0
Saturday 19 Dec 2015 07:59

پاراچنار دھماکے کے خلاف کرم یکجہتی کونسل کا احتجاجی اجتماع

پاراچنار دھماکے کے خلاف کرم یکجہتی کونسل کا احتجاجی اجتماع
رپورٹ: قاری عبد الحسین

عیدگاہ میں 13 دسمبر کو ہونے والے بم دھماکے میں ہونے والے شہداء کی یاد میں کرم یک جہتی کونسل کے زیر اھتمام جمعہ 18 دسمبر کو ایک احتجاجی اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں فوج اور ایف سی کی مکمل ناکہ بندی کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ جمعرات کے دن سول اور فوجی انتظامیہ کی بھرپور کوشش اور مختلف قسم کے پیشکشوں کے باوجود یکجہتی کونسل نے اجتماع سے دستبردار ہونے پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔ تنظیمی ذرائع کے مطابق رات بارہ بجے تک مسلسل انتظامیہ نے کونسل کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ جمعہ کو ہونے والے احتجاج کو دو تین دن موخر کردیا جائے۔ انہوں نے یہ موقف اختیار کررکھا تھا کہ چونکہ تین خودکشوں کے داخلے کی موثق اطلاع ہے۔ اور اگر اجتماع میں دھماکہ ہوگیا تو ایک تو جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔ نیز دھماکے کے نتیجے میں نقض امن اور فرقہ ورانہ فسادات کا بھی شدید اندیشہ ہے۔ تاہم کونسل نے اجتماع سے دستبردار ہونے پر کسی قسم کی سودا بازی سے گریز کیا۔
مـذاکرات سے جب مایوس ہوگئے تو سول اور فوجی انتظامیہ نے اجتماع کو طاقت کے بل بوتے پر روکنے کی ٹھانی۔ چنانچہ صبح سویرے پاراچنار شہر اور اسکی طرف آنے والے تمام داخلی راستوں پر مقامی پولیس، ایف سی اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ بازار میں بھاری نفری کی مسلسل گشت رہی۔ اور اس دوران دوکانداروں کو اپنی دوکانیں کھولنے سے منع کردیا گیا۔ خصوصا طوری قبرستان، جہاں اجتماع کا انعقاد ہونا تھا، کو چاروں جانب سے فوج نے محاصرہ کررکھا تھا۔ اس طرف کسی فرد کو آنے نہیں دیا جاتا تھا۔ بازار کی جانب گاڑیوں کا داخلہ بالکل ممنوع تھا۔ تاہم لوگ پھاٹکوں میں گاڑیوں سے اتر کر پیدل ہی بازار آتے رہے۔ دس بجے تک چونکہ لوگوں کی تعداد کم تھی۔ پولیس اور ایف سی کی عمل داری رہی۔ لیکن جیسے ہی لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو لوگ جلوس کی شکل میں لبیک یا حسین کے نعرے لگاتے ہوئے آگے بڑھنا شروع ہوگئے۔ لوگوں کا جوش وخروش دیکھ کر ایف سی نے پسپائی اختیار کی۔ اور طوری قبرستان کا خالی پلاٹ شرکاء سے بھر گیا۔
اجتماع سے تحریک حسینی کے صدر مولانا منیر حسین جعفری، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے صدر مولانا یوسف حسین، مجلس کے سابق صدر علامہ سید صفدر علی شاہ نقوی، انصار الحسین کے رہنما مولانا سید معین حسین الحسینی، ایم ڈبلیو ایم کے مقامی صدر ریاض حسین نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب کے دوران مقررین نے حالیہ بم دھماکے کی پر زور مذمت کی۔ اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کا حکومت کو پہلے ہی سے علم ہے۔ جبکہ ذمہ داری قبول کرکے انہوں نے اس گھناونے جرم کا اعتراف خود ہی کرلیا ہے۔ 
انہوں نے گزشتہ دنوں چہلم کے دوران ہونے والے بوشہرہ واقعے پر حکومت کی خاموشی پر بھی کڑی تنقید کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یزید کی حمایت میں اربعین جیسے حساس دن کو سرکاری روڈ بلاک کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔ 
اس دوران تحریک حسینی کے صدر نے کہا کہ اہل سنت کے اہم عمائدین، جن میں سے جندڑی سے تعلق رکھنے والے فخر زمان قابل ذکر ہے، نے بوشہرہ واقعے پر معافی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یزید اور یزید جیسے تمام ظالموں ان کے آباو اجداد سے برات کا اعلان کرتے ہیں۔ تحریک حسینی کے صدر نے حکومت کی جانب سے پر امن احتجاج کی راہ میں روڑے اٹکانے پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین قتل بھی کریں اور پھر اسکی ذمہ داری  بھی لیں۔ انکے خلاف کوئی خاص کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ جبکہ شیعوں کو اپنی مظلومیت پر احتجاج تک کرنے سے روکا جاتا ہے۔
مقررین نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ دھماکہ کرکے ہمارا قتل عام بھی کیا گیا۔ افسوس یا کسی قسم کی ہمدردی کے بجائے مخالفین نے بگن اور دیگر مقامات پر سرکاری اہلکاروں کی موجودگی میں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا کیا۔ اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ پاراچنار سے پشاور جانے والی گاڑیوں پر بگن کے مقام پر پتھراو بھی کیا گیا۔ 
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دشمنوں، جوکہ در اصل پاکستان کے بھی دشمن ہیں، سے کوئی گلہ نہیں کرتے۔ بلکہ ہمارا گلہ اپنے وطن عزیز کے ناخداوں خصوصا راحیل شریف سے  یہ ہے کہ کیا ہم اس ملک کے باشندے نہیں۔ کیا اسلام کا یہی حکم ہے کہ ملک کے مختلف باشندوں میں تفریق کرکے انکے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے۔ مقررین نے گزشتہ سال آرمی پبلک سکول پشاور میں ہونے والے دھماکے کی بھی شدید مذمت کی اور اس سانحے میں شہید ہونے والے ننھے پھولوں اور انکے شفیق اساتذہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ 
ساڑھے بارہ بجے پروگرام پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوگیا۔ پروگرام کے بعد نیاز تقسیم کیا گیا۔ تاہم انتظامیہ کو اسکے بعد بھی خدشہ تھا کہ نماز ظہرین کے بعد تحریک علیحدہ طور پر مدرسہ سے جلوس نکالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ چنانچہ دو بجے تک پاراچنار شہر میں پولیس اور ایف سی کا گشت جاری تھا۔
خبر کا کوڈ : 506108
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش