0
Sunday 20 Dec 2015 13:52

لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
تحریر: ابو فجر لاہوری

دنیا میں دہشتگردی کو فروغ دینے اور القاعدہ سمیت داعش جیسی انسانیت دشمن تنظیمیں "پیدا" کرنیوالے آج خود اِن کے دام میں آگئے ہیں۔ سعودی عرب نے جو آگ دنیا کیلئے لگائی تھی، آج وہ سعودی عرب کے اپنے دروازے پر آگئی ہے۔ یمن میں کیا ہوا، پہلے ایک لطیفہ پڑھ لیں، ایک ندی پر شیر پانی پی رہا تھا، اس سے ذرا فاصلے پر بکری کا میمنہ بھی پانی پی رہا تھا، جس طرف سے پانی آ رہا تھا، شیر اس طرف تھا، بکری کا میمنہ دوسری طرف، شیر نے میمنے کو دیکھا تو کہا تم پانی گدلا کر رہے ہو، تم دیکھ نہیں رہے، میں (بادشاہ سلامت) پانی پی رہا ہوں۔ میمنے نے عاجزی سے جواب دیا، حضور جس طرف سے آپ پانی پی رہے ہیں، اس طرف سے تو پانی آ رہا ہے، جبکہ میں تو آپ کے بعد ہوں، آپ کی طرف سے آنے والا پانی، میں پی رہا ہوں، پھر یہ کیسے ہوگیا کہ میں پانی گدلا کر رہا ہوں، جبکہ پانی آپ کی طرف سے میری طرف بہہ رہا ہے۔ شیر کو یہ گستاخی نہ بھائی اور غریب میمنے کا جو انجام ہوا وہ سب جانتے ہیں۔

ایسا ہی کچھ سعودی عرب نے یمن کے ساتھ کیا۔ یمن کے نہتے اور بے گناہوں پر چڑھائی کرنے کیلئے سعودی عرب نے بہانہ بنایا کہ وہ سعودی عرب پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یمن کی جانب سے کبھی بھی یہ دھمکی نہیں دی گئی۔ ہمیشہ یمن والوں نے یہ کہا وہ حرمین شریفین کا آل سعود سے بڑھ کر احترام کرتے ہیں، لیکن چونکہ سعودی عرب اس زعم میں ہے کہ وہ جنگل کا بادشاہ ہے، تیل کی دولت نے اسے مغرور بنا کر رکھ دیا ہے، تو یہ اُس نے فیصلہ کرنا ہے کہ کون حملہ کرنے کا سوچ رہا ہے۔ اسی بادشاہت کے زعم میں ہی سعودی عرب نے یہ فرض کر لیا کہ یمن سعودی عرب پر حملہ کر رہا ہے اور اسی مفروضے کے تحت سعودی عرب نے اتحادیوں سے مل کر یمنیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ یمن میں ہسپتالوں، سکولوں حتیٰ کہ "اللہ کے گھروں" کو بھی اللہ کے گھر کے نام پر بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ مساجد میں پڑے قرآن مجید تک شہید کر دیئے گئے۔ صرف اس لئے کہ سعودی عرب کے ساتھ یمن ندی سے پانی پینے کی جسارت کر رہا تھا۔

یمن کا تو کوئی قصور بھی نہیں تھا اور انہوں نے دھمکی بھی نہیں دی تھی، لیکن اب داعش نے کھلے عام سعودی عرب پر حملے کی دھمکی دے دی ہے۔ سعودی عرب نے امریکی ایما پر جو نام نہاد "مسلم اتحاد" بنایا ہے، جس کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ دہشتگردی کو روکا جائے گا، لیکن جن ممالک کو اتحاد میں شامل کیا گیا، اس سے تو لگتا ہے کہ یہ دہشتگردی کو روکنے نہیں بلکہ دہشت گردی کو فروغ دینے کا اتحاد ہے، کیونکہ دہشتگردی کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک شام اور عراق ہیں، جنہیں شیطان بزرگ نے اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ جھوٹ کی بنیاد پر ان پر چڑھائی کی اور ان مسلم ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ شام میں اس وقت بھی داعش کی کارروائیاں جاری ہیں۔ کچھ علاقوں پر داعش کا قبضہ بھی ہے لیکن شام کو اس اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا، کیونکہ شام کا جرم بڑا ہے، شام کا جرم یہ ہے کہ وہ دہشتگردوں کیساتھ نبردآزما ہے، وہ دہشتگردی کیخلاف لڑ رہا ہے جبکہ اس نئے بننے والے اتحاد میں وہ ممالک شامل ہیں، جو کسی نہ کسی انداز میں دہشت گردی پھیلانے میں ملوث رہے ہیں۔ اب ممکن ہے وہ اس ایجنڈے پر "متحد" ہوئے ہوں کہ دہشتگردی کروانے کا نیا انداز کیا ہوگا۔

سعودی عرب مسلمانوں کیلئے مقدس ترین ملک ہے۔ دنیا میں حرمین شریفین سے بڑھ کر کوئی مقام مقدس نہیں، لیکن داعش نے حملوں کی دھمکی دے کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ مسلمان نہیں، اب سعودی عرب کو چاہیئے کہ داعش کے حملے سے پہلے ہی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کرکے اسے صفحہ ہستی سے مٹا دے، کیونکہ یمن والے تو حملہ کرنا ہی نہیں چاہتے ہیں جبکہ داعش نے تو باقاعدہ حملے کی دھمکی دی ہے تو اس سے پہلے داعش کے دہشت گرد آل سعود کے محلات کو نشانہ بنائیں، سعودی عرب پہلے ہی ان کا صفایا کر دے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ داعش سعودی عرب پر حملہ کرتی ہے یا آل سعود داعش کو صفحہ ہستی سے مٹاتے ہیں، کیونکہ داعش کو بنانے والا بھی خود سعودی عرب ہے اور اب اگر اس درندہ صفت تنظیم کا خاتمہ بھی سعودی عرب کے ہاتھوں سے ہو تو یہ اچھا فیصلہ ہوگا۔ داعش کے خاتمہ سے اسرائیل اور امریکہ کو تکلیف تو ہوگی، لیکن سعودی عرب بچ جائے گا۔ اب اپنی بقا کیلئے سعودی عرب کو یہ اقدام تو کرنا پڑے گا، ورنہ سعودی عرب نے دنیا میں جس آگ کو سلگایا تھا، آج وہ اسے ہی جلانے کے درپے ہے۔

مبصرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ اتحاد امریکہ بہادر کی ایما پر بنایا گیا ہے، کیونکہ دہشتگردی کی آگ سلگانے کا سہرا تو امریکہ کے ہی سر ہے اور اس میں دیگر یورپی ممالک نے بھی حصہ بقدر جثہ ڈالا، اب فرانس اور امریکہ میں ہونیوالے حملوں کے بعد امریکہ نے اپنی اسٹریٹیجی تبدیل کر لی ہے۔ امریکہ نے اب سعودی عرب کی قیادت میں 34 مسلم ممالک کو متحد کر دیا ہے۔ یہ 34 ممالک وہ ہیں جو کسی نہ کسی اندازمیں امریکہ کے "بہی خواہ" ہیں۔ ان میں سے اکثر حکمرانوں کی ڈوریاں واشنگٹن سے ہلتی ہیں۔ اسی لئے یورپ کو دہشتگردی سے بچانے کیلئے امریکہ نے ان ممالک کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ اب دہشتگردی، جس کا رخ امریکہ کی جانب ہے، اسے مسلم ممالک کی طرف موڑنے کی کوشش کی جائے گی۔

دہشتگردی کا رخ ایران، عراق اور شام کی طرف کرکے مسلم امہ کو 2 بلاکس میں تقسیم کیا جائے گا۔ پھر امریکہ اس 34 رکنی اتحاد کو اسلحہ دے گا اور اس اسلحے سے یہ ممالک اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون ناحق سے اپنے ہاتھ رنگین کریں گے۔ "لڑاؤ اور حکومت کرو" استعمار کا پرانا اور موثر ترین ہتھیار ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ اب استعمار نے ان 34 مسلمان ملکوں کو لڑانے کیلئے آمادہ کیا ہے اور یہ حسب روایت بندوق بھی سعودی عرب کے کندھے پر رکھ کر چلائی جا رہی ہے۔ بظاہر سعودی عرب میں بننے والے اس اتحاد کو واشنگٹن سے مانیٹر کیا جائے گا۔ اس حوالے سے استعمار کا ہدف ایران، شام اور عراق ہوں گے۔ ان تینوں ممالک کو ابھی سے تیاری کرنا ہوگی۔ ایران تو پہلے ہی آمادہ ہے، رہے شام اور عراق تو انہیں چاہیئے کہ ایران کے ساتھ اتحاد کرکے اپنے دفاع کو مضبوط کرلیں۔
خبر کا کوڈ : 506513
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش