0
Monday 6 Jul 2015 04:59

افغانستان میں کوئی بھی نیا جہادی گروپ بنانے سے گریز کریں، ملاعمر کا ابوبکر البغدادی کو خط

افغانستان میں کوئی بھی نیا جہادی گروپ بنانے سے گریز کریں، ملاعمر کا ابوبکر البغدادی کو خط
اسلام ٹائمز۔ طالبان افغانستان کے امیر ملاعمر کی جانب سے داعش کے سرغنہ ابوبکر البغدادی کو لکھے گئے خط کا مکمل متن اردو ترجمہ کیساتھ پیش کیا جا رہا ہے تاکہ قارئیں کو خطے میں پیش آنے والی ممکنہ تبدیلیوں کا پتہ چل سکے۔

انتہائی قابل قدر ابوبکر البغدادی اور آپ کی قیادت میں امریکی جارحیت کے خلاف صف آراء تمام مجاہدین کرام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اعلاء کلمۃ اللہ اور اسلامی نظام کے نفاذ کی راہ میں تمام مجاہدین کو کامیابی عطافرمائے اور اللہ تعالی کے مبارک احکامات پر کاربند رہنے اور اعتصام بحبل اللہ کی توفیق نصیب فرمائے۔
جناب عالی!
افغانستان اسلام کے مقدس دین کے ظہور کی پہلی صدی سے اب تک اسلام کا مضبوط قلعہ رہا ہے اور جزیرۃ العرب کے بعد براعظم ایشیا میں اسلام کی اشاعت اور پھیلاؤ کا سب سے اہم مرکز ثابت ہوا ہے۔
معاصر جہادی دور کے عالمی ہیروز امام المجاہدین شیخ عبداللہ عزام، قائدالمجاہدین شیخ اسامہ بن لادن، قاہر الصلیبیین ابو مصعب الزرقاوی اور قاہر الملحدین خطاب رحمہم اللہ جمیعا سب کو افغانستان کے جہادی مدرسے کے تلمذ کا فخر حاصل تھا۔
جس عزم سے شروع سے مجاہدین نے انگریزوں، روسیوں اور موجودہ دور کے امریکیوں کے خلاف جہاد کا آغاز کیا اور اسلام کے لیے قربانیاں دیں، امارت اسلامیہ اور افغان عوام نے اس راہ میں ناقابل فراموش قربانیاں دیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ آج ایک بار پھر جارحیت پسند صلیبیوں کے خلاف مقدس جہاد کامیابی کی دہلیز پر ہے۔ امریکا اور اس کے کفار ساتھی اکثریت فرار ہوچکے ہیں۔ مجاہدین دن بدن وسیع علاقوں کو اپنے زیر نگین کررہے ہیں۔ رواں سال 1436ھ میں اور بھی کامیابیوں کی امید رکھتے ہیں تاکہ دشمن کے بقیہ جات کا بھی صفایا کیا جاسکے۔ انشاء اللہ، وما ذلک علی اللہ بعزیز
گرامی قدر!
افغانستان پر امریکا کی قیادت میں کفری جارحیت کا ایک بنیادی سبب یہاں سے ایک ایسی اسلامی حکومت کا خاتمہ بھی تھا جو قرآن وحدیث کے احکامات کے مطابق اہل سنت والجماعت کے روشن ہدایات کی بنیاد پر قائم کی گئی تھی۔ جس میں تمام حکومتی ارکان کی جانب سے پورے حکومتی نظم ونسق میں ان احکام کا اجراء فرض قرار دیا گیا تھا، مشرکانہ اور کمیونسٹ افکار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا اور تمام بدعات اور خرافات کا خاتمہ کیا گیا۔ اس طرح کا شفاف اسلامی نظام امریکا سمیت پورے عالم کفر کے لیے قابل برداشت نہ تھا یہی وجہ تھی کہ مختلف بہانے بناکر بالآخر اس پر وحشیانہ حملہ کردیا۔ افغانستان کے مسلمان عوام نے امارت اسلامیہ کی قیادت میں جس کی سربراہی امیرالمومنین ملا محمد عمر مجاہد ادام اللہ حیاتہ کررہے ہیں انتہائی شجاعت سے جارح قوتوں کے خلاف جہادی صفیں تشکیل دیں اور 13سال تک مسلسل جارح قوتوں سے افغانستان کی آزادی اور اسلامی نظام کی حاکمیت کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں۔

صلیبیوں کے خلاف امارت اسلامیہ کی جہادی پالیسی کی وہ ایک خاص بات جس کا تذکر خصوصیت کے ساتھ آپ کے حضور میں کرنا چاہتے ہیں وہ یہ کہ امارت اسلامیہ نے عالمی کفر کے خلاف ہمیشہ سے جہادی صف کے اتحاد اور اسے مرصوص اور مضبوط رکھنے پرزیادہ توجہ مرکوز رکھی اور اب بھی اسی کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔
کیوں کہ سوویت یونین کی جارحیت کے دور میں جہادی صفوں کی فرقہ بندیوں کے مضر اثرات ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں جس کے نتیجے میں افغانستان کے 14 سالہ جہاد اور ڈیڑھ ملین شہداء کے خون کے ثمرات ضائع ہوگئے اور امت مسلمہ کی وہ تمام امیدیں خاک میں مل گئیں جو اس جہاد سے وابستہ تھیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ و آلہِ سلم کے مبارک ارشاد کے مطابق جس میں آپ نے فرمایا {لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ} رواه البخاري برقم 83، ومسلم برقم 7690. امارت اسلامیہ افغانستان میں جہادی صف کے اتحاد پر اس لیے اصرار کرتی ہے کیوں کہ جہادی صف کو متحد و مرصوص رکھنا ماموربہ عمل ہے اور اس حوالے سے اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفّاً كَأَنَّهُم بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ (4) الصف.
ایک اور جگہ صریح نص کے ساتھ قرآن کریم مسلمانوں کو تنازعہ، تفرقہ اور آپس کے اختلافات سے منع کرتا ہے اور حکم دیتا ہے:
وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ (46) الانفال
امارت اسلامیہ درجہ بالا قرآنی نصوص کی تعمیل، سابقہ جہادی تجربات اور اپنے معاشرے اور ماحول کو جانتے ہوئے یہ سمجھتی ہے کہ افغانستان میں جہادی صفوں کی تعداد میں کثرت نہ جہاد ہے اور نہ اس میں مسلمانوں کا کوئی فائدہ ہے۔ کیوں کہ افغان معاشرے کی یہ خاصیت رہی ہے کہ یہ ہمیشہ سے اندرونی اختلافات اور جنگوں کا شکار رہا ہے۔ قیادت ایک ہو تب ہی ان اختلافات کا احتمال ختم ہوسکتا ہے۔ امارت اسلامیہ نے اب تک اندرونی اختلاف اور تفرق کے سارے فتنے وحدت الصف کے ذریعے ناکام بنائے ہیں اب اگر یہاں امارت اسلامیہ کے ساتھ ساتھ ایک اور جہادی صف یا دوسری قیادت قدم جمانے کی کوشش کرے گی تو اس سے لامحالہ اختلافات اور تفرقہ کے فتنوں کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ اسی لیے امارت اسلامیہ افغانستان میں ہونے والی تمام جہادی کارروائیوں کے امارت کے زیر قیادت ہونے کے ساتھ ساتھ ذیل کے نکات پراصرار کرتی ہے ”

1: چونکہ اسلامی صف کا ایک ہونا ایسا عمل ہے جس کا باقاعدہ قرآن پاک میں حکم دیا گیا ہے اورکفار کے ساتھ قتال اور مقابلے کی حالت میں یہ اور بھی زیادہ ضروری امر ہے اس لیے افغانستان میں جارح امریکیوں اور ان کے کٹھ پتلیوں کے خلاف جہاد ایک پرچم، ایک قیادت اور ایک حکم کے تحت ہونا چاہیے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کی قیادت ملک کے 1500 علماء(شوری اہل حل وعقد) کے شرعی انتخاب اور بیعت کی بنیاد پر متعین کی گئی اور الشیخ حمود بن عقلاء الشعیبیی رحمہ اللہ جیسے اسلامی دنیا کے مشہور فقہی علماء اور شیخ اسامہ رحمہ اللہ جیسے مشہور جہادی قائدین نے اس شرعی امارت کی تائید اور بیعت کی۔ امارت اسلامیہ اب تک اپنے اسی اسلامی موقف پر مضبوطی سے کھڑی ہے، پوری دنیا میں اہل سنت والجماعت کے تمام پیروکاروں کی ہمدردی اس کے ساتھ ہے۔ کسی کو امارت اسلامیہ کے معاملات میں کوئی قابل اعتراض چیز نہیں ملی، ان تمام امور کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان میں نئے متوازی صف کے قیام کی نہ شرعا کوئی ضرورت ہے اور نہ عقلا۔

2: شریعت اور عقل سلیم کی بنیاد پر مسلمان اس بات کے مکلف ہیں کہ اپنے اسلامی معاشرے کے تمام اعلی شرعی اور دنیاوی مصالح کے لیے وہی راستہ اختیار کریں جو ان کے تحفظ اور مضبوطی کا باعث بنے، امارت اسلامیہ اپنی تمام تر شرعی اور دنیوی مصلحت وحدت الصف میں دیکھتی ہے اور دوسرے ناموں اور جھنڈوں سے یہاں الگ کارروائیاں اسلام ، مسلمانوں اور جہادی مصالح کے خلاف سمجھتی ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان دینی اخوت کے مطابق آپ کا بھلا چاہتی ہے اور آپ کے معاملات میں عدم مداخلت کی سوچ اور اسی کی آرزو رکھتی ہے  اور اس کے بالمقابل آپ سے اسی طرح کے رویے کی امید اور اسلامی اخوت کے رشتے کی وجہ سے صرف اور صرف خیر کی توقع رکھتی ہے۔ افغانستان میں رواں جہادی حالات کو دیکھتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی صرف اس میں ہے کہ متحد صف کے تحت جاری جاری رکھے۔

3۔ امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنے جہادی مزاحمت کے تسلسل میں ایک پرچم تلے اور ایک ہی قیادت کے ماتحتی میں امریکا اور اس کے دیگر ساتھیوں کو رسوا کن شکست سے دوچار کر دیا ہے۔ ملک کے شہروں کے علاوہ تمام خطے کفری جارحیت، شرک اور دیگر خرافات سے پاک کردیے ہیں، دو عشرے تک پورے رسوخ کے ساتھ مزاحمت اور جہاد کے تسلسل نے عالمی کفر کے مقابلے میں امارت اسلامیہ کو ایک تسلیم شدہ حقیقت بنادیا ہے۔ امریکا اور دیگر اسلام دشمنوں کی شروع سے یہ کوشش ہے اور وہ اب بھی کررہے ہیں کہ اس متحد صف کو توڑ کر افغانستان میں اپنی جارحیت کے لیے کامیابی کا راستہ ہموار کرسکیں۔ مگر جس طرح امارت اسلامیہ نے عسکری میدان میں انہیں شکست سے دوچار کیا ہے اسی طرح چاہتا ہے اپنے متحد صف کو اور بھی مضبوط رکھ کر ان کے آئندہ کے تخریبی منصوبے بھی ناکام بنا دے۔ اس طرح کے حساس مرحلے پر جب ہم پہلے ہی سے کفار کی بہت سی سازشوں سے نبردآزما ہیں آپ کے ساتھی ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے مجاہدین کی قوت کا شیرازہ بکھر جائے، صف میں شکست وریخت آئے اور امارت اسلامیہ کی صف میں درز ڈالنے کی دشمنوں کی یہ خواہش پوری ہو جائے۔

4۔ افغانستان کے علاوہ اسلامی دنیا کے اور بہت سے ممالک امریکی مظالم کا شکار ہیں اور کسی نہ کسی طرح جارحیت کے قبضے میں ہیں۔ اب تک ان ممالک میں مسلمانوں نے کوئی حسی اور نظر آنے والی کامیابی حاصل نہیں کی تو اس کی وجہ متفقہ قیادت کا فقدان ہے۔ افغانستان میں بےاتفاقی کے فتنے سے بچنے کے لیے امارت اسلامیہ ایک صف اور ایک قیادت کی ماتحتی میں جہادی کارروائی کی اجازت بڑا دینی اور جہادی مصلحت سمجھتی ہے اور اس کے مقابلے میں ایک اور گروپ کے قیام کو جہاد، مجاہدین اور اسلامی مصالح کے مخالف عمل قرار دیتی ہے۔

5۔ امارت اسلامیہ عالمی کفر اور شرک و بدعت پر مبنی اعمال کے خلاف جہادی کارروائی کتاب اللہ اور سنت نبوی کے احکامات کی روشنی میں کرتی ہے۔ شرعی اور اسلامی مصالح ان کے لیے ہر چیز سے بڑھ کر اہم ہیں اور ان کے تحقق کے لیے دنیا بھر کے مسلمانوں کے مادی اور روحانی تعاون اور حمایت کے محتاج ہیں۔ آپ جناب سے بھی توقع ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے حوالے سے ان ذرائع سے معلومات حاصل نہ کریں جو یہاں مختلف عوامل کے باعث امارت اسلامیہ سے مایوس ہو چکے ہیں یا جرائم کے ارتکاب کے باعث اس مقدس صف سے ان کا اخراج کیا گیا ہے۔ بلکہ مستقل طور پر باقاعدگی سے امارت اسلامیہ کے قائدین اور آفیشل ذرائع ابلاغ پر معروف نمائندوں سے اپنی معلومات اور اطمینان حاصل کریں تاکہ آپس کے اعتماد میں مزید اضافہ ہو۔

6- امارت اسلامیہ افغانستان میں امریکا اور ناٹو کی شکست کو پوری دنیا صلیبی قوت کی شکست سمجھتی ہے اور یہ بڑی کامیابی امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے اخلاص، توکل، صبر اور وحدت کی برکت سے اللہ تعالی نے انہیں عطا فرمائی ہے۔ امارت اسلامیہ کی قیادت اور مجاہدین اللہ تعالی سے اس جہادی راستے پر توفیق اور حسن انجام کی دعا کرتے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں اور جہادی جماعتوں سے امید رکھتے ہیں کہ امارت اسلامیہ کے کامیابی سے ہم کنار ہوتے جہاد کی ہمہ پہلو حمایت اور ان کا تعاون کریں۔ نہ یہ کہ جہادی صف میں تفرقہ پھیلا کر مجاہدین کو ناکام اور آزردہ حال امت کو کفر کی شکست کی خوشی سے محروم کر دیں۔

7۔ امارت اسلامیہ افغانستان کا افغانستان میں صلیبی جارحیت پسندوں کے خلاف جہاد اور اس راہ میں اہم کامیابی پہلے اللہ تعالی کی نصرت اور پھر لاکھوں شہداء، زخمیوں، اسیروں، یتیموں اور بیواوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور یہ ساری قربانیاں ایک کمان اور ایک پرچم کے نیچے ایک متحد صف میں دی ہیں۔ اب اگر خدانخواستہ جہادی صف کے تفرقہ سے مجاہدین کے درمیان آپس کے اختلافات کی راہ ہموار ہوجاتی ہے تو یہ ساری قربانیاں اور کامیابیاں ان اختلافات کا شکار ہوجائیں گی اور اذیت خوردہ مسلمان اس کے ثمرات سے محروم ہوجائیں گے۔ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں حقیقت ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان نہ صرف افغانستان بلکہ پوری اسلامی دنیا میں اپنے روشن ماضی، اسلام کی راہ میں بڑی قربانیوں اور مدبرانہ سیاست کے لیے بہت زیادہ محبوبیت اور مقبولیت رکھتی ہے، اللہ نہ کرے اگر امارت اسلامیہ کو یہاں ان لوگوں کی جانب سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں جو خود کو آپ سے وابستہ سمجھتے ہیں تو اس سے پوری دنیا کے مسلمان آپ سے ناراض ہوجائیں گے۔

8۔ دنیا بھر کے مختلف حصوں میں اسلامی تنظیموں ا ور شخصیات نے انتہائی شدید حالات میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ہر ایک نے اپنے ہاں کچھ نہ کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان کا اپنا نظم وضبط ہے۔ ان کے پیروکار ہیں اور یہ سب کچھ انہوں نے بہت تکالیف اور قربانیوں سے حاصل کیا ہے تو آپ لوگوں کو مشورہ یہی ہے کہ دنیا کے کسی کونے میں بھی اسلامی تحریکوں کو ایسے حالات کا شکار نہ کر دیں کہ جس سے خدانخواستہ ان کی خدمات متاثر ہو جائیں، نظم وضبط خراب ہوجائے اور وہ آپس کے اختلافات کا شکار ہوجائیں اور بالاخر طریقہ کار یا سوچ کے اختلاف سے بات خون کے بہانے تک پہنچ جائے۔ اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو ایسی حالت سے بچائے۔ یقین کریں اس طرح کے اقدامات آپ کی کارکردگی اور شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے۔ مسلمانوں خصوصا مجاہدین اور صالح دیندار افراد کی شہادت کا باعث بنے گا۔ شہداء کے ورثاء کو مایوسی ہوگی اور دشمنوں کو مختلف حربوں کے استعمال کا موقع ہاتھ آئے گا۔

9۔ آپ بہتر جانتے ہیں کہ افغانستان میں کچھ کم چار دہائیوں کے عرصے سے بہت زیادہ خانہ جنگیاں اور اختلافات پیش آئے ہیں۔ لسانی، علاقائی اور تنظیمی دشمنیاں، کفریہ طاقتوں کی مسلسل مداخلتیں اور دیگر حادثات واقع ہوچکے ہیں۔ اب بھی افغانستان میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو سابقہ دشمنیاں اور اختلافات پالے ہوئے ہیں۔ اسی لیے افغانستان میں بہت مرتبہ مجاہدین کے لبادے میں ایسے لوگ اٹھے جنہوں نے مقدس جہاد کو بدنام کر دیا۔ مگر چونکہ ایک جانب اللہ تعالی کی نصرت مجاہدین کے ساتھ تھی اور دوسری جانب امارت اسلامیہ کے ذمہ داران اس سرزمین کے تمام طبقات اور عوام کے مزاج سے واقف تھے اور جہاد کا پختہ تجربہ بھی رکھتے تھے اس لیے ان لوگوں کی جلد شناخت ہوگئی اور انہیں منظر سے نکال باہر کردیا گیا جو جہاد کو بدنام کرنا چاہتے تھے۔ اللہ تعالی نے اب تک اس فساد سے بہت اچھے طریقے سے ہماری حفاظت فرمائی ہے۔ اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے یہ بدمعاش اور مفاد پرست لوگ آپ کی یہاں سے دوری اور افغانستان کی صورتحال سے عدم واقفیت کا غلط فائدہ اٹھائیں۔ اس لیے ہم ایک بار پھر تاکید کر رہے ہیں کہ ان خطرات کی طرف اور زیادہ توجہ دیں تاکہ یہاں امارت اسلامیہ کی موجودہ تشکیلات کے متوازی ایک اور صف قائم نہ ہوجائے۔

جہاد کو اپنے ہدف (اعلاء کلمۃ اللہ) تک پہنچانا تمام مسلمانوں خصوصا مجاہدین کا شرعی فریضہ ہے اس لیے آپ کو کو بھی چاہیے کہ اپنی دینی ذمہ داری کے مطابق امارت اسلامیہ کے بھائیوں کے ساتھ ان کی وحدت کا خیال رکھنے اور انہیں مضبوط کرنے کے لیے ان کا تعاون کریں۔ نہ یہ کہ دور دور ہی سے یہاں ایسے عزائم کا اظہار کیا جائے جس سے یہاں مجاہدین کے رہنماوں، دینی علماء اور ہزاروں صالح مجاہدین کی ناراضگی اور آپ سے ان کی محبت اور خلوص کے خاتمے کا باعث بنے اور امارت اسلامیہ گذشتہ چار دہائیوں میں شہید ہونے والے دو ملین مبارک شہداء کے آرزووں کی تکمیل کی خاطر حاصل کی گئی اپنی کامیابیوں کے دفاع کے لیے ردعمل دکھانے پر مجبور ہوجائے۔

و صلّى الله على نبيّنا محمد وعلی آله و صحبه أجمعين.
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نائب امارت اسلامیہ افغانستان وسرپرست رہبری شوری
الحاج ملا اختر محمد منصور
۲۹/شعبان المعظم/۱۴۳۶ھ
16/ جون 2015ء
خبر کا کوڈ : 471342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش