اے میرے معبود! کیا ان بداعمالیوں کا اقرار تیری بارگاہ میں میرے لئے فائدہ مند ہو سکتا ہے اور وہ برائیاں جو مجھ سے سرزد ہوئی ہیں ان کا اعتراف تیرے عذاب سے نجات کا باعث بن سکتا ہے یا یہ کہ تونے مجھ پر غضب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور دعا کے وقت اپنی ناراضگی کو میرے لیے برقرار رکھا ہے پروردگارا تو اس سے پاک و منزہ ہے۔ میں تیری رحمت سے مایوس نہیں ہوں، اس لیے کہ تونے اپنی طرف سے  میرے لیے توبہ کا دروازہ کھول رکھا ہے بلکہ میری مثال اس بندہ ذلیل کی سی ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اپنے پرودگار کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا۔ جس کے گناہ عظیم ہیں جس کی زندگی کے دن کچھ گزر گئے اورکچھ گزرتے جا رہے ہیں یہاں تک کہ مدت عمل تمام ہو گئی اور عمر اپنی آخری حد کو پہنچ گئی اور یہ یقین ہو گیا کہ اب تیرے سامنے حاضر ہوئے بغیر کوئی چارہ نہیں اور تجھ سے فرار کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ تیری طرف متوجہ ہوتا ہے اور صدق دل سے تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہے ۔ اب وہ بالکل پاک و صاف دل کے ساتھ تیرے حضور کھڑا ہے ۔ پھر کپکپاتی آواز سے اور دبے لہجے میں تجھے پکارتا ہے! اور خضوع و خشوع  کے ساتھ تیرے سامنے جھک گیا اور سر کو جھکا کر تیرے سامنے خمیدہ ہوگیا۔ خوف سے اس کے دونوں پاؤں تھرا رہے ہیں اور اشکوں کا سیلاب اس کے رخساروں پر رواں ہے اورتجھے اس طرح پکار رہا ہے۔
 
 اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے! اے ان سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے جس سے رحمت  کے طلبگار بار بار رحم کی التجائیں کرتے ہیں۔ اے ان سب سے زیادہ مہربان جس کے گرد معافی مانگنے والوں نے گھیرا ڈال رکھا ہے۔ اے وہ جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام پر غالب ہے۔ اے وہ جس کی خوشنودی اس کی ناراضگی سے زیادہ ہے۔ اے وہ جو بہترین عفو و درگزر کے باعث مخلوقات کے نزدیک حمد و ستائش کا مستحق ہے۔ اے وہ جس نے اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے کی عادت ڈال رکھی ہے اور توبہ کے ذریعہ ان کے بگڑے ہوئے کاموں کو سنوارتا ہے۔ اے وہ جو ان کے تھوڑے سے عمل پر خوش ہو جاتا ہے اور تھوڑے سے کام کے بدلہ زیادہ دیتا ہے۔ اے وہ جس نے ان کی دعاؤں کو قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے۔ اے وہ جس نے اپنے فضل و احسان کے باعث  بہترین جزا کا وعدہ کیا ہے ۔ اورجن لوگوں نے تیری معصیت کی اور توبہ کی تونے انہیں بخش دیا میں ان سے زیادہ گنہگار نہیں ہوں اور جنہوں نے تجھ سے معذرت کی اور تونے ان کی معذرت کو قبول کر لیا ان سے زیادہ قابل سرزنش نہیں ہوں اور جنہوں نے تیری بارگاہ میں توبہ کی اور تونے (توبہ کو قبول فرما کر) ان پر احسان کیا ان سے زیادہ ظالم نہیں ہوں۔ لہذٰا میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ اس شخص کی سی توبہ جو اپنے پچھلے گناہوں پر پشیمان  اورخطاؤں کے ہجوم سے خوف زدہ  ہو اورجن برائیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے ان پر واقعی شرمسار ہو اور جانتا ہو کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کر دینا تیرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اور بڑی سے بڑی خطا سے درگزر کرنا تیرے لیے کوئی مشکل نہیں ہے، اور سخت سے سخت جرم سے چشم پوشی کرنا تجھے ذرا گراں نہیں۔ یقینا تمام بندوں میں سے وہ بندہ تجھے زیادہ محبوب ہے جو تیرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرے۔ گناہوں پر مصر نہ ہو اور توبہ و استغفارکی پابندی کرے اور میں تیرے حضور غرور و سرکشی سے توبہ کرتا ہوں اور گناہوں پر اصرار سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو و بخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں۔

اے اللہ تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور تیرے جو جو حقوق میرے ذمہ عائد ہوتے ہیں انہیں بخش دے اور جس سزا  کا مستحق ہوں اس سے معاف کردے اورمجھے اس عذاب سے پناہ دے جس سے گنہگار ہراساں ہیں اس لیے کہ تو معاف کر دینے پر قادر ہے اور تجھ ہی سے مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے اور تو اس صفت عفو و درگزر میں معروف ہے اور تیرے سوا حاجت کے پیش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ تیرے علاوہ کوئی میرے گناہوں کا بخشنے والا ہے۔حاشا و کلا کوئی اور بخشنے والا نہیں ہے اور مجھے اپنے بارے میں خوف ہے تو بس تیرا۔ اس لیے کہ تو ہی اس کا سزاوار ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور تو ہی اس کا اہل ہے کہ بخشش و آمرزش سے کام لے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری حاجات قبول فرما اور میری مرادیں پوری کردے۔ میرے گناہ بخش دے اور میرے دل سے خوف نکال دے اور مطمئن کر دے۔ اس لیے کہ تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ کام تیرے لئے سہل و آسان ہے۔ اے تمام جہانوں  کے پروردگار میری دعا قبول فرما۔
خبر کا کوڈ : 464042
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش