0
Friday 11 Mar 2016 07:32

پاراچنار، دفتر تحریک حسینی میں اجتماعی شادیوں کا اہتمام

پاراچنار، دفتر تحریک حسینی میں اجتماعی شادیوں کا اہتمام
رپورٹ: ایس این حسینی

امام خمینی ٹرسٹ کے زیراہتمام بدھ 9 مارچ کو تحریک حسینی پاراچنار کے زیر نگرانی انکے مرکزی آفس میں اجتماعی شادیوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام کے تحت کل پچاس مستحق اور نادار جوڑوں کو شادی اور گھریلو استعمال کے لئے ضروری سامان فراہم کیا گیا۔ اس حوالے سے تحریک حسینی کے دفتر میں صبح گیارہ بجے باقاعدہ پروگرام شروع ہوگیا۔ پروگرام کے دوران دولہوں کو ایک طرف کرسیوں پر بٹھایا گیا تھا، جبکہ انکے علاوہ بھی بڑی تعداد میں شرکاء دوسری جانب بیٹھے تھے۔ پروگرام کے اجتماع سے مقررین نے خطاب کیا۔ جس میں اسلام میں شادی کی اہمیت کے علاوہ علاقائی مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اس موقع پر علامہ سید افتخار حسین نقوی کے فرزند مولانا سید انتظار مہدی، تحریک حسینی کے صدر مولانا منیر حسین جعفری، علامہ سید صفدر علی شاہ نقوی اور تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی علامہ سید عابد حسین الحسینی نے خطاب کیا۔

مولانا منیر حسین جعفری نے کرم ایجنسی میں تحریک حسینی کی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک حسینی نے علاقے کے عوام کی مختلف امور میں اب تک نو کروڑ روپے کی کمک کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک نے دھماکوں اور علاقائی جنگوں وغیرہ میں زخمیوں کے مکمل علاج، شہداء کے یتیم بچوں نیز عام یتیم بچوں کو ماہانہ وظیفہ کی فراہمی، اجتماعی شادیوں کے انعقاد، معذور افراد کو مصنوعی ہاتھ اور ٹانگوں کی فراہمی کے علاوہ مختلف علاقوں میں رفاہی منصوبوں کی صورت میں علاقے کی خدمت کی ہے اور انشاء اللہ یہ خدمت جاری و ساری رہے گی۔ علامہ افتخار حسین نقوی کے فرزند مولانا سید انتظار مہدی نے اپنے خطاب میں امام خمینی ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد کو اجاگر کیا اور اسکے تحت ملک بھر میں ہونے والے رفاہی پروگرامات خصوصاً اجتماعی شادیوں کے انعقاد کو ہائی لائٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے غریب اور نادار لوگوں کے لئے یہ ایک سنہرا موقع ہے، جو اپنی کم آمدنی کیوجہ سے شادی کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

علامہ سید عابد حسین الحسینی نے اسلام میں شادی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شادی کو نہ صرف اسلام بلکہ ہر مذہب میں نہایت اہمیت حاصل ہے۔ ایک تو یہ کہ اسی کی وجہ سے انسانیت کو دوام حاصل ہے۔ اسکے علاوہ شادی انسان کو غیر قانونی جنسی تعلقات اور درندگی سے بچائے رکھتی ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کرم کے مسائل کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے حکومت کو طوری بنگش اقوام کے مسائل میں عدم دلچسپی بلکہ غیر مساویانہ رویے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ علامہ حسینی نے تحریک حسینی سمیت تمام تنظیموں کے بعض رہنماوں کی جانب سے اس خوش فہمی پر نہایت حیرت کا اظہار کیا کہ انتظامیہ انکے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بتائیں کہاں اور کس مسئلے میں حکومت نے تمہارے ساتھ تعاون کیا ہے۔ میرے خیال  میں اگر کہیں انتظامیہ نے آپ لوگوں کے ساتھ تعاون کیا ہے، وہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے خلاف تعاون ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت تعاون کرتی ہے، جب آپ میں سے کوئی تنظیم یا فرد اپنے ہی حق کے لئے کھڑا ہوتا ہے، تو دوسری تنظیم یا اسکے کسی فرد کو بہکا کر اسکے پاس بھیج دیا جاتا ہے، تاکہ اسے اپنے حق سے روکے رکھے۔ دیکھیں، لنڈیوان میں دروی خیل نے اپنی ہی املاک پر ڈیرے ڈالے تو حکومت نے ان کو یہاں سے بیدخل کرنے کے لئے آپ ہی کو استعمال کیا اور آپ لوگوں نے جاکر انکو وہاں سے نکل جانے کا مشورہ دیا۔ اسی طرح صدہ اور بالش خیل کے مسئلے میں بھی ہوا کہ جب آپ لوگوں نے بالش خیل کا مسئلہ متفقہ طور پر قومی سطح پر اٹھایا تو حکومت نے دراڑ ڈالکر آپ کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیا اور تمہیں یہ امید دلا دی کہ یہ مسئلہ اس تنظیم سے لیکر آپ اپنے ہاتھوں میں لے لیں، تو آپکے ساتھ پوری طرح تعاون کیا جائے گا اور مسئلے کو فوری طور پر حل کر دیا جائے گا، لیکن نتیجہ آپ لوگوں نے دیکھ لیا کہ 2011ء سے آج 2016ء تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

شام، عراق اور یمن میں جاری دہشتگردی اور کشت و خون کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اس تمام تر صورتحال کی ذمہ داری امریکہ اور اسکے بغل بچے اسرائیل کے ہم پیالہ و نوالہ اور کاسہ لیس ریاست سعودی عرب پر ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب ہی تو ہے، جو امریکی ایما پر دہشتگردوں کو رقوم اور اسلحہ فراہم کرتا ہے، تاکہ اس سے بے گناہ مسلمان مردوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام کریں۔ تقاریر کے اختتام پر دولہوں کو باری باری ہار پہنا کر مبارکباد دی گئی اور انکی فلم بندی بھی کی گئی۔ اس موقع پر ولیمہ کا بھی بندوبست کیا گیا تھا۔ پروگرام کے اختتام پر شرکاء نے کھانا تناول فرمایا۔
خبر کا کوڈ : 526720
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش