0
Thursday 30 Jul 2015 23:43

پشاور سے بچیوں کو اغواء کرکے افغانستان منتقل کئے جانے کا انکشاف

پشاور سے بچیوں کو اغواء کرکے افغانستان منتقل کئے جانے کا انکشاف
رپورٹ: ایس اے زیدی

پشاور میں گذشتہ چند ماہ سے بچیوں کے اغواء کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، چند بچیوں کو بازیاب کرالیا گیا، تاہم ایک بڑی تعداد میں مغوی بچیوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں گئیں۔ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا ہے کہ اکثر بچیوں کو افغانستان میں پایا گیا، اور امکان ہے کہ پشاور سے بچیوں کو اغواء کرکے افغانستان لیجایا جارہا ہے، جہاں انہیں ممکنہ طور پر دہشتگردی میں استعمال کیا جاسکتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ پشاور سے اغواء ہونے والی بعض بچیوں کو سرحد پار افغانستان میں بیچ دیا جاتا ہے۔

پشاور کے نواحی دیہات احمد خیل سے عائشہ نامی بچی کو یکم مارچ کو مدرسے جاتے ہوئے راستے سے اغواء کیا گیا اور بعد ازاں وہ افغانستان سے بازیاب ہوئی۔ عائشہ کی خوش قسمتی تھی کہ وہ افغان پولیس کی ایک کارروائی میں بازیاب ہوکر واپس گھر پہنچ گئی۔ اس کے والد کہتے ہیں کہ اغواء کار خاتون افغان پولیس کی حراست میں ہے۔ دوسری جانب عائشہ کو واپس پاکر پورا خاندان خوش ہے، اغواء کار خاتون نگینہ افغان پولیس کی حراست میں ہے۔ یہ بچیاں اور خواتین اغواء ہوکر آخر جاتی کہاں ہیں، ایسا سوال ہے جس کا حتمی جواب ابھی تک نہیں مل پایا، تاہم اس مسئلہ پر کام کرنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ ان اغواء ہونے والی بچیوں کو دہشتگردی کی غرض سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ان بچیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، پشاور میں بچیوں کے اغواء کے زیادہ تر کیسز پسماندہ علاقوں میں سامنے آئے ہیں، درجنوں کیسز ایسے ہیں جس میں بدنامی کے خوف سے رپورٹ پولیس تک پہنچتی ہی نہیں۔ پولیس کہتی ہے کہ پشاور میں رہائش پذیر افغان باشندے اغواء کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی اور مرکزی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی اقدام نہیں دیکھا گیا، تاہم اس سنگین مسئلہ پر فوری طور پر ایکشن لینے کی ضرورت ہے، اور اگر واقعی ان بچیوں کو دہشتگردی میں استعمال کیا جارہا ہے تو یہ معاملہ افغان حکومت کیساتھ بھی اعلیٰ سطح پر اٹھانا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 470814
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش