0
Friday 15 Jan 2016 18:40

حدود و مقدسات اسلامی کا تحفظ و دفاع

حدود و مقدسات اسلامی کا تحفظ و دفاع
تحریر: جاوید عباس رضوی

اسلام مسلمانوں کے ہاتھوں میں امانت ہے، اسلام کی حدود اور مقدسات اسلامی کا تحفظ و دفاع تمام مسلمانوں پر واجب ہے، اسلام ہی تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان متحد ہوجائیں، آپس میں تمام تر تعلقات کو استوار و مضبوط کریں، اسلام اتحاد اسلامی پر مبنی تمام امور پر تاکید کرتا ہے، اسلام امتوں کے درمیان اخوت، بھائی چارگی، تعمیری باتوں اور ہمدلی بنائے رکھنے پر زور دیتا ہے، رہبر انقلاب اسلامی ایران سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں کہ ’’مسلمانوں کے درمیان آپسی روابط اور تعلقات کی استواری اسلام کا اہم مطالبہ ہے‘‘، دین اسلام منتشر و متنفر مسلمانوں کی سرپرستی نہیں کرتا، اسلام دہشت گردی، فرقہ بندی، گروہ زدہ ذہنیت کی ترجمانی ہرگز نہیں کرتا۔ اسلام مسلمانوں کے تمام مسالک و مشارب کے درمیان روابط کی استواری کے ساتھ ساتھ دیگر ادیان کے ماننے والوں کے درمیان افہام و تفہیم کا پاسدار ہے، اسلام دنیا کے کسی خطے میں قتل و غارتگری، انتشار، تضاد و منافرت اور دہشت گردی کا قائل نہیں، اسلام دنیا کی تمام حق پر مبنی، امن و آشتی، اخوت و بھائی چارگی، برابری اور انسیت و انسانیت پر منبی تحریکوں، تنظیموں، مملکتوں، حکومتوں اور افکار کی تعمیر، تائید اور ترجمانی کرتا ہے۔

اسلام کا تقاضا ہے کہ مسلمان آپس میں اتحاد و آپسی اخوت کا ماحول قائم رکھیں، مسلمان ایک دوسرے کے غم، رنج اور خوشی و مسرت میں شریک رہیں، اسلام تمام مسلمانوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی حدود اور مقدسات کی حفاظت اور دفاع کیا جائے، اس مطالبہ پر کان دھرتے ہوئے مسلمانوں پر واجب ہے کہ اسلام کی حدود کو سمجھا جائے، ہر ایک مسلمان سمجھے کہ صرف وہ مسلم گاؤں جسمیں وہ رہائش پذیر ہے، اسلام کی حدود میں نہیں آتا، صرف وہ شہر، ریاست، صوبہ یا ملک اسلامی حدود میں نہیں آتا بلکہ پوری کائنات اسلام کی حدود میں آتی، پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی اسلام کی حدود کے دفاع کی بات آجائے، تمام دنیا کے مسلمانوں کو اس دفاع کا حصہ بننا چاہیئے، علامہ اقبال ؒ اس شعر میں دراصل اسلامی حدود کی ہی بات کرتے ہیں:
چین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا

اسلام کی حدود کو سمجھنے کے بعد ہمیں اسلامی مقدسات کا ادراک کرنا ہوگا، ہمیں جاننا چاہیے کہ جہاں قرآن، کعبہ، قبلہ (حرمین شریفین) مقدسات اسلامی میں شامل ہوتے ہیں، وہیں پیغمبر اسلام (ص)، صحابہ کرام، اہل بیت اطہار بھی مقدسات اسلام ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ اولیاء خدا، داعیان الی الحق، امام خمینیؒ، علامہ مودودیؒ، شیخ باقر النمر، شیخ عمر، شیخ ابراہیم زکزاکی اور مطیع الرحمان نظامی کو بھی اس دائرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مقدسات اسلامی کا دفاع دین اسلام نے مسلمانوں پر لازم قرار دیا ہے، مقدسات اسلام کیا ہیں، یہ سمجھنے کے لئے علماء کرام کی رہنمائی ضروری ہے۔ ہمیں بلا تفریق مسلک و مشرب جس قدر حرمین شرفین کی ترقی، سربلندی اور تقدس کے لئے کوشاں رہنا چاہیے اس قدر ہی دیگر مقدسات اسلامی، ذوات مقدسہ کے مزارات کی حفاظت و دفاع کے لئے سرگرم رہنا چاہیے۔

شام و عراق و ایران وغیرہ میں جو مقدسات اسلامی ہیں یا ذوات مقدسہ مدفن ہیں، انکے مزارات کا دفاع اگر شام و عراق کی حکومت انجام نہیں دے رہی ہے تو دولت سے مالا مال دیگر عرب دنیا کو اس نام سے کہ وہ مقدسات اسلامی کا دفاع کریں گے، سامنے آنا چاہیے اور حرمین شریفین میں اگر حکومت غفلت شعاری سے کام لے رہی ہے اور لاکھوں حاجی مقدس سفر کے دوران خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں تو دیگر 56 مسلم ممالک کو حرمین شریفین کو دنیا بھر کے انسانوں کے لئے امن و سکون کا مقام بنانا چاہیے، کیا صحابہ کرام، اہل بیت اطہار اور اولیاء خدا کے مزارات کا تحفظ فقط شام و عراق کے مسلمانوں پر واجب ہے، کیا حرمین شریفین کو امن کا مقام بنانا 56 مسلم ممالک کو چھوڑ کر صرف ایک ملک کے ٹھیکے میں آیا ہے، ایک صاف شفاف مشترکہ نظارت کی ضرورت ہے، اسلام اپنی حدود کے تحفظ کے لئے اپنے مقدسات کے تحفظ کے لئے تمام مسلمانوں کو پکار رہا ہے، کاش کبھی کوئی دس، بیس، تیس یا چونتیس ممالک کا اتحاد مقدسات اسلام کے تحفظ کے لئے وجود میں آتا۔
دنیا کے بت کدوں میں پہلا وہ گھر خدا کا
ہم اس کے پاسباں ہیں، وہ پاسباں ہمارا
خبر کا کوڈ : 512606
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش