0
Tuesday 24 Nov 2015 02:05

دنیا بھر میں امریکی مداخلت کی تاریخ ''مردہ باد امریکہ'' (2)

دنیا بھر میں امریکی مداخلت کی تاریخ
تحریر: صابر کربلائی
(ترجمان فلسطین فائونڈیشن پاکستان)

گذشتہ سے پیوستہ
جاپان میں لاکھوں انسانوں کا خون پینے کے بعد یہ شیطان امریکہ یونان پر حملے کرنے میں 1948ء سے 1949ء تک مصروف رہا، اس کے ساتھ ساتھ 1948ء میں ہی فلپائن پر بھی حملے کا آغاز کیا، جو 1953ء تک جاری رہا اور ہزاروں بے گناہوں کا خون بہایا جاتا رہا۔ 1950ء میں امریکہ نے پورتریکو پر حملے کا آغاز کیا اور ساتھ ہی ساتھ 1950ء میں ہی کوریا پر بھی حملہ کر دیا، جو 1953ء تک جاری رہا، یعنی بیک وقت امریکہ کئی کئی ممالک پر حملوں میں مصروف رہا۔ کوریا، پورتریکو اور فلپائن سے فرصت پاتے ہوئے شیطان بزرگ امریکہ نے 1958ء میں لبنان پر حملہ کر دیا اور ساتھ ساتھ اسی سال میں یعنی 1958ء میں ہی ایک مرتبہ پھر پانامہ امریکی حملوں کا نشانہ بنا۔ اس کے بعد 1959ء میں امریکی فوج لاؤس میں گھس گئی اور ساتھ ساتھ 1959ء میں ہی ہیٹی کو بھی ایک مرتبہ پھر امریکی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ بغیر کسی تعطل کے امریکہ نے 1960ء میں اکواڈور میں فوجی کارروائی شروع کی۔ اس کے ساتھ ہی 1960ء میں پانامہ پر پھر حملہ کر دیا۔

جس طرح امریکہ نے دنیا بھر اور بالخصوص جاپان کے شہروں ہیرو شیما اور ناگاساکی میں لاکھوں افراد کو لقمہ اجل بنایا، اسی طرح امریکہ کا ایک شیطانی کارنامہ ویت نام میں سامنے آیا کہ جہاں امریکہ نے 1965ء میں حملے اور قبضے کا آغاز کیا اور یہاں 1973ء تک موجود رہا، جس کے نتیجے میں ویتنام (ویت نام ) میں ہزاروں بے گناہ ویت نامی شہری ہلاک کر دیئے گئے۔ ایک طرف امریکہ ویت نام میں خون کی ندیاں بہا رہا تھا تو ساتھ ساتھ 1966ء میں امریکی افواج گوئٹے مالا پر حملہ کرنے میں مصروف تھیں، جبکہ اسی برس 1966ء ہی میں امریکا فلپائن کے خلاف انڈونیشیا کی فوجی حمایت کرنے میں بھی پیش پیش تھا۔ اس کے بعد 1971ء سے 1973ء تک امریکہ نے لاس اینجلس پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری رکھا اور فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔ 1972ء میں امریکہ نے دوبارہ نکاراگوآ کو اپنا نشانہ بنایا، 1980ء ایرانی شہر طبس میں فوجی کارروائی کی، البتہ اس کارروائی میں امریکہ کو شدید منہ کی کھانی پڑی، لیکن امریکہ چونکہ اپنی شیطانی خصلت کے مطابق دنیا کے ہر ملک پر مداخلت اور حملے کرنے کا عادی رہا، تاہم ایران پر بھی اس نے ایسا ہی کیا۔

1983ء میں امریکہ نے گرینینڈا میں فوجی مداخلت شروع کر دی اور 1986ء میں لیبیا کو نشانہ بناتے ہوئے لیبیا میں شدید بمباری کی۔ 1988ء میں ہنڈراس ایک مرتبہ پھر امریکی نشانے پر آگیا، اسی طرح 1980ء میں امریکہ نے ایران میں اپنی ناکام فوجی کارروائی کا انتقام ایران سے 1988ء میں اس طرح سے لیا کہ ایک ایرانی مسافر ہوائی جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا اور عملے سمیت 290 بے گناہ مسافر شہید ہوگئے۔ 1989ء میں ورجن جزائر میں امریکی دہشت گردانہ پالیسیوں کے خلاف اٹھنے والی امریکہ مخالف عوامی تحریک کی سرکوبی کرنے کے لئے بھی امریکہ نے اپنے آپ کو پیچھے نہ رکھا، 1991ء پہلی خلیجی جنگ میں عراق کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرنے میں بھی امریکہ پیش پیش رہا، البتہ ماضی میں امریکہ عراق کو ایران کے خلاف ہونے والی آٹھ سالہ جنگ میں بھرپور مدد بھی فراہم کرتا رہا تھا۔ 1992ء سے 1994ء تک امریکہ نے صومالیہ پر قبضہ جاری رکھا اور شہریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کیا۔ 1998ء میں امریکہ نے سوڈان پر بھی حملہ کر دیا اور 1999ء میں NATO میں شامل ممالک کی مدد سے یوگوسلاویہ پر جنگ مسلط کی، یہ جنگ 78 روز تک لڑی گئی اور اس عرصے میں یوگوسلاویہ ٹوٹ کر 3 حصوں میں تقسیم ہوگیا جو کہ مکمل طور پر امریکی منصوبہ سازی کا نتیجہ تھا۔

2001ء میں نائن الیون کا الزام بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ کہ جسے ماضی میں امریکہ نے خود ہی مدد فراہم کی تھی، اس کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے القاعدہ کی بیخ کنی کے بہانے افغانستان میں فوجیں اتار دیں، جنگ لڑی، قبضہ کیا اور ہزاروں بے گناہ افغانیوں کا خون پانی کی طرح بہا دیا۔ بالآخر دنیا کے سامنے یہ بات بھی آ ہی گئی اور ثابت ہوا کہ امریکہ نے خود ہی القاعدہ کو بنایا تھا، پروان چڑھایا تھا، مسلح کیا تھا اور دہشت گردی اور چھاپہ مار کارروائیوں کی تربیت دی اور فنڈز مہیا کئے تھے۔ 2003ء میں اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر عراق پر چڑھائی کی اور دوبارہ قبضہ کر لیا، 2011ء قذافی حکومت کے اختتام اور عوامی انقلاب کی کامیابی کے بعد لیبیا پر حملہ کر دیا، 2011ء میں ہی سوریہ (شام) میں منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے دہشت گرد گروہوں کی علی الاعلان حمایت اور اُن کو اسلحہ اور تربیت مہیا کرنے میں شیطان بزرگ امریکہ پیش پیش رہا۔

2011ء میں ہی امریکہ نے بحرین میں عوامی و اسلامی تحریک کی سرکوبی کے لئے آل خلیفہ حکومت کی سرکاری طور حمایت کی، 2015ء میں یمن کے عوامی و اسلامی انقلاب کو کچلنے کے لئے سعودی فوجیوں کی یمنی سرحدوں میں دخالت اور جنگ کی مکمل حمایت کے ساتھ ساتھ امریکی اسلحہ کی فراہمی کو یقینی بنانا بھی امریکہ کے کالے کارناموں میں سرفہرست ہے۔ امریکی سیاہ تاریخ کو دیکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ امریکہ ایک سائیکو مریض ہے، جو ہر وقت کسی نہ کسی سے لڑائی کرنے میں مصروف عمل رہتا ہے، یا یہ کہ امریکی عوام پر مسلط رہنے والے تمام حکمران دماغی طور پر متوازن نہ تھے۔ بہرحال دنیا سوال اٹھاتی ہے کہ آخر امریکہ مردہ باد کے نعرے کیوں لگائے جاتے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی سمجھ دار اور باشعور انسان امریکہ کی اس مختصر مگر مظلوموں کے خون سے تر تاریخ کا مطالعہ کرے تو یقیناً ایک مرتبہ وہ ضرور ''امریکہ مردہ باد'' کہے گا۔
خبر کا کوڈ : 499128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش