QR CodeQR Code

کراچی میں پولیس اہلکاروں کے قتل کی تفتیش فارنزک رپورٹس اور دعوؤں سے آگے نہ بڑھ سکی

10 Oct 2015 12:27

اسلام ٹائمز: رواں برس کراچی میں اب تک 75 پولیس افسران و اہلکار دہشتگردی کا نشانہ بن چکے ہیں، لیکن تفتیشی پولیس اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قاتلوں کو پکڑنے میں ناکام اور اعلیٰ پولیس حکام ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر تاحال صرف اور صرف بلند و بانگ دعوے اور زبانی جمع خرچ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔


رپورٹ: ایس جعفری

شہر قائد کے علاقے بہادر آباد میں دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں کالعدم مذہبی تنظیم کے ملوث ہونے، واقعے میں استعمال ہونے والی پستول کے اس سے قبل بھی کئی وارداتوں میں استعمال ہونے، اور گلبہار میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ میں استعمال شدہ اسلحہ اس سے قبل بھی پولیس اہلکاروں پر حملوں میں استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، لیکن پولیس اہلکاروں پر حملوں کی تفتیش مبینہ دہشتگردوں کے خاکوں اور فارنزک رپورٹس سے آگے نہ بڑھ سکی۔ تفصیلات کے مطابق 8 اکتوبر کو بہادرآباد میں چار مینار چورنگی کے قریب نامعلوم دہشتگردوں کے حملے میں گشت پر معمور نیو ٹان تھانے کے دو پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل عبدالغفار اور کانسٹیبل پرویز جاں بحق ہو گئے تھے، جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے سات خول ملے تھے، جنہیں تجزیئے کیلئے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا تھا، جبکہ علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی تحویل میں لے لی گئی تھیں، جس کے ابتدائی مشاہدے سے پتا چلا تھا کہ دہشتگرد ایک موٹر سائیکل اور گاڑی پر سوار تھے، تاہم فائرنگ موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے کی۔

بہادر آباد میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کے 7 خول کی فرانزک رپورٹ میں تصدیق ہوگئی ہے کہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں کالعدم مذہبی تنظیم ملوث ہے۔ فارنزک رپورٹ کے مطابق اسی نائن ایم ایم پستول کو رواں سال ناظم آباد میں ہیڈ کانسٹیبل غفور اور کانسٹیبل فاروق کے قتل میں بھی استعمال کا گیا تھا، جبکہ ناظم آباد میں کانسٹیبل شاہ میر اور عزیز بھٹی میں پیپلز پارٹی کے کارکن احسان دانش کو اسی نائن ایم ایم پستول سے قتل کیا گیا۔ دہشتگردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والے دونوں پولیس اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت سب انسپکٹر اشتیاق کی مدعیت میں نیو ٹاؤن تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب 8 اکتوبر کے روز ہی گلبہار میں بھی دہشتگردوں نے دو ٹریفک پولیس اہلکاروں مہدی زمان اور چن زیب کو ددہشتگردی کا نشانہ بنایا تھا، واقعہ میں دونوں اہلکار شدید زخمی ہوگئے تھے، جس میں مہدی حسن کی حالت تشویشناک ہے، تاہم چن زیب کو بلٹ پروف جیکٹ کی وجہ سے معمول زخم آئے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ میں استعمال اسلحہ کی فارنزک رپورٹ کے مطابق فائرنگ میں استعمال ہونے والا یہی اسلحہ اس سے قبل بھی پولیس اہلکاروں پر حملوں میں استعمال ہو چکا ہے، اسی اسلحہ سے پہلے بھی دو وارداتیں کی جا چکی ہیں، رپورٹ کے مطابق اسی اسلحہ سے 30 ستمبر کو ملیر کے علاقے کالابورڈ میں ٹریفک پولیس اہلکار اے ایس آئی ذوالفقار حسین کو اور 5 اکتوبر کو گلستان جوہر کے علاقے پہلوان گوٹھ بلاک 9 سونیری اپارٹمنٹ کے پاس موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے 40 سالہ ذاکر حسین ولد میر محمد حسین کو بھی اسی اسلحہ سے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ گلبہار میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کا مقدمہ بھی انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے، جبکہ ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی ہے۔

قابل ذکر بات ہے کہ 8 اکتوبر کو دو پولیس اہلکاروں اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ سے پہلے بھی کراچی کا علاقہ بہادر آباد دہشت گردوں کا پسندیدہ اسپاٹ رہا ہے، امریکی خاتون ڈاکٹر ڈیبرا لوبو، ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء اور رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل، نجی نیوز چینل کی ڈیجیٹل سیٹلائیٹ نیوز گیدرنگ (ڈی ایس این جی) وین پر حملے سمیت، ٹریفک پولیس اہلکاروں کو بھی یہیں نشانہ بنایا گیا، تاہم پولیس ابھی تک کسی بھی واقعے میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ واضح رہے کہ شہر قائد میں رواں برس اب تک دہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں 75 پولیس افسران و اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے علاوہ ایک ایس ایس پی اور 3 ڈی ایس پی بھی شامل ہیں، لیکن اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ تفتیشی پولیس اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قاتل کسی بھی دہشتگرد کو پکڑنے میں ناکام ہے، پولیس اہلکاروں پر حملوں کی تفتیش مبینہ دہشتگردوں کے خاکوں اور فارنزک رپورٹس سے آگے نہ بڑھ سکی، اور اعلیٰ پولیس حکام ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر تاحال صرف اور صرف بلند و بانگ دعوے اور زبانی جمع خرچ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔


خبر کا کوڈ: 489969

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/489969/کراچی-میں-پولیس-اہلکاروں-کے-قتل-کی-تفتیش-فارنزک-رپورٹس-اور-دعوؤں-سے-آگے-نہ-بڑھ-سکی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org