0
Friday 28 Aug 2015 16:06

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان کے اجلاس اور اہم فیصلوں کی تفصیلی رپورٹ

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان کے اجلاس اور اہم فیصلوں کی تفصیلی رپورٹ
رپورٹ: میثم بلتی
سینیٹ قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر باز محمد، احمد حسن، نجمہ حمید، صلاح الدین ترمذی کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر، سیکرٹری وزارت عابد سعید نے شرکت کی۔ سیینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان و امور کشمیر نے گلگت بلتستان میں 3G انٹرنیٹ کی سہولت کی منظوری دیدی ہے جبکہ وفاقی سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید نے کہا ہے کہ ہمیں تین ماہ کا عرصہ درکار ہوگا اگر پی ٹی اے کا تعاون رہا تو اگلے 90 روز میں گلگت بلتستان میں 3G نیٹ ورک کا آغاز کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیرامور کشمیر و گلگت بلتستان برجیس طاہر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے1400میگاوارڈ پروجیکٹ کی منظوری دیدی ہے، جس سے گلگت بلتستان میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ بھاشا ڈیم کیلئے 38 ہزار ایکڑز مین درکار ہے جس میں سے19 ہزار حاصل کر لی گئی ہے باقی کیلئے بھی کام جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق جس میں وزارت کے کام کے طریقہ کار اور چیئرمین سینیٹ کو گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ سہولت میں کم رفتاری اور تھری جی سہولت کے نہ ہونے کی عرضداشت کے علاوہ دوسرے امور زیر بحث آئے۔ اجلاس میں وفاقی سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان سے شاہد عباس کی جانب سے ایک پٹیشن چیئرمین سینیٹ کو دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی سہولت انتہائی سست ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس لئے یہاں 3G  کی سہولت کی درخواست کی گئی ہے، گزشتہ دورہ کے موقع پر وزیر امورکشمیر و گورنر گلگت بلتستان برجیس طاہر سے بھی لوگوں نے اس بات کا مطالبہ کیا تھا۔ سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ اس منظوری کے بعد ہمیں تین ماہ کا عرصہ درکار ہوگا اور اگر پی ٹی اے نے ہمارے ساتھ تعاون کیا تو اگلے90 روز میں ہم گلگت بلتستان 3G کے نیٹ ورک کو لاؤنچ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء کے آرڈر کے تحت گلگت بلتستان کا اپنا چیف منسٹر اور گورنر ہوگا جو آرٹیکل ڈی 2  سے متعلق ہے اور آرٹیکل257 کہتا ہے کہ یہ پاکستان کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کا مقصد ان کی معاونت اور ان کی مدد کرنا ہے۔ اس کیلئے کونسل بنائی گئی ہیں جس کے چیئرمین وزیراعظم پاکستان ہوتے ہیں، جس طرح کا تعاون کشمیر کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت اور آزاد کشمیر کو بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈ بجٹ کے علاوہ بھی حکومت پاکستان کی جانب سے بھی دئیے جاتے ہیں، ترقیاتی منصوبوں کیلئے47 ارب جی بی کیلئے اور 47ارب آزاد کشمیر کیلئے دئیے گئے، جس میں اسلام آباد سے مظفرآباد ریلوے ٹرک کشمیر سے گلگت بلتستان روڈ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے جی بی کیلئے ٹنل پروجیکٹ کی منظوری دی گئی ہے جس کا تقریباً زیادہ تر کام مکمل ہو چکا ہے۔

اس موقع پر وزیرامور کشمیر وگلگت بلتستان نے کہا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 1400 میگاوارڈ پروجیکٹ کی منظوری دی ہے جس سے گلگت بلتستان میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا، اس کیلئے بھاشا ڈیم بنایا جائے گا جس کیلئے38 ہزار ایکڑ زمین درکار ہے جس میں سے19 ہزار حاصل کر لی گئی ہے اور باقی کیلئے بھی کام جاری ہے، بہت جلد وہ بھی حاصل کرلی جائے گی، وہاں کے لوگوں نے اس زمین کیلئے25فیصد پیسے مانگے ہیں جسے وزیراعظم پاکستان نے اس کی منظوری دے دی ہے۔

برجیس طاہر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے پی ایس ڈی پی سے 47 ،47 ارب رکھے گئے ہیں راولپنڈی سے مظفرآباد موٹر وے، ریلوے لائن، کیل سے گلگت بلتستان سٹرکیں اور شاؤنٹر پاس کی پی سی ون بن چکا ہے۔ دریائے اسکردو، ہنزہ، گلگت پر مشتمل دریائے سندھ سے گلگت بلتستان کے ڈیموں سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی اور آزاد کشمیر کے دریاؤں سے 18 ہزار کلو میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے دیا میر بھاشا ڈیم سے 14 سو ارب کے اخراجات کے ذریعے 45 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی بونچھی ڈیم سے 75 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ ہے گلگت بلتستان کے ندی نالوں پر چھوٹے چھوٹے منصوبوں کے ذریعے 5 سے 20 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے ہیں وزیراعظم نے 14 میگاواٹ بجلی منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے جس سے گلگت شہر میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو گیا ہے اور گلگت میں اڑھائی ارب روپے سے کاڈیالوجی انسٹی ٹیٹوٹ کی منظوری دیدی گئی ہے۔

سینیٹر باز محمد کی طرف سے بھاشا ڈیم کی کاغذاتی کارروائی کے سوال پر وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ ڈیم 38 ہزار ایکٹر پر مشتمل ہوگا 19 ہزار ایکٹر سرکاری زمین حاصل کر لی گئی ہے 2009 کے معاہدے کے تحت تین سال میں ادئیگیاں کرنی تھیں تاخیر کی وجہ سے 25 فیصد اضافی رقم کے15 ارب زائد ادا کرنے پڑے 40 ہزار کے قریب لوگ جنہوں نے اپنے آباؤ اجداد کی قبریں دیں۔ حکومت تنازعہ کھڑا کرنا نہیں چاہتی تھی گلگت بلتستان حساس علاقہ ہے پاک چین راہداری منصوبے کا یہ علاقہ بھی گزر گاہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی پی میں الیکشن ہوئے تو وہاں کی مخالف ترین جماعتوں نے بھی ایک دوسرے پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگایا۔
خبر کا کوڈ : 482539
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش