0
Wednesday 26 Aug 2015 19:39

امریکی میگزین "نیشنل انٹرسٹ" کی کراچی میں دہشتگردی، آپریشن اور سیاسی جماعتوں کے کردار پر تفصیلی رپورٹ

امریکی میگزین "نیشنل انٹرسٹ" کی کراچی میں دہشتگردی، آپریشن اور سیاسی جماعتوں کے کردار پر تفصیلی رپورٹ
ترتیب و تزئین: ایس جعفری

امریکی جریدہ ”نیشنل انٹرسٹ“ اپنی رپورٹ میں کہتا ہے کہ پاکستانی فوج کے آپریشن سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مسلسل کمی آرہی ہے، اگر یہی سلسلہ جاری رہا، تو 2006ء کے بعد دہشت گرد حملوں میں ہلاک پاکستانی شہریوں کی یہ تعداد سب سے کم ہوگی، یہ وہ سال تھا کہ جب طالبان عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں اپنی دہشت گردی کی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ واقعات میں کمی کی وجہ قبائلی علاقوں اور کراچی میں جاری پاک فوج کا آپریشن ہے، انسداد دہشت گردی کا یہ آپریشن سات قبائلی علاقوں کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں میں شہری دہشت گردی کے خلاف بھی جاری ہے، جن میں خاص طور پر کراچی کا میگا سٹی شامل ہے۔ پاک فوج نے کراچی شہر کی رونقیں بحال کر دی ہیں۔ کراچی پولیس ریکارڈ کے مطابق کراچی آپریشن کے نتیجے میں 2015ء کے پہلے چھ ماہ میں قتل کے واقعات میں گذشتہ برس کے مقابلے میں 60 فیصد کمی ہوئی، بینک ڈکیتیوں، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان کے واقعات میں 70 سے 83 فیصد کمی ہوئی۔

جریدے نے کراچی آپریشن اور سیاسی جماعتوں کے کردار پر اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ پرانا کراچی پُرامن اور صاف تھا، آج کا کراچی امریکی تھنک ٹینک کے ماہر رچرڈ نورٹن کے جنگلی شہر “feral city” کی طرح ہے، جہاں حکومت نے شہری حدود میں قانون کی حکمرانی قائم رکھنے کی صلاحیت کھو دی اور یہاں بین الاقوامی نظام کے زیادہ سے زیادہ اداکاروں کا راج ہے۔ اسی کی دہائی کے بعد سے تُشدد کراچی کی سیاسی اور سماجی نظام کا ایک لازمی حصہ بن گیا، اس شہر میں سیاسی طاقت اور دولت حاصل کرنے کا ایک لازمی ذریعہ خوف اور قتل کی صلاحیت ہے، کراچی کا پُرتشدد چیلنج کوئی منفرد نہیں، یہ دہلی کے واٹر ٹینکر مافیا، میکسیکو سٹی کے اغواء کے نیٹ ورکس اور ممبئی کے بدنام مجرموں کے ہم پلہ ہے، تاہم ان سب کو یکجا کرنے باجود کراچی کی پُرتشدد طاقتیں دنیا کی سب سے پیچیدہ طاقتوں میں سے ایک ہیں۔

کراچی میں ریاست مخالف اور بین الاقوامی جہادی گروپ وسیع پیمانے پر دہشت گرد حملوں کو منظم کرتے ہیں، جن کا ہدف سیاستدانوں، ریاستی اہلکاروں، اداروں، مذہبی اقلیتوں اور غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا ہے۔ کراچی میں نسلی، فرقہ وارانہ اور ریاست مخالف عسکریت پسند جن میں عام طور پر موٹر سائیکل پر دو سوار اپنے حریفوں اور دشمنوں کی روزانہ ٹارگٹ کلنگ میں مصرف نظر آتے ہیں۔ نائن الیون کے بعد پشتونوں کی بھاری تعداد نے کراچی کا رخ کیا اور آبادی دگنا ہوگئی، کراچی میں سیکولر جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے سے برسرِ پیکار ہوئیں اور پُرتشدد سیاست سامنے آئی، تینوں سیکولر جماعتوں نے ایک دوسرے کے لوگوں کو مارا، اس کے علاوہ طالبان، القاعدہ اور دیگر مذہبی عسکریت پسندوں نے کراچی میں ہزاروں لوگوں کو ہلاک کیا، 2010ء میں ہلاکتوں کی تعداد 1981، 2013ء میں یہ تعداد 3251 تک جا پہنچی۔ کراچی آپریشن ستمبر 2013ء میں شروع کیا گیا۔ شروع میں آپریشن کے لئے کوئی بھی سیاسی جماعت دلی طور رضامند نہیں تھی، تاہم فوج نے مسلسل دوسرے سال تمام رکاوٹوں کے باوجود آپریشن جاری رکھا، اور کراچی میں قدرے حالات پرسکون ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کا لنک: http://www.nationalinterest.org/feature/operation-karachi-pakistans-military-retakes-the-city-13660
خبر کا کوڈ : 482165
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش