QR CodeQR Code

گلگت بلتستان کے انتخابات

10 Jun 2015 13:50

اسلام ٹائمز: اگر مسلم لیگ نون چاہتی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کی ایک مضبوط سیاسی جماعت بن کر ابھرے تو اسے چاہیے کہ ان منصوبوں پر عملدرآمد شروع کروائے، جن کا اعلان وزیراعظم صاحب نے اپنے دورے میں وہاں پر کیا تھا۔ ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اس وقت حکومت اور حزب اختلاف میں تمام مذہبی جماعتوں اور فرقہ کے لوگ موجود ہیں، جو ملی وحدت اور قومی سلامتی کی طرف سفر کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب دھرنوں اور احتجاج کی بجائے باہم مفاہمت کے ساتھ صورت حال کا جائزہ لیا جائے اور حالات کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے سب مل کر گلگت بلتستان کی بہتری اور ترقی کے لئے مشترکہ کوششوں کا آغاز کریں اور اس خطے کو پرامن اور مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔


تحریر: سبطین شیرازی

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لئے ملک کی تمام قابل ذکر سیاسی جماعتوں نے اپنے نمائندے کھڑے کئے اور ان انتخابات میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی۔ گو کہ انتخابی کمپین میں ہر پارٹی نے کوشش کی کہ وہ بہتر طریقے سے اپنی الیکشن کمپین چلائے اور عوام میں اپنی بھرپور مقبولیت ثابت کرے، لیکن جن دو سیاسی جماعتوں کی کمپین موثر اور قابل ذکر رہی، وہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ہیں اور ان دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی۔ پیپلز پارٹی کا ماضی اس کی انتخابی مہم پر بڑا اثر انداز رہا۔ لوگ اس جماعت سے مایوس تھے اور انتخابات سے قبل ہی یہ بات کہی جا رہی تھی کہ اس دفعہ پیپلز پارٹی توقع سے بھی کم نشستیں حاصل کرے گی، جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے بارے شنید تھی کہ ہوسکتا ہے وہ علاقے کی ایک مضبوط سیاسی جماعت بن کر ابھرے اور ان انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرے۔ لیکن جب اسلامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے درمیان معاملات طے نہ ہوسکے اور ایک مکتب فکر کا ووٹ تقسیم ہوگیا تو پھر یہ کہا جانے لگا کہ اب اس سے پاکستان مسلم لیگ نون فائدہ حاصل کرے گی چنانچہ یہی ہوا اور ان انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نون نے بھاری مینڈیٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی، جبکہ مجلس وحدت مسلمین دو نشستیں حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔

مجلس وحدت مسلمین کا الزام ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کروا کر ایک منصوبے کے تحت ہمیں ہرایا گیا، اگرچہ یہ بات ابھی اپنے شواہد کے ساتھ سامنے نہیں آئی، لیکن اگر مجموعی طور پر اس دفعہ الیکشن کے نتائج کو خطے کی بہتری کے حوالے سے دیکھا جائے تو مسلم لیگ (ن) کی کامیابی خطہ گلگت بلتستان کی ترقی اور یہاں کے رہنے والے لوگوں کی مجموعی صورت کے حوالے سے نیک شگون ثابت ہوگی، اس سے ایک تو فرقہ واریت کم ہوگی، خطے کے تمام راستے محفوظ ہوں گے اور فرقہ وارانہ تعصب پیدا نہیں ہوگا، کیونکہ اگر گلگت بلتستان میں شیعہ حکومت قائم ہوجاتی تو اس کے لئے بہت زیادہ انتظامی، علاقائی اور فرقہ وارانہ مسائل پیدا ہو جاتے، جو مجموعی طور پر خطے کے عوام کے امن و سکون کے لئے شاید بہتر ثابت نہ ہوتے۔ اب اگر ایک مذہبی جماعت حزب اختلاف میں آگئی ہے تو اس سے مقامی لوگوں کو یہ فائدہ حاصل ہوگا کہ وہ جماعت اسمبلی میں ان کے حقوق کی آواز بلند کرے گی اور جو خرابیاں ماضی میں دیکھنے میں آئی ہیں، اس دفعہ مضبوط اپوزیشن کی وجہ سے وہ خرابیاں سامنے نہیں آئیں گی۔

ہم نے ملک کے اندر اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ مرکز میں پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت ہے اور خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف حکومت کر رہی ہے، تو صورتحال یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے چیف منسٹر اسلام آباد آکر احتجاج کرتے ہیں، ان کے فنڈز بروقت نہیں ملتے اور وہاں کے ترقیاتی کاموں میں مرکز کی دلچسپیاں کم دکھائی دیتی ہیں، چنانچہ اگر گلگت بلتستان میں دوسری کسی جماعت کی حکومت بنتی تو اس کے لئے بھی اسی طرح کے مسائل پیدا ہوسکتے تھے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گلگت بلتستان کے دورے کے موقع پر جو اعلانات کئے تھے، اگر ان میں سے چند ایک پر بھی عمل ہو جاتا ہے تو یہ خطے کے لئے ایک خوشگوار پیغام ثابت ہوگا۔ اگر مسلم لیگ نون چاہتی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کی ایک مضبوط سیاسی جماعت بن کر ابھرے تو اسے چاہیے کہ ان منصوبوں پر عملدرآمد شروع کروائے، جن کا اعلان وزیراعظم صاحب نے اپنے دورے میں وہاں پر کیا تھا۔ ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اس وقت حکومت اور حزب اختلاف میں تمام مذہبی جماعتوں اور فرقہ کے لوگ موجود ہیں، جو ملی وحدت اور قومی سلامتی کی طرف سفر کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب دھرنوں اور احتجاج کی بجائے باہم مفاہمت کے ساتھ صورت حال کا جائزہ لیا جائے اور حالات کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے سب مل کر گلگت بلتستان کی بہتری اور ترقی کے لئے مشترکہ کوششوں کا آغاز کریں اور اس خطے کو پرامن اور مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔


خبر کا کوڈ: 465973

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/465973/گلگت-بلتستان-کے-انتخابات

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org