1
0
Friday 10 Jul 2015 10:14

پاکستان کی میزبانی میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات

پاکستان کی میزبانی میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات
رپورٹ: ایس اے زیدی

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پاکستان کے علاقہ مری میں مذاکرات ہوئے، جس کو خطہ میں قیام امن کے حوالے سے خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، اس مذاکراتی عمل میں پانچ سٹیک ہولڈرز نے حصہ لیا، جن دو مبصرین، ایک سہولت کار اور دو فریقین شریک ہوئے۔ مذاکرات میں افغانستان اور طالبان کی جانب سے ایک، ایک نمائندے نے حصہ لیا، جبکہ پاکستان، چین اور امریکا کے بھی ایک، ایک نمائندے نے شرکت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، اور بات چیت کے اگلے مرحلہ میں نتیجہ خیز فیصلہ سامنے آنے کی توقع ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پاکستان میں ہونی والی ملاقات کو امن معاہدے کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، مذاکرات میں قیام امن کے طریقہ کار پر غور و خوص کیا گیا اور قیام امن کے طریقوں اور اعتماد سازی زور دیا گیا، فریقین کی جانب سے امن کے قیام پر متفق ہونے پر میزبان حکومت پاکستان نے فریقین کا شکریہ ادا کیا۔ امریکا نے بھی افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کا خیر مقدم کیا، مری میں ہونے والے ان مذاکرات کو ’’مری پیس پراسس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ چند سال سے طالبان اور افغان حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات اونچ نیچ کا شکار رہے ہیں، تاہم پاکستان کی اس مذاکراتی عمل میں کوئی خاص حیثیت نہیں تھی۔ پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے نئی خارجہ پالیسی ماضی کے مقابلہ میں زیادہ موثر اور مضبوط نظر آرہی ہے اور اشرف غنی کے افغان صدر منتخب ہونے کے بعد دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر ہوئے ہیں، افغان قیادت نے بھی پاکستان کے اہم دورہ جات کئے اور پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھی کابل کا رخ کیا، دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے فقدان کو بھی کافی حد تک دور کر لیا گیا ہے، بالخصوص دہشتگردی کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کیساتھ خلوص نیت کیساتھ تعاون کرتے نظر آرہے ہیں، بعض تجزیہ نگاروں کا یہ ماننا ہے کہ جنرل راحیل شریف قیام امن کے حوالے سے افغانستان کیساتھ معاملات کو خاصی اہمیت دے رہے ہیں، جس کے اب تک حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

پاک افغان تعلقات کی بہتری کے بعد ہی افغان حکومت اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات میں اسلام آباد کو اتنی اہمیت دی جا رہی ہے، اور شائد سٹیک ہولڈرز یہ ماننے کو تیار ہوگئے ہیں کہ پاکستان کو مذاکرات عمل سے باہر رکھ کر مسئلہ افغانستان کا حل نہیں نکالا جاسکتا، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مذاکراتی عمل میں افغانستان کے دیگر پڑوسی ممالک کو بھی شامل کیا جائے، اور اگر امریکہ واقعاً افغانستان میں امن چاہتا ہے تو ایران اور بھارت کو بھی اس ’’پیس پراسس‘‘ میں شامل کیا جائے، یہ حقیقت ہے کہ جنگ و جدل مسائل کا حل نہیں، مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی خطہ میں پائیدار امن قائم ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 472726
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

میثم مہدی
Iran, Islamic Republic of
ایران تو ہمسایہ ہے یہ انڈیا کی وکالت کس خوشی میں کی جا رہی ہے؟؟؟
ہماری پیشکش