0
Friday 25 Mar 2016 09:36

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان، کھلے ذہن سے فیصلہ سازی کرنا ہوگی

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان، کھلے ذہن سے فیصلہ سازی کرنا ہوگی
تحریر: تصور حسین شہزاد

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ ڈاکٹر حسن روحانی کا بطور صدر پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ معزز مہمان اس دورے میں اپنے پاکستانی ہم منصب ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کریں گے۔ ممکنہ طور پر ان ملاقاتوں میں پاک ایران تعلقات کو مزید مستحکم اور دو طرفہ اقتصادی تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت ہوگی۔ پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان پُرامید ہیں کہ ایرانی صدر کے دورہ سے پاک ایران تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ایران اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات تاریخی تناظر میں بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ قدیم ثقافتی، تاریخی، دینی ادبی رشتے وہ مشترک اقدار ہیں جنہوں نے دونوں ہمسایوں کو ایک دوسرے سے جوڑ رکھا ہے۔

حالیہ برسوں میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونیوالی تبدیلیاں اور واقعات کی روشنی میں دو طرفہ تعلقات خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ ایران اور پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ اسلامی دنیا کے اہم ممالک ہونے کے ناطے اپنے مضبوط رشتوں سے عالمی امن کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بہترین سیاسی تعلقات مستحکم کرنے سے ہی اقصادی روابط کا گراف اوپر جاسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ گراف اوپر کی جانب بڑھ تو رہا ہے لیکن رفتار میں مزید تیزی لانا ہوگی۔ توقع ہے کہ پاکستان اور ایران کے حکام تدبر کیساتھ صلاح و مشورہ کے نتیجہ میں تمام رکاوٹوں اور مشکلات پر قابو پا لیں گے۔ یہاں ان ثقافتی رشتوں کا تذکرہ بے محل نہ ہوگا، جو دونوں ممالک کے عوام میں محبت اور یگانگت کا اہم ستون ہے۔ بہت کم ممالک ایسے ہوں گے جو ایران و پاکستان کی طرح بہت سے رشتوں میں منسلک ہوں گے۔ ہم ایسی گرانقدر مشترک میراث کے مالک ہیں جو ہماری شناخت کا جزو لاینفک ہے۔

فارسی زبان 800 سالہ تاریخ، فارسی زبان میں علماء، حکماء، شعرا اور بزرگان دین کے آثار و مکتوب پاکستان کی لائبریریوں میں موجود، فارسی زبان میں تحریر ہزارہا قلمی نسخے فارسی زبان کی تشکیل میں خاص کردار دونوں ممالک کے شعرا، مثلاً حافظ، سعدی، مولانا رومی، علامہ اقبال کے علاوہ ثقافت و ادب سے وابستہ دیگر نامور شخصیات کی دو طرفہ مقبولیت، وہ بنیادیں ہیں، جنہوں نے دونوں ممالک کے عوام کو برادرانہ مضبوط رشتے سے جوڑ دیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس مشترک میراث کی قدر کریں اور آئندہ کی نسلوں تک پہنچانے کیلئے اس کی حفاظت کریں۔ ان رشتوں کو توانا بنانے کیلئے اساتذہ، طلباء، اہل علم و دانش اور ہنر مندوں کے وفود کے تبادلے ایک دوسرے سے آشنائی کا سبب بنیں گے، جس پر ہمیں توجہ دینا ہوگی۔ ایران و پاکستان کے درمیان قراردادوں اور معاہدوں کی کمی نہیں، جس چیز کی ضرورت ہے وہ مصمم عزم و ارادہ ہے، جو ان معاہدوں میں روح ڈال سکے۔

امید ہے کہ دونوں ممالک کے حکام اور عوام کی جاری کوششیں ماضی کی کمی کو پورا کرنے اور اپنے بلند مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ ماضی میں اتار چڑھاؤ کے باوجود ایران پاکستان تعلقات ہمیشہ بہت اچھے رہے ہیں۔ موجودہ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے وژن سے ان قریبی تعلقات کو مزید وسعت دی جاسکتی ہے۔ ایران و پاکستان کے درمیان فائبر آپٹک لنک قائم ہو جائے تو مواصلات کے شعبہ میں بہت بہتری آسکتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن بچھانے کا جو معاہدہ ہوا تھا، اس پر بھی عملدرآمد ہونا ضروری ہے، جس کا فائدہ دونوں ملکوں کو ہوگا۔ ایران کی گیس فروخت ہوگی اور پاکستان اپنی ضروریات پوری کرسکے گا۔ ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے اگر اب تک عملدرآمد نہیں ہو پایا تو اب وقت آگیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کیساتھ ہی پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کر دیا جائے۔ ایران کے علاقے میں پہلے ہی یہ پائپ لائن بچھائی جا چکی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار اور پاکستانی بندرگاہ گوادر مستقبل میں حریف نہیں بلکہ جڑواں بہنیں ثابت ہوں گی۔ یہ بڑی اچھی امید ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔ اس امر میں تو کوئی شبہ نہیں کہ پاک ایران تعلقات تاریخی ہیں اور مستقبل میں ان میں مزید اضافے کے امکانات بہت زیادہ ہے، بس دشمنوں اور بدخواہوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے ایران سعودیہ کشیدگی دور کرنے کیلئے جو مخلصانہ سعی کی وہ یقیناً ایرانی صدر کے حالیہ دورے کو کامیاب بنانے کی کلید ثابت ہوسکتی ہے۔ بشرطیکہ ہمارے ارباب بست و کشاد باہمی تعلقات کو مستحکم و پائیدار بنانے کیلئے زمینی حقائق مدنظر رکھیں۔ پاکستان کے عوام کی کثیر تعداد ایران کیساتھ عقائد کی بنیاد پر بھی نزدیکیاں رکھتی ہے، جو کبھی دونوں پڑوسیوں کے درمیان کسی تیسرے ملک کی مداخلت سے پیدا ہونیوالی شکررنجیوں کا طول برداشت نہیں کرسکتی۔ کئی عشروں پر محیط بہتر تعلقات کی تجدید کا یہ بہترین وقت مثبت سوچ سے ثمر آور بنایا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے معزز مہمان کی آمد کا فائدہ اٹھانے کیلئے کھلے ذہن کیساتھ فیصلہ سازی کرنا ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 529426
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش