0
Saturday 31 Oct 2015 18:45

مقبوضہ کشمیر، کربلا کانفرنسز

مقبوضہ کشمیر، کربلا کانفرنسز
رپورٹ: جاوید عباس رضوی

شہر سرینگر کے ایک تاریخی علاقہ پاندریٹھن میں شہدائے کربلا کی یاد میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس کو شہید مطہریؒ فکری و ثقافتی مرکز کشمیر، نے انجمن اسلامیہ پاندریٹھن کے تعاون سے منعقد کیا۔ کانفرنس کی ابتداء میں آقای جواد محدثی کی شہرہ آفاق کتاب ’’انسانیت کے نام کربلا کا پیغام‘‘ کی تلخیص بہ نام ’’کربلا کا اخلاقی پیغام‘‘ کا مسابقہ بھی ہوا۔ کانفرنس نشست اول میں تلاوت قرآن کریم کا شرف سید شہنواز حسین نے حاصل کیا۔ تلاوت کے بعد ذیشان علی شلوتی نے سلام پیش کیا۔ اس کے فوراً بعد نگران سیکرٹری تنظیم المکاتب کشمیر ڈاکٹر میر محمد ابراہیم نے ’’ولایت فقیہ عصری چیلنجوں کے مقابلے میں الٰہی پناہ گاہ‘‘ کے زیر عنوان موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ کربلا کانفرنس سے خطاب میں مولانا علی محمد جان نے ’’مثالی عزاداری‘‘ کے اصول و قوانین ذکر کرتے ہوئےکہا کہ عزاداری کے ارکان کو منطقی اورعقلی ہونا چاہیئے، موصوف نے سامراجی سنی گروہ (CIA) کہ جس نے دنیا میں داعش پیدا کی اور شیعہ گروہ (MI6) سے امت اسلامیہ کو آگاہ کیا کہ وہ ان استعماری ایجنٹوں کے بہکاوے میں آکر ایک دوسرے کے دشمن نہ ہوں، نیز رہبر کے فرمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اہل سنت برادران کے مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ ’’عزاداری ہر انسان کی فطرت میں شامل ہے جبکہ کچھ لوگ اس کا انکار کرتے نظر آتے ہیں مگر اندر سے وہ اس آواز فطرت کو نہیں دبا پاتے‘‘۔

دوسری نشست کے آغاز میں تلاوت کے بعد عاشق حسین نے اپنا منظوم کلام پیش کیا۔ انکے بعد مولانا پیر سمیر صدیقی نے ’’حسینؑ میراث نبوی (ص) کا پاسدار‘‘ کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ، حسینیت ؑ ایک ایسی عظیم درسگاہ ہے جو ہمیں ہر دور کے طاغوت کے مقابلے میں نبرد آزما ہونا سکھاتی ہے، یزیدیت ایک ایسا تفکر ہے جو ہر دور میں انسانوں کی گمراہی کا سبب بنے گا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا آغا سید یوسف موسوی نے ’’ولایت پذیری‘‘ کے عنوان پر عمیق گفتگو کی۔ اس کے بعد گذشتہ مسابقاتی کتاب ’’قرآن و اہل بیتؑ‘‘ و ’’کربلا کا اخلاقی پیغام‘‘ نامی کتاب کے مسابقاتی امتحان میں ممتاز آنے والے طلاب کو نقد انعامات سے نوازا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ کربلا پر مبنی تین کتب ’’کربلا کا اخلاقی پیغام‘‘، ’’انسانیت کے نام کربلا کا پیغام‘‘ اور ’’میں زندہ ہوں‘‘ نامی کتب کی رسم اجراء بھی کی گئی۔ اس کے بعد مولانا غلام حسین متو نے ’’کربلا کے عصری تقاضے‘‘ کے عنوان پر گفتگو کی۔ موصوف نے ایک تمثیل کے ذریعے سے یہ پیغام دیا کہ مغرب کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ وہ انسانوں سے انکی انسانیت کو چھین لی ہے۔ سید امتیاز حسین جو کہ اسٹیج سیکریٹری تھے، نے کہا کہ ہم جوان اب بیدار ہوچکے ہیں ہم کو معلوم ہے کہ کب رہبر نے کیا خطاب کیا ہے و۔۔۔۔ دنیا و دنیا پرست افراد ہم کو دھوکہ دینے کی کوشش بھی نہ کریں کہ ہم ہر طرح کے دھوکے کو پہچانتے ہیں۔ کانفرنس کے اختتام پر مصائب حضرت سکینہ ؑ بیان کئے گئے جس کے فوراً بعد مرثیہ و نوحہ خوانی کی گی۔

درایں اثنا تاریخی خانقاہِ معلی میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد ہوا، جس میں وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے عاشقانِ رسول اور محب اہل بیت (ع) نے شرکت کی۔ نمازِ ظہر سے قبل میرواعظ کشمیر مولانا مولوی ریاض احمد نے کہا ہے کہ حضرت امام عالی مقام امام حسین (ع) نواسہ رسول اکرم (ص) نے کربلا کے میدان میں باطل کے خلاف جو جہاد محض رضا اللہ اور آنحضور (ص) کے پاک مشن کو تاقیامت زندہ رکھنے کیلئے لڑا وہ پوری عالم انسانیت کی بقا کیلئے مشعل راہ ہے۔ عدل و انصاف، مساوات اور انسانیت کے عظیم اصولوں خاص کر دین اسلام کے خاطر جو عظیم شہادت حضرت حسین (ع) نے کربلا میں راہ خدا پیش کی رہتی دنیا تک انسانیت اُس پر عش عش کرتی رہے گی، انہوں نے کہا کہ اہلبیت (ع) کی محبت ہمارے ایمان کی نشانی ہے۔


ساتھ ہی ساتھ کل مورخہ 1 نومبر جموں و کشمیر اسلامک مشن کے اہتمام سے اپنی نوعیت کی چھٹی ’’شہداء کربلا کانفرنس‘‘ منعقد ہونے جارہی ہے۔ اسلامک مشن کے سربراہ سید بلال احمد کرمانی نے اسلام ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس ہوٹل شاہ عباس واقع سرینگر میں منعقد ہوگی جس میں میر واعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق بطور مہمان خصوصی شامل ہونگے جبکہ دیگر مقررین شہدائے کربلا خصوصاً حضرت امام حسین (ع) کی عظمت و شجاعت پر اظہار خیال کریں گے۔ کانفرنس میں متوقع مقررین میں میرواعظ عمر فاروق، پیر سمیر صدیقی، انجینئر نذیر احمد، پیر سوید احمد، مولانا الطاف ندوی، غلام علی گلزار، پہر نذیر احمد قادری، پیرزادہ جاوید اقبال، مظفر احمد قادری اور خطبہ صدارت علامہ سید محمد اشرف اندرابی پیش کریں گے، کانفرنس میں نظامت کے فرائض سید آصف رضا انجام دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 494863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش