0
Sunday 16 Aug 2015 12:00

وحدت امت مسلمہ کی اہمیت از نظر امام راحل

وحدت امت مسلمہ کی اہمیت از نظر امام راحل
ترتیب و تزئین: جاوید عباس رضوی

واعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقوا (آل عمران)
تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور پراکندہ نہ ہو۔
دین مقدس اسلام میں اتحاد و اخوت کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور مفکرین و علماء کرام اور دانشور حضرات تمام اسلامی فرقوں میں آپسی ہمدردی، باہمی تعاون اور اتحاد و اتفاق کو ہر زمانہ سے زیادہ اس دور میں ضروری مانتے ہیں، دور حاضر کا سب سے اہم مسئلہ اتحاد اسلامی اور اتحاد بین المسلمین ہے، امت مسلمہ، وحدت و اتفاق کے ذریعے آپسی اختلافات و تنازعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر ہی کامیابی اور کامرانی سے ہمکنار ہوسکتی ہے۔ اگر مسلمان ہمدردی و ہمدلی اور یکجہتی و باہمی تعاون کے ساتھ شانہ بہ شانہ رہیں تو دنیا کے چپہ چپہ پر اسلام دشمن عناصر کے خلاف ایک عظیم طاقت بن کر ابھر سکتے ہیں۔

اسلامی اخوت و بھائی چارہ کا لازمہ یہ ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان اپنے آپ کو ایک خاندان کا رکن سمجھیں، ایک دوسرے کی حمایت کریں، مشترکہ دشمن سے ہوشیار رہیں، تفرقہ اور اختلاف سے ہر حال میں پرہیز کریں، مسلمانوں کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ اسلام دشمنوں نے سب سے زیادہ مسلمانوں کے درمیان تنازعہ و تفرقہ اور منافرت پھیلانے کے اوپر سرمایہ کاری کی ہے، تاکہ اہل اسلام کے درمیان کمزوری وجود میں آئے اور وہ فائدہ اٹھا سکیں، کیونکہ دشمن مسلمانوں کے اقتدار و عزت کو دیکھنا نہیں چاہتا، دشمن کسی بھی حالت میں مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر نہیں دیکھنا چاہتا، دشمن اپنی طاقت ہمیں ایک دوسرے سے دور رکھنے میں صرف کئے ہوئے ہیں۔

مسلم مملکتوں کے درمیان اتحاد و اتفاق اور ہم آہنگی کی اہمیت کے حوالے سے آیت اللہ خمینی (رہ) نے فرمایا ہیں کہ ’’ہمارے دشمن، مستضعف ملکوں اور قوموں کے درمیان اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں، وہ اسلامی ملکوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنے اور اسلامی ملتوں کو آپس میں لڑانے کے لئے کوشاں ہیں۔ لہذا آپ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے ایجنٹ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر یہودیت اور صہیونیت سے صلح کر رہے ہیں، مگر مسلمان بھائیوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ کے بیج بو رہے ہیں، یہ ایک سیاسی منصوبہ ہے، جسے بڑی طاقتیں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اسلامی ملکوں میں جامہ پہنانا چاہتی ہیں، مسلمانوں کو ہوشیار و بیدار رہنا چاہیے، کیونکہ آج کا دن کل جیسا نہیں ہے، ہمارا یہ زمانہ گذشتہ زمانہ جیسا نہیں ہے کہ ہر گروہ اکیلے ہی اپنے مفادات کو حاصل کرے، آج تمام اسلامی ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ و مربوط ہیں۔۔۔

امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ ’’آج اگر سنی شیعہ بھائیوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ ہوگا تو اس کا نقصان ہم سب کو پہنچے گا، تمام مسلمانوں کو خسارہ ہوگا، جو لوگ اختلاف و تفرقہ ایجاد کرنا چاہتے ہیں، وہ نہ شیعہ ہیں نہ سنی ہیں، وہ بڑی طاقتوں کی کٹھ پتلی اور ان کے آلہ کار ہیں، جو لوگ شیعہ سنی بھائیوں کے درمیان اختلاف اور نفرت کی خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں، وہ اسلام دشمنوں کے مفاد میں سازشوں کا جال پھیلانے میں مشغول ہیں، ان کا مقصد اسلام دشمنوں کو مسلمانوں پر مسلط کرنا ہے، وہ امریکہ کے حامی ہیں۔۔۔ ہمیں بیدار رہنا چاہیے اور جان لینا چاہیے کہ یہ حکمِ خدا ہے کہ ’’انما المومنون اخوۃ‘‘ مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں، ہمارا رابطہ آپس میں اخوت و برادری کا رابطہ ہے، ہم سب پر فرض ہے کہ ایک دوسرے سے اخوت و برادری کا برتاؤ کریں، یہ ایک سیاسی مسلمہ بھی ہے کہ اگر ہم ایک ارب مسلمان آپس میں بھائی بھائی بن جائیں اور اخوت و بھائی چارگی کی فضا قائم کریں تو ہمیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچ سکتا ہے اور کسی بھی بڑی طاقت میں ہم مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کی ہمت نہیں ہوگی‘‘۔۔۔

بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں، اسلامی تعلیمات کے مطابق ہمیں آپس میں برادرانہ سلوک کرنا چاہیے، اختلاف و تفرقہ سے پرہیز کریں، اسلام اور تمام قوموں کے مفادات کو خود اپنا مفاد سمجھیں اور اگر کوئی جاہل کسی اسلامی ملک پر جارحیت کرے تو اسے خود اپنے آپ پر جارحانہ حملہ سمجھیں۔ مجھے امید ہے کہ اس اسلامی حکم پر عمل پیرا ہونے سے کہ ’’تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں‘‘ یہ ملک اپنے مفادات حاصل کرے گا اور تمام اسلامی ممالک بڑی طاقتوں پر غالب آجائیں گے اور ہر جگہ اسلامی قوانین کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔‘‘
خبر کا کوڈ : 480099
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش